• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منافع نہ کمانے کیلئے زمین الاٹ کی گئی ، آغا خان اسپتال کااعتراف

کراچی (محمد منصف/اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2؍ رکنی بنچ نے فلاحی مقاصد کے برعکس مہنگے داموں علاج معالجہ کرنے پر آغا خان یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹر کو حکم دیا ہے کہ مفت علاج فراہمی کا طریقہ کار عدالت میں پیش کیا جائے۔ آغا خان اسپتال کے وکیل نے فاضل عدالت کے روبہ رو پیش ہوکر اپنے جواب میں اعتراف کیا کہ حکومت سندھ نے 1980ء میں 2مرتبہ زمین الاٹ کی، پہلے مرحلے میں 20؍ ایکڑ اور دوسرے میں 63؍ ایکڑ اراضی الاٹ ہوئی جس کا مقصد غیر منافع بخش اسپتال اور کالج بنانا تھا۔ آغاخان اسپتال کے وکیل نے مزید اپنے جواب میں کہاکہ مذکورہ الاٹ کی گئی زمین پر کوئی پراپرٹی ٹیکس دینے سے بھی استثنیٰ حاصل ہے جبکہ عطیات اورصدقات سے حاصل ہونےوالی رقم پر بھی کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا ۔ وکیل آغا خان اسپتال نے اپنے جواب میں 2017ء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آغا خان اسپتال نے پیشنٹ ویلفیئر کیلئے 2.4؍ ارب روپے مختص کئے تھے جس کا مقصد غریب نادار مریضوں کا مفت علاج فراہم کرنا تھا جس کے نتیجے میں 7لاکھ 8ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا۔ عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اسپتال انتظامیہ کا کیا طریقہ کار ہے؟ مکمل تفصیل تحریری طورپر 14؍ فروری تک عدالت میں جمع کرائیں۔ درخواست گزار در محمد شاہ نے اپنی دائر کردہ آئینی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آغا خان اسپتال کو فلاحی مقاصد کیلئے زمین الاٹ کی گئی تھی لیکن اسپتال انتظامیہ نے اس زمین پر اسپتال قائم کرکے اس مکمل طورپر کمرشل بنیادوں پر استعمال کررہی ہے اور مریضوں کو انتہائی مہنگے داموں علاج معالجہ فراہم کررہی ہے۔ عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کو حکم دیا جائے کہ معاہدے کے عین مطابق غریب اور نادار مریضوں کو مفت علاج کی مکمل سہولتیں فراہم کی جائیں اور عدالت عالیہ آغاخان اسپتال سے ماضی کو مکمل ریکارڈ طلب کرکے جائزہ لے کہ انتظامیہ نے کتنے مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا ہے اور فلاحی مقاصد کےلیے قائم کردہ اسپتال کو کمرشل بنیا د و ں پر استعمال کرنے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
تازہ ترین