• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک اس وقت جس بد ترین معاشی بحران کا شکار ہے اس پر قابو پانے کیلئے حکومت کی بھاگ دوڑ کے نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیرخزانہ کی کوششیں آہستہ آہستہ رنگ لانے لگی ہیں۔بروز جمعہ وزیر اعظم آفس میں ملائیشیا کے سرمایہ کاروں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور بتایا کہ اگلے پانچ برسوں میں وہ پاکستان میں 34.50ارب کی سرمایہ کاری کریں گے۔وزیر اعظم نے اِس موقع پر سرمایہ کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اُنہیں تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے اِس موقع پر زراعت اور سیاحت کے شعبے کو مستحکم کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔اِس سے پہلے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین بیل آئوٹ پیکیج دینے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کااعلان کر چکے ہیں، جو نہایت خوش آئند ہے۔اس سے نہ صرف پاکستان میں چھوٹی بڑی صنعتوں کو فروغ ملے گا بلکہ معاشی استحکام بھی آئے گا۔گزشتہ عشرے میں وطنِ عزیز دہشت گردی کی بد ترین لہر کا شکار رہا۔ دہشت گردی کے اِس ناسور کے پیشِ نظر نئے بیرونی سرمایہ کار کیا آنا تھے، پہلے سے یہاں موجود سرمایہ کاروں نے بھی اپنا سب کچھ سمیٹا اور دیگر ایشیائی ملکوں بنگلہ دیش اور سری لنکا کا رُخ کر لیاجس کے پاکستانی معیشت پر بہت بُرے اثرات مرتب ہوئے۔اب جبکہ افواجِ پاکستان کی قربانیوں اور دِن رات کی محنت سے پاکستان پھر سے سرمایہ کاری کیلئے ایک آئیڈیل اسٹیٹ بن چکا ہے تو حکومت کو چاہئے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے اور اُنہیں کاروبار کیلئے آسان شرائط پر تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔حکومت کو چاہئے کہ قومی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے بیرونی امداد اور سرمایہ کاری کیساتھ ساتھ اپنے طور پر ایسے ٹھوس اقدامات بھی عمل میں لائے جو قومی پیداوار میں حقیقی اضافے کا ذریعہ بنیں اور ہم اپنے وسائل سے ملکی معیشت کو ایک بار پھر اپنے پائوں پر کھڑا کر سکیں۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین