وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو احتجاجی دھمکیوں کا رویہ ترک کرنا ہو گا۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے پُرامن احتجاج کا رویہ رکھا تو لاہور میں جلسے کی اجازت مل جائے گی ورنہ قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدم استحکام پیدا کرنے اور ملک کو ترقی سے روکنا ایجنڈا ہے تو سختی سے روکا جانا چاہیے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ پی ٹی آئی کہاں جلسہ کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی جہاں جلسے کی اجازت مانگے گی اس کی اجازت مقامی انتظامیہ دے گی، اگر مقامی انتظامیہ سمجھے گی کہ یہ پُرامن رہیں گے تو اجازت دے سکتی ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ان کا ہر قدم معیشت کو ڈبونے اور ڈیفالٹ کرنے کی طرف اٹھتا ہے، انہیں جب بھی جلسہ کا موقع ملا ہے، پھر انہوں نے جو کیا وہ ان کے رویہ کا گواہ ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ ہم بیٹھ کر بات کرنے کے خواہاں ہیں، جب یہ اقتدار میں تھے ہم تب بھی بات کرنے کو تیار تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے اپوزیشن کی بینچوں پر جا کر کہا ہے کہ آئیں بیٹھیں بات کریں، وزیرِ اعظم نے کہا کہ آپ اسپیکر کے پاس آئیں، میں بھی آ جاؤں گا، بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ 90 دن، 5 اگست، لاہور کی طرف چڑھائی، اس کی کیا ضرورت ہے؟
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ہفتے میں دو ملاقاتیں ہو رہی ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقاتیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم سے ہو رہی ہیں، یہ ملاقاتیں ہمارے یا حکومت کے حکم سے نہیں ہو رہی ہیں۔