• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ دنیا کی کوئی معیشت اس وقت تک مضبوط نہیں ہوسکتی جب تک اسے مقامی بنیادیں میسر نہ آئیں۔ یہ بنیادیں خواہ اس ملک کی صنعت پر استوار ہوں یا زراعت، معدنیات اور دیگر ایسے وسائل پر جو پیداواری ہوں اور یہ پیداوار برآمد کرکے وہ ملک اپنی تجارت میں خاطر خواہ اضافہ کرے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کی آسودگی کا یہی راز ہے۔ کوئی ملک صنعت و ٹیکنالوجی سے، کوئی اجناس سے، کوئی پٹرولیم مصنوعات سے، اپنے ملک کے لئے زرمبادلہ کماتا ہے تو ایسے ملک بھی ہیں جو پھولوں اور اپنی ڈیری مصنوعات کے باعث اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنائے ہوئے ہیں، مثلاً ہالینڈ، آسٹریلیا اور اسپین وغیرہ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انٹرنیشنل بفلو کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں صد فیصد درست کہا کہ پنجاب کی بھینس ’’بلیک گولڈ‘‘ ہے۔ کون نہیں جانتا کہ آج سے نہیں صدیوں سے پنجاب کے علاقے نیلی بار، دریائے راوی اور ستلج کے درمیانی علاقے جس میں ساہی وال، اوکاڑہ، پاکپتن اور چیچہ وطنی شامل ہیں، کی بھینس زیادہ دودھ دینے کے حوالے سے شہرت کی حامل ہے۔ وزیر اعلیٰ کا یہ کہنا بھی غلط نہیں کہ لائیو اسٹاک کے شعبے کو جدید سائنسی انداز میں آگے بڑھانا ملکی ترقی کے لئے انجن کے کردار کا حامل ہے، پنجاب میں مویشیوں کے لئے بیماری سے پاک زون قائم کریں گے، ہمیں دودھ اور گوشت کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پر جدید تکنیک اپنانا ہوگی۔ دیہات میں مویشیوں کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ زرعی زمین کے بعد خوشحالی کا پیمانہ مویشیوں کی تعداد ہوتی ہے۔ خاص طور پر پنجاب کی زرخیزی اور موسم مویشیوں کی افزائش کے لئے انتہائی موزوں ہیں، اگر کوئی کسر باقی تھی تو وہ اس شعبے پر توجہ دینے کی تھی۔ لائیو اسٹاک کی ترقی کیلئے پنجاب حکومت کے عزائم لائق ستائش ہیں۔ اس شعبے کو جدید سائنسی تکنیک سے آراستہ کرکے ہم اپنی معیشت کو بلاشبہ استحکام کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔ اب اس کارِخیر میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔

تازہ ترین