• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے عوام کسی حد تک اس بات پر اطمینان کا سانس لے رہے ہیں کہ آخر سندھ کے ساتھ ہر شعبہ زندگی میں ہونے والی ناانصافیوں کو کسی حد تک روکنے کے لئے، صوبائی حکومت کی طرف سے سندھ کا کیس تیار کر کے وفاقی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ سندھ کے ساتھ یہ ناانصافیاں ختم کی جائیں۔ اس سلسلے میں اخباری اطلاعات کے مطابق چند دن پہلے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے اہم فیصلے کئے ہیں۔ میں اس بات کی طرف توجہ مبذول کراتا رہا ہوں کہ انتہائی غیر منصفانہ طریقے سے پنجاب کے مختلف ’’لنکس‘‘ کے ذریعے دریائے سندھ سے سندھ کے حصے کا پانی استعمال میں لا کر نہ صرف فصلوں بلکہ سندھ کے عام لوگوں کو بھی پانی سے محروم کیا جاتا رہا ہے۔ چند دن پہلے وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے کئے گئے اس فیصلے کی سندھ کے کئی حلقے تعریف تو کر رہے ہیں مگر ان کو یقین ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت سندھ کے مطالبے پر کان نہیں دھرے گی، لہٰذا سندھ کے اکثر حلقے کہتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ کھل کر بات کی جائے اور موجودہ حکمرانوں سے یہ فیصلہ کرنے کا مطالبہ کیا جائے کہ پاکستان میں سندھ کی حیثیت کیا ہے۔ سندھ کے حلقے یہ مطالبہ کرنے والے ہیں کہ سندھ کی موجودہ حکمران پارٹی بلکہ دیگر مخالف جماعتیں بھی فی الحال اپنے اختلافات بھلا کر سندھ کے مفادات کی خاطر ایک پیج پر آجائیں۔ اِس پس منظر میں یہ حلقے سندھ کے وزیراعلیٰ کی طرف سے چند دن پہلے گیس، بجلی اور وفاقی اداروں میں سندھ کی نمائندگی جیسے مسائل پر سندھ کا کیس تیار کرنے کے بارے میں کئے گئے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ،کہتے ہیں کہ اول تو حکومتِ سندھ ان مسائل پر سندھ کی دیگر جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے اور یہ سیاسی جماعتیں بھی، اگر حکومت اُن کو اعتماد میں لینے کے لئے رابطہ کرتی ہے، منفی ردعمل کے بجائے مثبت ردعمل دیں اور سب ان مسائل پر اکٹھے بیٹھ کر منصوبہ بندی کریں۔ اب میں چاہوں گا کہ اس کالم میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کئے گئے فیصلے کی کچھ تفصیل یہاں فراہم کروں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق حکومت سندھ نے تیل اور گیس کے معاملات کو سنبھالنے والے وفاقی ادارے ’’اوگرا‘‘ کا موجودہ ڈھانچہ، جس میں صوبوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، کو تبدیل کر کے اس ادارے کا وائس چیئرمین اور ممبران صوبوں میں سے مقرر کرنے کے لئےتجویز تیار کی ہے، جو وفاقی حکومت کو پیش کی جائے گی۔ اسی طرح او جی ڈی سی، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں میں بھی سندھ کو نمائندگی دینے کامطالبہ سی سی آئی کے آئندہ اجلاس میں باقاعدہ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کہا کہ سندھ کو آئین کے مطابق حق نہیں مل رہا کیونکہ سندھ کی گیس دوسرے صوبوں کو دی جا رہی ہے لہٰذا ہم مطالبہ کریں گے کہ سندھ کے مختلف شعبوں کو فراہم کی جانے والی گیس کا معاوضہ حکومت سندھ کو ادا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں توانائی کے صوبائی وزیر امتیازشیخ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی طرف سے اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کرنے کے بارے میں بلائے جانے والے اجلاس کے لئے تیاری کی گئی اور طے پایا کہ حکومت سندھ کی طرف سے وفاقی حکومت اس آرڈیننس میں یہ ترامیم تجویز کرے گی کہ اوگرا کا چیئرمین بیشک وفاقی حکومت مقرر کرے مگر اوگرا میں ہر صوبے سے ایک ایک ممبر بھی مقرر کیا جائے اور صوبائی ممبران کی تقرری صوبائی حکومتوں کے مشورے سے کی جائے۔ اسی طرح یہ بھی تجویز تیار کی گئی ہے کہ اوگرا میں وائس چیئرمین کی پوسٹ بھی ہو اور اس پوسٹ پر باری باری ہر صوبے سے تقرری کی جائے‘ ہر ممبر ایک سال کے لئے اس پوسٹ پر مقرر کیا جائے تاکہ تیل اور گیس سے متعلق صوبوں کے مسائل حل ہو سکیں۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ یہ ترامیم تجویز کرنے کے علاوہ وفاقی حکومت کو یہ بھی خط لکھا جائے کہ ان مسائل پر پالیسی گائیڈ لائن جاری کرنے سے پہلے ان گائیڈ لائنز کی سی سی آئی سے منظوری حاصل کی جائے اور ساتھ ہی اب تک سی سی آئی کے پاس جو غیر طے شدہ صوبائی معاملے ہیں ان کے بارے میں بھی فیصلے کئے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ کی قدرتی گیس جو، بجلی اور یوریا صنعتوں اور دیگر شعبوں کو فراہم کی جا رہی ہے، اُس گیس کا معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ آئین کی شق 158کے تحت جہاں سے گیس نکلتی ہے اس گیس پر پہلا حق اس علاقے و صوبے کا ہے، سندھ کی یہ گیس سارے ملک کو فراہم کی جا رہی ہے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت پہلے اس گیس سے سندھ کی ضروریات پوری کرے پھر بعد میں دیگر صوبوں کو فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے توانائی کے صوبائی وزیر کو ہدایت دی کہ گیس کا معاوضہ حاصل کرنے کے سلسلے میں سندھ کا کیس تیار کیا جائے اور بعد میں یہ کیس سی سی آئی کے سیکرٹریٹ کو بھیجا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ سی سی آئی کا اجلاس بلانے کے لئے الگ سے خط ارسال کیا جائے۔

تازہ ترین