• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہنر کسی کی میراث نہیں ’’عرشمان نعیم‘‘ کی وائرل وڈیو سے ثابت ہوا

اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والا، خدا داد صلاحتیوں کا مالک 12 سالہ عرشمان نعیم کا شمار ان چند افراد میں ہوتا ہے جسے سوشل میڈیا نے راتوں رات شہرت کے آسمان کا چمکتا ستارہ بنا دیا۔ اس نے معروف پاکستانی گلوکارعاطف اسلم کا گانا ’’دل دیاں گلاں‘‘ اس کمال مہارت سے گایا کہ موضوعِ بحث بن گئے۔ عرشمان نے گانے کی وڈیو اپنے فیس بُک پروفائل پر شیئر کی، جو تیزی سے وائرل ہوئی۔ اس وڈیو کو اب تک تقریباً ڈھائی لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں۔ کچی عمر مگر پکے سروں والے گلوکار نے اپنے اکاؤنٹ پر دیگر گانے بھی شیئر کر رکھے ہیں، لیکن دل دیاں گلاں کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔ انہوں نے اپنا یو ٹیوب اکاؤنٹ بھی بنا رکھاہے۔

چھ سالہ ننھی ’’جیا جیا‘‘ معذور باپ کا سہارا بن گئی

چین سے تعلق رکھنے والے ’’تیان ہائی چینگ‘‘2014 میں حادثے کا شکار ہوکر معذور ہوگئے تھے۔ اس مشکل وقت میں ان کی بیوی دو بیٹوں کو لے کر علیحدہ ہوگئی۔ ہر ایک نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا، سوائے ان کی چھ سالہ بیٹی ننھی ’’جیا جیا‘‘کے، اس سے پہلے کہ باپ بیٹی کو سنبھالتا، بیٹی خود اپنے والد کا سہارا بن گئی۔ اس نے گھر کی صفائی اور کھانا پکانے کے ساتھ والد کی خدمت بھی کی۔ اس کی وائرل ہونے والی وڈیو اور تصاویر میں ننھی بچی کو والد کے زخم صاف کرتے، پہیہ کرسی پر بٹھاتے، کھانا کھلاتے اور رات کو کتاب پڑھ کر سناتے ہوئے دیکھا تو لوگ حیران رہ گئے۔ بیٹی کی اس خدمت سے تیان مایوسی سے نکل گئے ہیں۔ اب انہیں امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوکر اپنی بیٹی کی ذمے داری کم کر دیں گئے۔ اس وائرل ہونے والی وڈیو اور تصاویر نے لاکھوں کروڑوں افراد کے دلوں کو موم کردیا، اس گھرانے کی شہرت پوری دنیا میں پھیل گئی۔ صارفین نے بچی کے عزم وہمت کی بہت تعریف کی ہے۔

پاکستانی ننھے کرکٹر، علی میکال اور یاسر اختر دنیا بھر میں مشہور

پاکستان کے چھ سالہ دو بچوں نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ دنیائے کرکٹ کے بڑے نام شین واٹسن اور وسیم اکرام بھی ان ننھے کھلاڑیوں کے شیدائی ہو گئے۔ پاکستان کے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ننھے کھلاڑی علی میکال خان کی حیرت انگیز لیگ بریک بولنگ کی وجہ سے وہ اب ’شین وارن جونئیر‘ کہلائے جا رہے ہیں، جب کہ یاسر اختر کا تعلق چیچہ وطنی سے ہے۔ یہ وسیم اکرم کے انداز میں سوئنگ بالنگ کرواتا ہے، اس کی وڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں نے اسے وسیم اکرم جونئیر کا نام دیا تو وسیم اکرم نے بھی اسے تلاش کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر اس کی تربیت کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ دونوں بچے آنے والے دور میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں، مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان بچوں کی تربیت کی ذمے داری سنبھالتے ہو‎ے انہیں عالمی معیار کے کوچز فراہم کرے، تاکہ ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جا سکے۔

’’سُچیتا ستیش‘‘ نے بیک وقت دو نئے ریکارڈ اپنے نام کرلیے

ایک دو یا پھر تین نہیں بلکہ 102 زبانوں میں گانا گا کر 12 سالہ سُچیتا ستیش نے ایک بار پھر اپنا نام گینیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کروا لیا، اس سے قبل اس نے 80 زبانوں میں گانا گانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ یہ کنسرٹ کسی بھی کم عمر گلوکارہ کی جانب سے پیش کیا گیا، طویل دورانیے کا لائف کنسرٹ تھا۔جس کا دورانیہ 6 گھنٹے، پندرہ منٹ تھا۔ سُچیتا ستیش کا تعلق بھارت سے ہے، جب کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔ لیکن اس کے مداح صرف بھارت اور امارات میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہیں۔ اس کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے سُچیتا کی وڈیوز کو سوشل میڈیا پر شئیر کیا۔ اس کی خاص بات صرف یہ نہیں ہے کہ وہ 102 زبانوں میں گانا گانے کی صلاحیت رکھتی ہیں بلکہ خاص بات تو یہ ہے کہ وہ پورے سر اور تال کے ساتھ دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں گاتی ہے۔ اس نے اس مہارت کا ثبوت رواں برس 25 جنوری کو دبئی میں ہونے والے طویل ترین کنسرٹ میں پیش کیا، جس کے بعد وہ دنیا میں سب سے زیادہ زبانوں میں گانا گانے اور طویل دورانیہ کا کنسرٹ پیش کرنے والی کم عمر گلو کارہ، بن گئی۔ سُچیتا کا کہنا ہے کہ اس نے صرف ایک سال میں 100 سے زائد زبانوں میں گانا سیکھا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک میوزک کنسرٹ میں سب سے زیادہ زبانوں میں گانا گانے کا ریکارڈ بھارتی غزل گائیگ کیسراجو سرنیواس کے پاس تھا، جنہوں نے 76 زبانوں میں گانے گائے تھے۔

