• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے علاقے کلفٹن میں پھول جیسی کمسن بچی کو سمندر میں ڈبو کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ماں کے ساتھ اس کے شوہر اور والد کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق پڑھی لکھی 28 سالہ ماں کا اپنی خوبصورت بچی کو شقی القلبی سے سمندر میں ڈبو کر قتل کرنا اگرچہ خاتون کا ذاتی فعل ہے تاہم وہ کن حالات و واقعات کے تحت یہ سب کچھ کرنے پر مجبور ہوئی؟اس امر کی بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزمہ شکیلہ کے شوہر راشد شاہ سے اس امر کی تفتیش ہوگی کہ شادی کے بعد اس نے اپنی بیوی اور بچی کو ایسا گھریلو ماحول کیوں فراہم نہیں کیا کہ وہ پرسکون زندگی گزارتے؟

پولیس ذرائع کے مطابق اس امر کی بھی تفتیش کی جائے گی کہ وہ کون سے حالات تھے جن کے تحت ایک پڑھی لکھی خاتون اپنی ہی پھول جیسی بچی کو ظالمانہ طریقے سے قتل کرنے پر مجبور ہوئی۔

ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ طارق دھاریجو کے مطابق اس الزام کو قتل بالسبب کہا جاتا ہے جس پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 عائد ہوتی ہے۔

ایس ایس پی طارق دھاریجو کے مطابق ملزمہ اگر اپنے شوہر کے ہاتھوں تنگ تھی تو اس کے باپ نے اسے تحفظ فراہم کیوں نہیں کیا اور یہ کہ والدین ہونے کے ناتے انہوں نے اپنی بیٹی کی شکایات کے ازالے کیلئے کوشش کیوں نہیں کیں؟

ایس ایچ او ساحل پولیس اسٹیشن سیدہ غزالہ کے مطابق ملزم راشد شاہ کراچی کے ایک بڑے نجی اسپتال میں ملازم ہے، جہاں وہ رہائش پذیر ہے، وہ گھر ان کا ذاتی ہے تاہم مہنگائی کے اس دور میں وہ بیوی اور بچی کو ان کے ذاتی اخراجات کیلئے محض 100 روپے ہفتہ دیتا تھا جو کبھی بچی کی فرمائش پر ساڑھے چار سو روپے ماہانہ تک چلے جاتے تھے۔

ملزمہ نے بیان دیا ہے کہ وہ کراچی کے چکا چوند سے پر ماحول میں ایک بچی کی خواہشات کو اس طرح کی تنگدستی میں دبا دبا کر انتہائی پریشان تھی۔

پولیس اس امر کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ ملزمہ شکیلہ بی اے پاس ہے، وہ اپنی گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے مبینہ طور پر ملازمت کرنا چاہتی تھی مگر اس کا شوہر اسے ملازمت بھی نہیں کرنے دیتا تھا۔

پولیس کے مطابق عام حالات میں ملزمہ کے شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ رویہ کیا ہوگا، اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ بچی کی موت کی اطلاع ملنے کے بعد تھانے پہنچ کر راشد شاہ نے زیر حراست بیوی پر تشدد کرنا شروع کردیا اور اسے بار بار کوستا رہا کہ ’’بچی کو مار دیا، یہ منحوس خود کیوں نہیں مری؟‘‘، تاہم پولیس اہلکاروں نے اسے اس امر سے روکا۔

پولیس کے مطابق ملزمہ کے شوہر کے رویے کی وجہ سے بچی کی لاش باپ کی بجائے بچی کے تایا کے حوالے کی گئی، بچی کو قتل کرنے کے الزام میں ملزمہ شکیلہ پولیس ریمانڈ پر ہے، جس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

تازہ ترین