• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہ زیب قتل کیس، فوج کو پراسیکیوشن کا نظام اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہئے، سندھ ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ تفتیش اور پراسکیوشن فوج کے حوالے کردیں۔ ایسے حالات میں تو فوج کو پراسیکیوشن کا نظام اپنے ہاتھ میں لے لینا چاہئے۔پارلیمنٹ کو بتائیں پراسکیوشن میں کتنی خامیاں اور افسران کتنے نااہل ہیں،تفتیشی کی غفلت سےملزمان بچ جاتے ہیں،لوگ عدلیہ کو برا بھلا کہتےہیں۔ عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں مجرموں کی سزا کےخلاف اپیلوں پر وکلا کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نظر اکبر کے روبرو شاہ زیب قتل کیس میں مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل نے موقف اختیارکیا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق وقوعہ کے وقت شاہ رخ جتوئی کی عمر 18 سال سے زائد تھی۔ ملزم نے خود 2 طرح کی دستاویز پیش کیں۔ کالج اور نادرا ریکارڈ میں تضاد تھا۔ شاہ رخ جتوئی کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ سب سے اہم ہے۔ شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی اپیل مسترد کی جائے۔ محمود عالم رضوی ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ میرے موکل نے ملزمان کو معاف کردیا ہے، اپیل منظور کی جائے تو ہمیں اعتراض نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ مقتول کے اہل خانہ نے معاوضہ لیا ہے؟ وکیل مدعی مقدمہ نے بتایا کہ آن ریکارڈ تو فی سبیل اللہ معاف کیا ہے اگر آف دی ریکارڈ رقم لی ہو تو معلوم نہیں۔ جسٹس نظر اکبر نے استفسار کیا کہ آپ کے موکل شاہ زیب کے والد کہاں ہیں۔ محمود عالم رضوی نےکہاکہ کچھ ماہ قبل ان کا انتقال ہوچکا ہے۔

تازہ ترین