• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے کئی ممالک کا بنیادی ذریعہ آمدن ہی سیاحت ہے جبکہ دنیا میں درجنوں شہر ٹورازم کے نام پر آباد کئے گئے ہیں مگر پاکستان کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے سیاحت کے شعبے کو یکسر نظر انداز کیا۔ تاہم خوشی قسمتی سے موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے حوالے سے پرجوش نظر آرہی ہے۔ حکومت کا حال ہی میں دنیا کے 50ممالک کو آن آرائیول جبکہ 175ممالک کو ای ویزا سہولت دینے کا اعلان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے بعد اب ان ممالک کے شہری اپنے ملک میں پاکستانی سفارتخانے میں درخواست دیئے بغیر پاکستان پہنچ کر ایئرپورٹ پر ویزا حاصل کرسکیں گے جبکہ رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز بھی دنیا بھر سے گروپوں کی صورت میں غیر ملکی سیاح پاکستان لاسکیں گے۔ اس کے علاوہ نئی ویزا پالیسی کے تحت غیر ملکی سیاحوں کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اوپن کنٹونمنٹ جانے کیلئے این او سی لینے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔

ورلڈ ٹور آرگنائزیشن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی سیاحت کرنے والوں کی تعداد میں سالانہ 7 فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ سال 2018ء میں تقریباً ڈیڑھ ارب سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے مختلف ممالک کا رخ کیا جس سے مجموعی طور پر اُن ممالک کو 1.6 کھرب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی۔ ٹورازم کے حوالے سے دنیا میں فرانس پہلے نمبر پر رہا جہاں گزشتہ سال 10 کروڑ غیر ملکی سیاحوں نے رخ کیا جس سے فرانس کو 100 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی جبکہ اسپین 8.5 کروڑ سیاحوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جسے ٹورازم سے 68 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ اسی طرح امریکہ 8کروڑ سیاحوں کے ساتھ تیسرے، چین 7کروڑ سیاحوں کے ساتھ چوتھے، اٹلی 6 کروڑ سیاحوں کے ساتھ پانچویں جبکہ میکسیکو، برطانیہ، ترکی اور جرمنی تقریباً 4کروڑ سیاحوں کے ساتھ بالترتیب چھٹے، ساتویں، آٹھویں اور نویں نمبر پر رہے۔ تھائی لینڈ 3.9 کروڑ سیاحوں کے ساتھ دسویں نمبر پر رہا جسے ٹورازم سے 62ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی جبکہ متحدہ عرب امارات کو ٹورازم سے 21 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔

گزشتہ چند سالوں سے دنیا میں ’’اسلامک ٹورازم‘‘ کی ایک نئی اصطلاح متعارف کرائی جارہی ہے جس میں اسلامی ممالک میں مسلمانوں کیلئے ہوٹلوں میں حلال کھانوں، نماز کی ادائیگی کیلئے مختص جگہوں اور دیگر مذہبی سہولتوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے باعث اسلامی ممالک میں سیاحت کے فروغ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس میں ترکی سرفہرست ہے جہاں گزشتہ سال 4 کروڑ سے زائد جبکہ مراکش کا ایک کروڑ 20 لاکھ اور مصر کا تقریباً 60 لاکھ غیر ملکی سیاحوں نے رخ کیا۔ اسی طرح ملائیشیا اور انڈونیشیا میں بھی سیاحت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔جس کی بدولت ان ممالک نے اربوں ڈالر زرمبادلہ کی مد میں حاصل کیا۔

پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے دنیا کے خوش قسمت ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں ایک جانب بلند و بالا پہاڑ ہیں تو دوسری جانب وسیع و عریض زرخیز میدان اور صحرا۔ اسی طرح پاکستان میں موہنجو ڈارو، ہڑپہ اور ٹیکسلا جیسے تاریخی مقامات ہیں اور بہاولپور جیسے شہر میں بے شمار قلعے بھی ۔ پاکستان کاصحراچولستان دنیا بھر میں مشہور ہے جہاں ہر سال خلیجی ممالک کے باشندے شکار کی غرض سے آتے ہیں۔ پاکستان میں مذہبی مقامات کی بھی کوئی کمی نہیں۔ ہندو مت، بدھ مت اور سکھ مت کے ماننے والوں کے بہت سے مقدس مقامات پاکستان میں ہیں اور انہیں سہولیات دے کر سیاحت کی مد میں اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں ٹورازم میں بھارت کا شیئر 70فیصد جبکہ پاکستان کا شیئر صرف 0.2فیصد ہے حالانکہ پاکستان میں دنیا کی 6بڑی چوٹیاں موجود ہیں مگر ہم انہیں پروموٹ کرنے میں ناکام رہے جبکہ صرف مائونٹ ایورسٹ سے نیپال اربوں ڈالر کمارہا ہے۔ اسی طرح بھارت میں سالانہ 5کروڑ سیاح صرف تاج محل دیکھنے آتے ہیں جس سے بھارت کو گزشتہ سال 28 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی۔ اس کے علاوہ بھارت میں سیاحوں کیلئے چلائی جانے والی ’’مہاراجہ ایکسپریس‘‘ سیاحتی مقام راجستھان لے کر جاتی ہے۔

اگر حکومت ملک میں سیاحت کو فروغ دینا چاہتی ہے تو اُسے بڑے شہروں میں سرمایہ کاروں کو کم قیمت پر زمین فراہم کرنا ہوگی تاکہ غیر ملکی سیاحوں کو کم نرخوں پر ہوٹلوں کے روم دستیاب ہوسکیں۔ دنیا کے 50 ممالک کو آن آرائیول اور 175 ممالک کو ای ویزا سہولت دینے کا اعلان حکومت کا مثبت قدم ہے لیکن اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ ایسا کرنے سے پاکستان میںٹورازم کو فروغ ملےگاتو خام خیالی ہے۔ حکومت کو سیاحت کے فروغ اور غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان لانے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے جس میں بیرون ملک قائم پاکستانی سفارتخانے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ہم سیاحت سے باآسانی 5ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل کرسکتے ہیں جس سے ہمارے معاشی مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اس ضمن میں حکومت کیا عملی اقدامات کرتی ہے ۔

تازہ ترین