• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں سیاسی ہلچل، لیبر کے 7 ارکان پارلیمنٹ کے پارٹی چھوڑنے پر جیرمی کوربن کو مایوسی

لوٹن ( شہزاد علی) برطانوی سیاست میں گزشتہ روز اس وقت ہلچل مچ گئی جب حزب اختلاف کی بڑی جماعت لیبر پارٹی کے 7 ممبران پارلیمنٹ نے پارٹی سربراہ جیرمی کوربن کی لیڈرشپ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی طور پر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا جس سے پارٹی میں پھوٹ کی بنیاد رکھ دی گئی جبکہ دوسری جانب لیبر لیڈر جیرمی کوربن نے چند ایم پیز کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے- دوسری جانب لیبر پارٹی کے اعلیٰ حلقے مستعفی ایم پیز سے دوبارہ الیکشن لڑ کر تازہ مینڈیٹ لینے کے مطالبات کر رہے ہیں - پارٹی ممبرشپ چھوڑنے والے ممبران پارلیمنٹ نے لیبر قیادت پر پارٹی کے اندر یہودی مخالف جذبات کو کنٹرول رکھنے میں ناکام رہنے اور بریگزٹ ایشو پر رہنمائی فراہم کرنے میں بھی ناکام رہنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔جیرمی کوربن کی بریگزٹ اور اینٹی سیمٹ ازم اپروچ سے اختلاف پر مستعفی ہونے والوں میں لوٹن ساؤتھ سے گیون شوکر، اور برطانیہ کے دیگر پارلیمانی حلقوں سے چوکا امونا، لیوسیانہ برجر، کرس لیزلی، اینجلا سمتھ، مائیک گیپز اور این کوفی شامل ہیں- اس گروپ نے لیبر پر اداراتی طور پر یہودی مخالف جذبات روکنے میں ناکام رہنے کے حوالےسے الزامات لگائے ہیں ایک مدت سے اس طرح کے شکوک وشبہات کا اظہار کیا جارہا تھاجبکہ یہ تمام ممبران پارلیمنٹ ایک مزید ای یو ریفرنڈم کے حمایتی بھی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مستعفی ہونے والے پارلیمنٹرین کوئی نئی پولیٹیکل پارٹی لانچ نہیں کر رہے بلکہ ایک آزاد گروپ کے طور پر پارلیمنٹ میں بیٹھا کریں گے لیکن گروپ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک نئی سیاست کی طرح ڈالنے کی شروعات کردی ہے اور دیگر ایم پیز پر زور دیتے ہیں کہ وہ اہم نئی پالیٹیکس کی تعمیر کے لیے ان کو جائن کریں۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے لکھا ہے کہ لیبر سے استعفی دینے والے ایم پیز نے خبردار کیا ہے کہ جیرمی کوربن کو وزیراعظم نہیں بننا چاہیے جبکہ فنانشل ٹائمز نے تبصرہ کیا ہے کہ سات ممبران پارلیمنٹ کی اہم ترین بریگزٹ ووٹنگ کے مواقع پر علیحدگی سے جیرمی کوربن کے لیے چیلنجز پیدا ہوگئے ہیں- خیال رہے کہ گیون شوکر ایم پی 2010سے لوٹن ساؤتھ کی نمائندگی کرتے چلے آرہے ہیں- گیون شوکر کے حلقہ میں پاکستانی وکشمیری کمیونٹی ہزاروں کی تعداد میں رہائشی پذیر ہے۔ تجزیہ نگار راجہ اکبر داد خان المعروف اے ڈی خان نے کہا ہے کہ گیون شوکر ایک پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ایم پی ہیں جو آل پارلیمانی گروپ آن کشمیر کے متحرک ممبر رہے ہیں اور لوٹن کی پاکستانی کشمیری کمیونٹی کی ان کے ساتھ بہتر رسائی تھی ہمارے لیے ان کا لیبر ممبر شپ چھوڑنے کا فیصلہ مایوس کن ہے لیکن وہ غالبا" اپنے آپ کو نئی پوزیشن میں بہتر خیال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ مزید ایم پیز نئے آزاد گروپ میں شامل ہوں ایسا اگر ہوا تو یہ لیبر کے لیے مزید نقصان کا باعث بنے گا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والے کا الزام ان کی ذاتی رائے ہے البتہ پارٹی کے زیادہ لوگ جیرمی کوربن کے ساتھ ہیں انہوں نے بتایا کہ ان کی اس معاملےپر کمیونٹی کے متعدد سنجیدہ الفکر عمائدین سے بات چیت ہوئی ہے گیون شوکر کے فیصلہ نے پاکستانیوںکی اکثریت کو پریشان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مرتبہ پھر ہمارا لوٹن حلقہ میڈیا کی توجہ بن جائے گا اور ساتھ ہی گیون شوکر پر سیاسی و اخلاقی طور پر دباؤ بڑھ جائے گا کہ وہ مستعفی ہوکر پھر الیکشن لڑیں اور موجودہ نئی پوزیشن میں ایک موثر ایم پی کے طور پر کام کرنا بھی ان کے لیےخاصا مشکل ہوگا- یہ بھی ِخیال رہے کہ لوٹن کے پاکستانیوں کی اکثریت لیبر پارٹی سے منسلک ہے۔

تازہ ترین