• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نمل نالج سٹی: آکسفورڈ جیسا تعلیمی شہر آباد کرنے کی تیاریاں

عمران خان میانوالی میں ’’نمل نالج سٹی ‘‘ بنا رہے ہیں ۔یہ آکسفورڈطرح کا ایک تعلیمی شہر آباد کرنے کا پراجیکٹ ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی دراصل دریائے آکس کے کنارے برطانیہ کا ایک تعلیمی شہر ہے۔دریائے آکس جسے کہتے ہیں اس کی چوڑائی ہماری نہروں سے بھی کم ہے ۔اس کے مقابلے میں نمل جھیل تو خیر بہت بڑی جھیل ہے اس قدیم درسگاہ کوسنہ 1163 میں یونیورسٹی کی شکل دی گئی تھی۔عمران خان نے تقریباً گیارہ سال پہلے نمل نالج سٹی کے نمل کالج کا آغاز کیا تھا۔اس وقت یہ کالج یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ کا حصہ تھا اس وقت عمران خان اِس یونیورسٹی کے چانسلر ہوا کرتے تھے ۔عمران خان نے ہمیشہ کہا کہ" نمل شہر علم میرا جنون ہے" اس جنون کا یہ عالم ہے کہ دوہزار سترہ میں جب اُن سے کسی صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی نااہلی کی درخواست عدالتِ عظمیٰ میں زیر سماعت ہے ، خدا نخواستہ نااہل ہوگئے تو کیا کریں گےتوعمران خان نے کہاتھا کہ ’’ میں اپنے ادارے نمل میں بیٹھ کر نمل نالج سٹی بنانے کے اپنے خواب کی تعبیر میں مگن ہو جاؤں گا ۔وہ خواب کی تعبیرعمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد یقینی دکھائی دے رہی ہے،نمل نالج سٹی کے ابتدائی ڈئزائن میں اکیڈیمک بلاکس، نالج سینٹر، اسپورٹس کمپلیکس، اسپتال،پارکس،ٹیکنالوجی، بزنس سینٹرز، شاپنگ مالز، ڈیری فارم، ریزارٹ، سافٹ وئیر ہاوسز، ہوٹلز، پرائمری اسکول اوراساتذہ کی رہائشی کالونی شامل ہے۔ یہاں ٹیکنیکل کالج پہلے قائم ہوا جس میں الیکٹریکل ۔مکینیکل ۔اور کمپییوٹر کی تعلیم دی جاتی ہے ۔۔ بزنس کالج کا عمران خان دو سال پہلے سنگِ بنیاد رکھ چُکے ہیں ۔اس سال ایگری بزنس کالج بھی کام کر رہا ہے ۔ نمل میڈیکل کالج اور نمل ٹیچنگ ہسپتال کے لیئے چارسو کنال اراضی پچپن ہزار رو پئے فی کنال کے حساب سے خرید کر لی گئ ہےنمل نالج سٹی کے اس پہلے فیز کی تعمیر کا تخمینہ تقریباً 200 ملین ڈالرلگایا گیا ہے،یہ منصوبہ سال 2027ء سے پہلے پہلےمکمل کیا جائےگا۔آکسفورڈ میں 28 کالج ہیں جن کے ساتھ علیحدہ ہاسٹلز بھی موجود ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شہرہ آفاق بوڈیلین لائبریری دنیا بھر کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نمل نالج سٹی کو اس مقام تک پہنچنے میں کتنا وقت لگتا ہے ۔لیکن عمران خان کے جنون کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ صدیوں کا کام دوچار دھائیوں میں تکمیل تک ضرور پہنچ جائے گا

گذشتہ روز نمل کالج کےچھٹے سالانہ کانوکیشن کی تقریب تھی۔میں وہاں وقت سے تھوڑا پہلے انوار حسین حقی اور رانا مختیار کے ساتھ میجر ریٹائرڈ خُرم حمید خان کی دعوت پر پہنچا ۔ملک طارق آف رکھی نےساری یونیورسٹی کا وزٹ کرایا۔اس کے بعدلوگ آنے لگے ۔یونیورسٹی کے خوبصورت لان میں کانوکیشن کا اہتمام کیا گیا تھا ،وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، گورنر پنجاب چوہدری سرور ، میانوالی سے پی ٹی آئی کے ایم این اے امجد علی ، وزیر جنگلات سبطین خان بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم کے سیاسی مشیرنعیم الحق عمران خان کے ساتھ ہی آئے مگر ہیلی کاپٹر سے اترتے ہی سیدھے تقریب میں آ گئے اور فرداً فرداً بہت سے لوگوں سے ملے ۔یونیورسٹی کے تمام ڈونرز بھی آئے ہوئے تھے ۔انیل مسرت تک بڑے بڑے اہل ثروت وہاں موجود تھے ۔کانووکیشن کے بعد عمران خان کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کی ۔علیمہ خان ،اور عمران خان کی باقی بہنیں بھی موجود تھیں بلکہ تقریب کے تمام معاملات علیمہ خان کے ہی زیر نگرانی چل رہے تھے ۔

