• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تدریس کے شعبہ سے وابستہ اساتذہ اس کی اہمیت اور طریقہ ہائے تدریس کے مشکل مرحلوںسےبخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ تدریس کا عمل کمرہ جماعت میں موجود تمام طالب علموں کی زندگی پربراہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود،اگر کسی استاد سے پوچھا جائے تو وہ آپ کو یہی کہیں گے کہ کلاس کے تمام طالب علم برابر نہیں ہوسکتے اور نہ ہی ہر طالب علم اساتذہ کاپسندیدہ ہوسکتا ہے۔ طالب علموں کی کچھ خاص خصوصیات انھیں کلاس میں سب سے منفرد اور ٹیچر کاپسندید ہ بناتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے طالب علم ان مخصوص خصوصیات کے باعث تمام طالب علموں کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں۔ آج ہم اپنے قارئین سے اچھا طالب علم بننے کی کچھ خصوصیات شیئر کرنے جارہے ہیں، جو واضح کریں گی کہ آپ ایک مثالی طالب علم ہیں یا نہیں۔

سوال پوچھنا

اساتذہ چاہتے ہیں کہ طالب علم کلاس میں ان تمام نظریا ت اور معلومات سے متعلق سوالات کریںجو دوران لیکچر ان پر واضح نہ ہو۔ اگر آپ سوال نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ استاد کی بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہے لیکن اگر بات سمجھ نہیں آئی اور آپ نے سوال نہ کیا تو یہ طرزِعمل سیکھنے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ ایک اچھا طالب علم سوال کرنے میں خوفزدہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ سوالات کے جوابات کا تجسس اور کھوج اس کے سیکھنے اور سمجھنے کے عمل میں بہتری لاتا ہے ۔

غیرنصابی سرگرمیوں میں آگے ہونا

ایک اچھا اور کامیاب طالب علم صرف کتابوں کا کیڑا نہیں بنتا بلکہ وہ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہتا ہے۔ وہ ان سرگرمیوں کی اہمیت سے بھی واقف ہوتا ہے، وہ جانتاہے کہ غیر نصابی سرگرمیاں خوداعتمادی، نظم وضبط، بلند کرداری، ٹیم ورک اور سیکھنے کا جذبہ و رفتار بڑھانے کا ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔

محنتی ہونا

ضروری نہیں کہ ایک کامیاب طالب علم ذہین بھی ہو۔ بچوں کی اکثریت پیدائشی طور پر ذہین پیدا ہوتی ہے لیکن نظم وضبط کا نہ ہونا اس ذہانت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ اساتذہ ایسے طالب علموں کو پسند کرتے ہیں جو محنتی ہوں پھر چاہے ان کی ذہانت کی سطح جو بھی ہو۔ ایک محنتی طالب علم کامیاب زندگی گزارتا ہے، اپنے اسائنمنٹس وقت پر مکمل کرتا ہے، اضافی مدد کے لیے سرگرداں رہتا ہے، وہ علم کا متلاشی ہوتا ہے اور معلومات کا خزانہ جمع کرتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوئے انھیں خوبیوں میں تبدیل کرنے کی تلاش میں مگن رہتا ہے۔

قیادت کا جذبہ رکھنا

اساتذہ ایسے طالب علموں کو پسند کرتے ہیں جن میں قدرتی طور پر لیڈر شپ کی خصوصیات پائی جاتی ہوں۔ایسے طالب علموں میں ٹیم ورک کا جذبہ موجود ہوتا ہے، وہ خود پر نہ صرف اعتماد کرتے ہیں بلکہ ان کی منفرد عادتیں ان کے ہم جماعت طلبہ و طالبات کو بھی ان کی صلاحیتوں کا گرویدہ بنادیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کلاس کے دیگر بچے ایسے طالب علموں پر بھروسہ کرنے لگتے ہیں،اگر آپ اپنے دوستوں کے لیڈر ہیں تو آپ کو نظم وضبط کا پابند ہونا پڑے گا۔ فیصلہ کرنے کی اہلیت، متاثر ہونے اور کرنے کا ہنر اور جذباتی پن کے بجائے فہم وفراست سے کام لینے کی عادت کا ہونا ایک کامیاب لیڈر بننے کے لیے بے حد ضروری ہے۔

حوصلہ افزائی کرنا

ایک کامیاب اور مثالی طالب علم جانتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو کس طرح تبدیل کرسکتا ہے نہ کہ وہ تبدیلی لانے کے لیے کسی دوسرے شخص کی طرف دیکھتا ہے۔ علمی ماہرین حوصلہ قائم یا برقرار رکھنے کو سب سے بڑی کامیابی تسلیم کرتے ہیں۔ ایک مثالی طالب علم سیلف موٹیویشن کے ہنر سے واقف ہوتا ہے، وہ جانتا ہے کہ اس نے کسی کام کو کرنے کے لیے کس طرح سے جذبہ بیدار کرنا ہے اور ناکامی کی صورت میں کس طرح حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ اس خصوصیت کے سبب وہ نہ صرف اپنی ذات بلکہ دوسروں کے لیے بھی تبدیلی لانے کا باعث بنتے ہے۔

مسائل حل کرنے کی طاقت رکھنا

ایک مثالی طالب علم پڑھائی کے دوران پیش آنے والی مشکلات سے گھبرانے کے بجائے ان کے حل کی جانب غور کرتا ہے۔ وہ ’مجھ سے نہیں ہوسکتا‘ کہ بجائے’میں یہ کرسکتا ہوں‘کے فارمولے پر عمل کرتا ہے۔ وہ اپنے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے بھی ’Problem Solver‘بن جاتا ہے اور یہ خصوصیت اسے اساتذہ کا پسندیدہ، ماں باپ کا فخر اور دوستوں کے لیے مثال بنادیتی ہے۔

تازہ ترین