• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیرعلائوالدین صدیقی نے خدمت انسانیت اور بین الالمذاہب ہم آ ہنگی کو فروغ دیا، مقررین

برمنگھم (ابرار مغل/نمائندہ جنگ)اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اسکا دہشت گردی سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ علماء مشائخ نے نامساعد حالات کے باوجود روحانیت کے ذریعے دنیا بھر میں امن سلامتی بھائی چارے کا درس دیا اور دلوں سے نفرتیں مٹا کر محبتوں کو فروغ دیکر آپس میں ملی یکجہتی کا درس دیا۔ سرزمین برطانیہ میں آج سے کئی دہائیاں قبل قائد تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ حضرت پیرمحمد علائوالدین صدیقیؒ نے امن مشن اور اتحاد بین المسلمین کا آغاز کیا تھا آج ان حالات میں اسکی اشد ضرورت ہے۔ عالمی برادری دنیا بھر میں امن سلامتی عدل و انصاف کیلئے خطبہ حجتہ الودع کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر میں شامل کرکے اس سے استفعادہ کرکے ہی کیا جاسکتا ہے۔ نبی آخرالزمان حضور نبی کریمؐ سمیت مقدس ہستیوں کا احترام یقینی بنا کر ہی امن کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف مقررین نے عالمی تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ یورپ کے مرحوم قائد اور عظیم روحانی سلسلے آستانہ عالیہ نیریاں شریف کے سجادہ نشین مرحوم الحاج علامہ پیرعلائوالدین صدیقی کے دوسرے سالانہ عظیم الشان عرس جامع مسجد گھمکول شریف برمنگھم میں کیا۔ عرس کی تقریب جانشین و سجادہ نشین دربارعالیہ نیریاں شریف ڈاکٹر صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی کی زیرصدارت اور علامہ غلام ربانی افغانی اور علامہ مفتی نصیر اللہ نقشبندی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ عرس میں برطانیہ کے طول و عرض ور یورپ کے مختلف ممالک سے ہزاروں عقیدت مندوں، مریدوں اور عاشقان رسولؐ نے شرکت کی۔ عرس بعداز نماز ظہر تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا جو نماز عشاء تک جاری رہا۔ عرس سے سابق وزیربرائے مذہبی امور صاحبزادہ پیر سید امین الحسنات شاہ، آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان، اپوریشن لیڈر آزاد کشمیر چوہدری محمد یٰسین،ممتاز عالم دین علامہ قمرالزمان اعظمی، خالد محمود ایم پی، یاسین خان ایم پی، علامہ قاری خلیل احمد حقانی، مفتی اعظم برطانیہ مفتی گل رحمان قادری، صاحبزادہ پیرمصباح المالک لقمانوی، علامہ سجاد رضوی، علامہ نواز ہزاروی، صاحبزادہ پیرظہرالدین صدیقی، علامہ قاری محمد انور قمر صدیقی، علامہ مفتی ضمیر احمد ساجد، علامہ شاہ جہان مدنی، علامہ اعجاز احمد نیروی، علامہ ریاض احمد ہمدانی، علامہ غلام جیلانی نقشبندی، ملک رحمت نقشبندی، علامہ ثناء اللہ، علامہ اختر علی علوی، علامہ سید اسد علی شاہ، علامہ حافظ عبدالقدوس ہاشمی، بیرسٹر عرفان احمد، محمد حسان احمد ایڈووکیٹ، ڈاکٹر اعجاز احمد، علامہ ڈاکٹر مشرف حسین، صاحبزادہ پیرسلطان نیازالحسن قادری، علامہ صاحبزادہ پیرسید لخت حسنین شاہ، مولانا ضیاءالسلام ہزاروی، حافظ محمد جنید جاوید اختر، نعت خوان ریحان قریشی، علامہ حمدی سعیدی، مولانا منصور احمد، مولانا حافظ محمد کامران، علامہ مفتی نواز تبسم، مولانا حبیب الرحمٰن، قاری سید صداقت علی شاہ، علامہ قاری فرحان صدیقی، مولانا حافظ عبدالکریم جماعتی، مفتی محمد اسماعیل سمیت برطانیہ، پاکستان آزاد کشمیر سے آئے جید علماء و مشائخ، پیران عظام نے خطاب کیا اور عظیم روحانی، علمی، مذہبی، فکری اور اصلاحی شخصیت مرحوم پیرعلائوالدین صدیقی کے کردار، خدمات اور کارناموں کو سراہا، سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مرحوم نے جہاں مذہبی اور روحانی میدان میں دکھی انسانیت کی خدمت کی وہیں فلاحی اور سماجی کاموں میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ یونیورسٹی سے لیکر میڈیکل کالج تک ایسے عظیم الشان تعلیمی ادارے قائم کئے جو رہتی دنیا تک ان کے باعث ثواب ہونگے۔ چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ مرحوم نے لازوال خدمات اور بے مثال کردار سے ایسی راہ متعین کردی ہے جس پر چل کر ایک انسان صحیح معنوں میں مومن اور بندہ بن سکتا ہے۔ پیرعلائوالدین نے ہر شعبہ زندگی میں بے شمار رفاعی منصوبے شروع کئے اور آج یہ سلسلہ ان کے جانشین صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی چلا رہے ہیں۔ ممتاز عالم دین علامہ غلام ربانی افغانی نے کہا کہ مغرب میں احیا اسلام اور نبی کریمؐ کی ناموس کی پہرہ داری کیلئے مرحوم پیرعلائوالدین کی گراں قدر خدمات قیامت تک یاد رکھی جائیں گی۔ سرزمین یورپ میں انہوں نے ہر محاذ پر اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی کے قیام کو یقینی بنایا انہوں نے کہا کہ مرحوم نے ساری زندگی ہر میدان اور شعبے میں صرف انسانیت کی خدمت اور فلاح و بہبود کو مقدم سمجھ کر ایسا کردار اپنایا جس پر آج ہمیں عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ حضور شیخ العالم پیر علائوالدین صدیقی مرحوم کے جانشین و صدر محفل صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی نے کہا کہ میرے مرشد گرامی نے روحانیت اور روایتی پیرمریدی سے باہر نکل کر علم و معرفت کو عام کرنے کیلئے عظیم الشان مدارس، عالمی نوعیت کی یونیورسٹی، میڈیکل جیسے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچائے۔ آج ہزاروں افراد کی شرکت اس بات کی غمازی ہے کہ مرحوم نے مغرب میں مسلمانوں کیلئے بے پناہ خدمات سرانجام دیں۔ صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی نے مزید کہا کہ مرحوم کے مشن کو ہر صورت جاری رکھا جائے تاکہ دکھی انسانیت فیضیاب ہوتی رہے۔ ممبران پارلیمنٹ خالد محمود اور محمد یاسین خان نے پیرعلائوالدین صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم مغرب میں مسلمانوں کے اتحاد و یکجہتی کی علامت تھے نہ صرف تمام مسالک بلکہ بعض محاذوں پر تمام مذاہب بھی ان کے ہمراہ ہوتے تھے۔ اتحاد بین المذاہب کے عظیم داعی اور سچے عاشق رسولؐ تھے۔ مرحوم نے برطانیہ میں اسلام کی آبیاری اور ترویج کیلئے جو کردار ادا کیا اس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ صاحبزادہ پیرظہر الدین صدیقی نے کہا کہ پیرعلائو الدین صدیقی ایک تحریک کا نام ہے جنہوں نے ہر محاذ اور میدان میں لازوال کردار اور بے مثال خدمات سے اپنے آپ کو منفرد اور قابل تقلید بنادیا آج بھی ہمیں ضرورت ہے ان کے نقش قدم پر چل کردین و دنیا کو سنوارا جائے۔ علامہ مفتی نصیر اللہ نقشبندی نے کہا کہ مرحوم کے ادھورے مشن کی تکمیل کیلئے ان کے جانشین صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی کا ساتھ دیا جائے۔ ڈاکٹر صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی مرحوم باپ کے نقش قدم پر چل کر آج بھی پاکستان و برطانیہ میں انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم پیرعلائوالدین صدیقی نے خانقاہی نظام سے باہر نکل کر مختلف تعلیمی اور رفاعی ادارے بنا کر صحیح معنوں میں پیر ہونے کا حق ادا کیا۔ مغرب کے مسلمانوں پر ان کے احسانات قیامت تک روز روشن کی طرح عیاں رہیں گے۔ دیگر مختلف مقررین نے پیرعلائوالدین صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مغربی مسلمان عظیم رہنما و رہبر سے محروم ہوگیا ہے۔ ان کے نقش قدم پر چل کر ان کے مشن کو جاری رکھا جاسکتا ہے۔ سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر سید امین الحسنات شاہ نے کہا کہ مرحوم نے روحانی دنیا سے منفرد کردار اپنا کر علمی اور رفاعی میدان میں انقلاب لایا۔ خانقاہ سے بین الاقوامی یونیورسٹی، میڈیکل کالج ٹی وی چینل جیسے عظیم الشان منصوبے شروع کئے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے انہی کاموں کوہر صورت جاری رکھا جائے۔ اس عرس میں ہزاروں خواتین نے باپردہ شرکت کی۔ مختلف ثناہ خوانوں نے نذرانہ عقیدت بحضور سرور کونینؐ پیش کیا۔ مرحوم پیرعلائو الدین کے خاص مریدوں محمد انصر الرحمٰن صدیقی، اسد ملک صدیقی، آفتاب زمان صدیقی، محمد پرویز اقبال اور دیگر ان کی ٹیم نے عرس کے جملہ انتظامات سرانجام دیئے۔ برطانیہ کے مختلف شہروں سے بڑے بڑے قافلوں نے اس عرس میں شرکت کی۔ برطانیہ، پاکستان سمیت مختلف ممالک سے سیکڑوں کی تعداد میں جید علماء و مشائخ، مختلف آستانوں اور درباروں کے سجادہ نشینوں، علمی و مذہبی شخصیات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ جبکہ نامور علماء اکرام صاحبزادہ پیرمحمد طیب الرحمٰن قادری، قاری حنیف الحسن، قاری شبر سعیدی، حافظ قاسم صدیقی، مولانا محمد عمر، علامہ منیر عاصم قادری، پیرزادہ اسد المالک، ڈاکٹر انوار المالک لقمانوی، علامہ امام شاہد تمیز، حافظ ناصر محمود صدیقی، علامہ مبارک حسین، قاری جاوید نقشبندی، حافظ تصدق حسین، مولانا محمد معروف، صاحبزادہ حماد صدیقی، مرزا عبدالرزاق، علامہ امجد بگاروی، مولانا مسعود احمد بھی موجود تھے۔ عرس نماز عشاء کیساتھ اختتام پذیر ہوا آخر میں صاحبزادہ پیرسلطان العارفین صدیقی نے خصوصی طور پر دعا کروائی۔

تازہ ترین