چھ سالہ ’’میڈن لینڈیشو‘‘ جو تمام ممالک کے نام ردیف وار بیان کرتا ہے

رواں برس جون میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والے چھ سالہ بچے ’’میڈن لینڈیشو‘‘ کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں وہ دنیا بھر کے تمام ممالک کے نام انگریزی حروفِ تہجی کے مطابق ترتیب وار بیان کر رہا ہے، یعنی (اے) افغانستان سے (زیڈ) زمبابوے تک، ننھے میڈن کا حیرت انگیز قوت حافظہ دیکھ کر ہر ایک اسے داد دینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف میڈن بہت ذہین ہے بلکہ اس کا حافظہ بھی بے مثال ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ وہ ابھی صرف کے جی میں پڑھتا ہے۔ اس کی والدہ کے مطابق میڈن کی صلاحیتیں صرف تین برس کی عمر میں اس وقت سامنے آنا شروع ہوئیں جب اس نے یوٹیوب پر ’’کنٹری آف دی ورلڈ‘‘ گانا سن کر فوری طور پر تمام ممالک کے نام یاد کرلیے تھے، بعدازاں جب اس کی دادی نے چھٹی سالگرہ کے موقعے پر اسے ردیف وار ممالک کے ناموں پر مبنی گلوب تحفتاً دیا تو اس نے تمام ممالک کے نام ردیف وار اور ان کے جھنڈوں کے ساتھ یاد کرلیے۔ اب اسے ممالک کے نام بیان کرتے وقت گانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

جاپانی ’’امبر یینگ‘‘ فلمیں دیکھ کر سائنس دان بن گئی

ملیے جاپان سے تعلق رکھنے والی ننھی سائنسداں ’’امبر یینگ‘‘ سے، جو فلمیں دیکھ کر سائنس دان بن گئی۔ بلاشبہ زندگی میں کچھ بھی کرنے کا حوصلہ کہیں سے بھی آ سکتا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ یینگ، اسکول کی کتابیں پڑھ پڑھ کر اکتا گئی، وہ کچھ نیا اور الگ کرنا چاہتی تھی۔ کچھ ایسا جو دنیا کو فائدہ دے۔ اسی چاہ میں ایک روز وہ اپنے گھر میں ہالی وڈ فلم ’گریوٹی‘ دیکھ رہی تھیں۔ جس میں بتایا گیا کہ کیسے ایک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن حادثے کے نتیجے میں تباہ ہو جاتا ہے۔ اس فلم کو دیکھنے کے بعد، امبر یینگ کے ذہن میں ایک سوال آیا کہ ہم مصنوعی سیارے، ریسرچ انجن، راکٹ اور خلائی جہاز خلا میں بھیجتے ہیں، جو اسی طرح حادثوں کا شکار ہو سکتے ہیں، ان حادثات کے نتیجے میں وہ تمام ملبہ کہاں جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں اس نے تحقیق کی تو انکشاف ہوا کہ، ’’ خلا میں تباہ ہونے والے سیٹیلائٹس اور مصنوعی سیاروں کے تقریباً پانچ لاکھ ٹکڑے گھوم رہے ہیں، ایسے میں اگر ایک نئے سیٹیلائٹ کی ٹکر اس ملبے سے ہو جائے تو نہ صرف کروڑں اربوں کا نقصان ہو گا بلکہ تحقیقاتی منصوبے بھی نامکمل رہ جائیں گے‘‘۔

لہذا، اسی مسئلے کے حل کی تلاش میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ کوئی ایسا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرے گی جس کی مدد سے خلا میں موجود ملبہ آئندہ خلا میں جانے والے انسانوں کے لیے خطرے کا باعث نہ بنے۔ نیز وہ یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کون سا ٹکڑا کتنا پرانا ہے اور یہ جاننے کی کوشش میں وہ سائنس دان بن گئی۔

’’روزین ڈاؤن‘‘ دنیا کی کم عمر میگزین ایڈیٹر

آسٹریلیاء سے تعلق رکھنے والی 9 سالہ ‘‘روزین ڈاؤن‘‘ دنیا کی کم عمر ترین میگزین ایڈیٹر ہیں۔ روزین ڈاؤن، گزشتہ ایک سال سے ’’اٹِ گرل‘‘ نامی ماہانہ میگزین میں بہ حیثیت ایڈیٹر وابستہ ہیں۔ یہ میگزین 8 سے 15 سال کی لڑکیوں کے لیے، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں 2012ء سے شائع ہو رہا ہے۔ روزین اسکول اور ملازمت میں توازن برقرار رکھتی ہیں۔ آسٹریلیا کے ایک اخباری نمائندے نے روزین سے سوال کیا کہ، وہ میگزین ایڈیٹر کیوں بنا چاہتی تھی، تو اس کا کہنا تھا کہ، ’’یہ میگزین میری ہم عمر لڑکیوں کے لیے شائع کیا جاتا ہے اور ہم عمر ہونے کے باعث مجھے پتا ہے کہ اس عمر کے بچوں کو کیا پسند ہے، وہ کیا پڑھنا اور جاننا چاہتے ہیں‘‘۔ روزین کا نام رواں سال گینیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں بطور کم عمر میگزین ایڈیٹر کے شامل کیا گیا ہے۔

تازہ ترین