• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے کراچی میں رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی لگادی ، عدالت نے ریمارکس دیئے’کراچی کا حال دیکھ کر کسی کو شرم آتی ہے ؟ شہر کو لاوارث جنگل اور گٹر بنا دیا ہے۔‘

کراچی میں غیر قانونی شادی ہال، شاپنگ مال، پلازوں کی تعمیرات سے متعلق سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر، پلازوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ شہر میں کوئی گھر گرا کر کسی قسم کا کمرشل استعمال نہ کیا جائے۔

عدالت نے 30 ، 40 سال میں بننےوالےشادی ہال،شاپنگ سینٹراورپلازوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں،عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں اور اگر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی کو گھر بھیج دیں گے۔

سپریم کورٹ نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی پر سخت اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود کو سٹی فادر کہلاتے ہیں،انہیں الف ب بھی معلوم ہے سٹی فادر کی، کام نہیں کر سکتے تو عہدے پر کیوں چمٹے بیٹھے ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکومت سندھ سے کراچی کو 40 سال پرانی حالت میں بحال کرنے پر تجاویز مانگ لیں۔

جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت کہا کہ کیا اس شہر کو وفاق یا سندھ حکومت کے ماتحت کردیں، ان سے شہر نہیں چلتا تو سندھ حکومت شہر کو ٹیک اوورکر لے، نیشنل ایڈووکیٹ جنرل صاحب ختم کریں لوکل حکومت۔

سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔


تازہ ترین