• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترقی یافتہ ممالک کی کامیابی کی کئی وجوہات ہیں، ان میں ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے ناکارہ اشیا کو کارآمد بنانے کےکئی طریقے ایجاد کر لئے ہیں۔ اس باب میں کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن سب سے اہم کچرے سے بجلی بنانا ہے۔ یہ امر یقیناً باعثِ حیرت ہے کہ توانائی کے شدید بحران کے باوجود اس جانب توجہ نہیں دی گئی اور ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہزاروں ٹن کچرے سے بجلی بنانے کے بجائے اسےضائع کیا جا رہا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی مزید بڑھ رہی ہے۔ کراچی میں روزانہ 4سے 6ہزار ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ تک پہنچانے کے بجائے خالی پلاٹوں، نالوں اور سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر سندھ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے حال ہی میں متعدد اداروں کے سربراہوں، جن میں چیف ایگزیکٹو آفیسر، کنٹونمنٹ بورڈ، چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ و پورٹ قاسم اتھارٹی وغیرہ شامل ہیں، کو لکھے گئے خط میں نہ صرف ان کی توجہ مبذول کرائی گئی بلکہ تنبیہ بھی کی گئی کہ وہ جمع ہونے والے کچرے کو روزانہ کی بنیاد پر شہر کے دونوں لینڈ فل سائٹ نہیں پہنچا رہے، جس سے شہر میں گندگی اور تعفن کے باعث بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ واضح رہے کہ کراچی میں لینڈ فل سائٹ جام چاکرو اور گوند پاس کےمقامات پر ہیں، جہاں بمشکل 8سے 10ہزار ٹن کچرا پہنچایا جاتا ہے جبکہ اس وقت شہر میں 12سے 14ہزار ٹن کچرا روزانہ جمع ہوتا ہے، جو مختص کئے گئے مقامات پر بھیجنے کے بجائے کھلی جگہوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ امید ہے کہ صوبائی ویسٹ مینجمنٹ کی جانب سے توجہ دلانے پر مذکورہ تمام بلدیاتی و انتظامی ادارے اس ضمن میں برتی جانے والی کوتاہی کا ازالہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں کماحقہٗ ادا کریں گے۔ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ انتظامی سطح پر کچرا اٹھانے کا مربوط نظام وضع کرتے ہوئے ملک بھر میں اس سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگائے جائیں تاکہ توانائی کےبحران پر قابو پایا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین