پشاور(نمائندہ خصوصی) خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے فلاحی ادارے فرنٹیئر فائونڈیشن کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ محمد حلیم نے کہا ہے کہ تھیلی سیمیا بیلٹ پر واقعہونے سے خیبر پختونخوا میں تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے تشویشناک شکل اختیار کر لی ہے جبکہ تھیلی سیمیا کے شکار بچوں کی تعداد چالیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جس کی وجہ سے چالیس ہزار خاندان ذہنی اذیتوں سے دو چار ہیں۔ خیبر پختونخوا کو تھیلی سیمیا فری صوبہ بنانے کے لئے پچاس ٹیمیں تشکیل دے کر خصوصی مہم کا آغاز کرنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تھیلی سیمیا، ہیموفیلیا و خون کی دوسری بیماریوں کے شکار غریب و نادار بچوں کے مفت علاج اور تھیلی سیمیا بیماری کی روک تھام کے لئے پشاور میں دو ارب پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے ایشیا کا سب سے بڑا تھیلی سیمیا ہسپتال کو ریسرچ سنٹر بنانے کے لئے تیاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے لئے مرکزی و صوبائی حکومت اور مخیر حضرات سے رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