پچہتر طالب علموں نے عمران خان کے ہاتھ سے ڈگریاں وصول کیں ۔اسٹیج پر عمران خان کے بائیں طرف عبدالرزاق دائود بیٹھے تھے اور دائیں طرف نمل یونیورسٹی کے وائس چیئرمین سکندر مصطفی خان بیٹھے ہوئے تھے ، جو ملت ٹریکٹرز کے بورڈ آف ڈائریکٹر کےچیئرمین ہیں ، لمز یونیورسٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں ۔اس موقع پپر ایگری بزنس کالج اور اکیڈمک بلاک کا افتتاح بھی کیا گیا

میں نے ایک برس پہلے لکھا تھا ’’اگلے کچھ برسوں میں یہاں پانچ مزید کالج اور ایک جنرل اسپتال قائم ہونے والا ہے۔ ایگری بزنس کالج کی عمارت اسی سال مکمل ہو جائے گی اور ایگری بزنس کالج کا الحاق ہالینڈکے صف اول کی یونیورسٹی سے کیا گیا ہے۔ ا س شُعبے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا کالج ہو گا۔ جس کا مقصد زراعت سے متعلق بزنس کو فروغ دینا ہوگا میڈیکل کالج اور بزنس کالج جلد شروع ہونے والے ہیں۔ میڈیکل کالج کےلئے شوکت خانم جنرل اسپتال کی تعمیر کا کام ان شاءاللہ جلدشروع ہوجائے گا۔ اس وقت نمل یونیورسٹی کے پاس ساڑھے آٹھ ہزار کنال زمین ہے۔ بہت جلد اردگرد کی کچھ زمینیں بھی اس نمل نالج سٹی کے لئے خرید لی جائیں گی اس وقت پاکستان کے53 دیگر اضلاع کے طالب علم یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ تعلیم کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ اس وقت یونیورسٹی میں لاہور کے طلبہ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ لاہور جہاں ہزاروں درسگاہیں ہیں۔ انہیں چھوڑ کر طالب علم نمل نالج سٹی میں پڑھ رہے ہیں۔ سعد خان نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ ہمارے ہاں ہرفیکلٹی میں دس طلبہ کے لئے ایک ٹیچر ہے جو اپنے معیار کے اعتبار سے ملک بھر میں اپنی مثال نہیں رکھتا۔ جب کہ باقی تمام یونیورسٹیوں میں تیس سےچالیس طالب علموں کے لئے ایک ٹیچر رکھا جاتاہے‘‘

نمل نالج سٹی کا کام میرے اندازوں سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے جاری و ساری ہے۔نمل یونیورسٹی اس وقت جہاں ہے خیر وہ بھی خوبصورت علاقہ ہے ایک طرف جھیل کا دور دور تک پانی ہے اور دوسری طرف پہاڑ ہیں ۔یہ پانی نمل دراصل نمل جھیل کا وہ پانی ہے جوجھیل میں پانی کی سطح بڑھ جانے سے باہر نکل آتا ہے اصل جھیل تقریبا دو تین کلو میٹر آگے پہاڑوں کے درمیان ہے ۔بس پہاڑوں میں قدرتی طور پرتراشا ہو ا پانی سے بھرا ایک پیالہ ہے۔یقینا ایک وقت آئے گا جب نمل نالج سٹی وہاں پہنچے گا۔ حکومت پنجاب کو ابھی چاہئے کہ وہ اُس جگہ تک ایک سڑک بنائے اور سیاحوں کو اس طرف متوجہ کیا جائے ۔اس سے نمل نالج سٹی کے ساتھ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اس کانووکیشن کے بعد عمران خان نے میانوالی میں ایک جلسہ عام بھی کرنا تھا مگر اسے منسوخ کر دیا گیا۔

تازہ ترین