اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے مختلف اپیلوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں ماتحت عدالتوں کے ججزکے رویہ پر افسوس ہوتا ہے اگر وہ مقدمات کو درست طور پر دیکھیں تو معاملات سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔ منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیا ہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں کچھ ملزموں کو فائدہ پہنچے گا لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائیگا۔ عدالت عظمیٰ نے قتل اور منشیات کیسزمیں ماتحت عدالتوں سے عمر قیداورجرمانہ کی سزاپانے والے 3 مجرمان کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے، سزائیں ختم کردیں اور رہائی کاحکم جاری کر دیا، جبکہ ایک کیس میں جرمانہ کی سزا برقرار رکھی۔ سپریم کورٹ نے گاہک کی داڑھی کے بجائے سر کے بال مونڈھ دینے پر جھگڑے میں حجام کے قتل کے مرتکب ملزم کی ہائیکورٹ سے ملنے والی سزائے عمر قید کیخلاف اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بدھ کو سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریماکس دیئے مجرم عبدالخالق نے جائے وقوعہ سے ہی مقتول حجام کی 2قینچیاں اٹھا کر اس پر ایک ہی وار کیا تھا جس سے مقتول کو دو زخم آئے تھے،مجرم تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 سی کے تحت اپنی سزا مکمل کر چکا ہے اسلئے بری کیا جاتا ہے، یاد رہے 2007 ء میں راجن پور کے گائوں فاضل پورمیں حضور بخش مظہر حسین نامی حجام کی دوکان پر شیو کرانے گیا تو اس نے اس کا سر مونڈھ دیا جس پر فریقین کے مابین جھگڑا ہوگیا اور حضور بخش کے بیٹے عبدالخالق نے غصہ میں آکر قینچیوں کےوار کرکے حجام کو قتل کر دیا تھا،عدالت عظمیٰ نے سوتیلے بیٹے کے قتل کے مقدمہ میں سزائے عمر قید پانے کیخلاف مجرم کی اپیل کی سماعت کے دوران جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے عمر قید کی سزا ختم کردی ہے، چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اسلام ٹائون کوٹ اسحٰق گوجرانوالہ کے رہائشی محمد ریاض کی اپیل کی سماعت کی تو عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔چیف جسٹس نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعدکہا ہمیں ماتحت عدالتوں کے ججوں کے رویہ پر افسوس ہوتا ہے، اگر وہ مقدمات کو درست طور پر دیکھیں تو یہ معاملات سپریم کورٹ تک نہ آ پائیں،عدالت نے قرار دیا ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ملزم نے یہ اپیل دائر کی ہے جسے جزوی طور پر منظور کیا جاتا ہے،مجرم جتنی سزا بھگت چکا ہے وہی کافی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے اسکی رہائی کا حکم جاری کیا،یاد رہے 2010 میں اپنی والدہ پر تشدد کے الزام میں محمد ریاض نے اپنے سوتیلے بیٹے فیصل اعجاز کو چھری سے وار کرکے قتل کردیا تھا جبکہ سپریم کورٹ نے منشیات بر آمدگی کیس میں سزا یافتہ کوہاٹ کے رہائشی ڈرائیور ہمایوں خان کی عمر قید کیخلاف اپیل منظور کرتے ہوئے سزا ختم کردی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ہمایوں خان کی پشاور ہائیکورٹ سے ملنے والی عمر قید کی سزا کیخلاف اپیل کی سماعت کی تو عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور وکلاء کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ اگرچہ منشیات کی لیبارٹری رپورٹ پازیٹو آئی ہے لیکن پولیس اسٹیشن میں برآمد مال کی سیف کسٹڈی ثابت نہیں ہوئی،متعلقہ محرر عدالت میں پیش ہوا نہ اسکا بیان قلمبند ہوا،یہ بھی معلوم نہیں فرانزک سائنس لیبارٹری میں رپورٹ کے حصول کیلئے منشیات کون لیکر گیا تھا ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیا ہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزموں کو فائدہ پہنچے گا لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائیگا۔