• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علامہ اقبال ؒنے کہا تھا ،’’ہرچیز ہے محوِ خودنمائی‘‘

انسان کی جبلت میں نمایاں ہونا، خوبصورت دِکھنا اور خود کو دوسروں سے ممتا ز ظاہر کرنا ہے۔ اقبال ؒ کے اس مشہو ر مصرعے کی مثال ہم سب ہیں۔ ہم سب اچھا، پُرکشش اور جاذبِ نظر لگنے کی خواہش دل میں رکھتے ہیں۔ کسی بھی انسا ن کی شخصیت کا پتہ ا س کے رکھ رکھائو سےچلتا ہے۔ اس میں ا س کی پوشاک، ایسیسریز، جوتے اور وہ ٹرینڈز شامل ہوتے ہیں،جنھیں وہ فالوو کرتاہے۔ ضروری نہیں کہ یہ صرف پوشاک کا معاملہ ہو، ہمارے کھانے پینے، موبائل فون، گاڑی وغیرہ، غرض ہر چیز کو لوگ ٹرینڈ یا فیشن کے حوالے سے پرکھتے ہیں۔ اس وقت فیشن ڈیزائننگ کی اقتصادیات اربوں ڈالر ز پر محیط ہے، اسی لیے پاکستا ن میں بھی فیشن ڈیزائننگ میں کیریئرکے وسیع مواقع موجود ہیں۔

لبا س یا ڈریسنگ ایسی چیز ہے، جو مہذب اور غیر مہذب میں فرق پیداکرتی ہے۔ ابتدائی زمانے میں کپڑے صرف تن ڈھانکنے یا سرد و گرم ماحول سے بچنے کیلئے پہنے جاتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ اچھا تاثر قائم کرنے اور فیشن کا باعث بھی بن گئے۔ لباس چونکہ معاشرے کی ضرورت ہے، لہٰذا اس سے کوئی بھی مبرا نہیں رہ سکتا، تاہم ’کیا پہننا ہے؟‘ جیسے سوال کا جواب دینے کیلئے اربوں ڈالر کی صنعت مصروفِ عمل ہے۔ انسان کو ممتاز دکھنے کے لیے نت نئے فیشن کو اپنا نا ہوتا ہے، لہٰذا فیشن ڈیزائننگ کا اسکوپ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں، وہاں ہم صرف اپنے فیشن پر ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فیشن پر بھی نظر رکھتے ہیں کہ کون کیا پہن رہا ہے۔ اسی دیکھا دیکھی کی وجہ سے فیشن کی دنیانت نئے ڈھنگ اپناتی جارہی ہے۔

سب سے پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ فیشن ہے کیا؟ کوئی بھی معروف ٹرینڈ، خاص طور پر پہننے اوڑھنے کا انداز، جیولری اور اس جیسے لوازمات یا کوئی بھی خاص اسٹائل فیشن کے زمرے میں آتاہے۔ فیشن کی فطرت ہے کہ یہ رکتا نہیں، ٹھہرتانہیں، بس وقت کےساتھ بدلتا رہتاہے ۔ کبھی بالکل نیا فیشن آجاتاہے تو کبھی کوئی پرانا فیشن لوٹ کر آتاہے۔ فیشن کی اسی فطرت کی وجہ سے اس کیریئر میں اسکوپ قائم و دائم رہتاہے۔

پاکستان میں بھی فیشن شوز اور فیشن ویک بڑے اہتمام وانصرام کے ساتھ منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان فیشن شوز میں حالیہ رائج فیشن کے انداز ہی نہیں بلکہ آنے والے موسموں کے اسٹائلز بھی سامنے لائے جاتے ہیں۔ اگر اس وقت بہار کا موسم ہے تو آپ فیشن شوز میں اس موسم کے علاوہ آنے والی گرمیوں اورخزاں کے کلیکشنز بھی دیکھ رہے ہوںگے۔ گزشہ تین چار سال سے پاکستان میں فیشن ڈیزائننگ مقبول ترین ٹرینڈ بنتا جارہاہے اور یہ اُبھرتی ہوئی انڈسٹری نوجوانوں کو اپنی طرف کشش کر رہی ہے۔

فیشن ڈیزائننگ ایک وسیع موضوع ہے، جس کی بہت سی کیٹیگریز ہیں جیسے کہ گارمنٹ ڈیزائننگ، لیدر ڈیزائننگ، ایسیسریز اور جیولری ڈیزائن وغیرہ۔ اس کے بعد اسے مزید درجہ بندیوںجیسے اپیرل ڈیزائن، فلیٹ پیٹرن میکنگ، ڈریپنگ ، سیونگ تکنیک، کمپیوٹرائزڈ پیٹرن ڈیزائن، نٹ ویئر ڈیزائن، چلڈرن ویئر، مینز ویئر، سویم ویئر، انٹیمیٹ اپیرل اوربرائیڈل وغیرہ میں تقسیم کیا جاتاہے۔ اس کے ساتھ آپ ٹیکنیکل ڈیزائنر، پیٹرن میکر، ٹیلر، ٹیکسٹائل ڈیزائنر،ا سٹائلسٹ، پینٹر یا فوٹو گرافر، فیشن فورکاسٹر، ماڈل اور فیشن جرنلسٹ جیسی فیلڈ میں سے کسی کو اپنے دامن میں سمیٹ سکتے ہیں۔ ا س کامطلب یہ ہوا کہ اگر آپ ا س انڈسٹری میں اپنا کیریئر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ا س کے اسکوپ کے بارے میں آپ کو شک نہیں ہونا چاہئے۔

پاکستان میں اب صرف مردو عورت ہی فیشن نہیں اپناتے یا کسی ٹرینڈ کو فالوو نہیں کرتے بلکہ چھوٹے بچوں کو بھی فیشن سینس آگیاہے، وہ بھی شاپنگ کرتے وقت نت نئے ٹرینڈز کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بہت سے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے فیشن ڈیزائننگ میں ڈپلومہ او ر ڈگری پروگرامز منعقد کروارہے ہیں، جن میں طالب علموں کی بڑی تعداد تعلیم حاصل کررہی ہے۔

فیشن انڈسٹری نئی ترقیوںاور اقتصادی بہتری کی طرف لے جانے کیلئے تیارہے، بشرطیکہ ہمارے ملک کے بہترین اذہان اس سے وابستہ ہوجائیں۔ اس انڈسٹری کی ترقی سے نوجوانوں کو نئے مواقع مل سکتےہیں جبکہ بے روزگاری میں بھی کمی آسکتی ہے۔ آنے والے دس سال میں فیشن ڈیزائنر اس راہ کی دھندلاہٹ کو مٹا دیں گے اور تصویر واضح ہوجائے گی۔ فیشن کی تیزی سے ترقی کرتی انڈسٹری میں ہمارے نوجوانوںکو 5فیصدکی شرح سے نموملنے کا امکان ہے اور اسی رفتار سے ہرسال یہ شرح دگنی ہوتی چلی جائے گی۔ لیکن اس منجدھار میں کون اپنی نائو سنبھال کر رکھتاہے اور ساحل پر بحفاظت لنگر انداز ہوتاہے، اس کا فیصلہ فیشن ڈیزائنرز کی صلاحیت، ان کا عزم اور آنے والا وقت کرے گا۔ آپ نے اگر اس فیلڈ میں اپنا نام اور مقام بنانے کی ٹھان لی ہے تو پھر آپ کو دن رات محنت کرنی پڑے گی۔ 

تازہ ترین