• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے جینز جسمانی ساخت اور کام کا تعین کرتے ہیں۔ آپ کے بالوں کے رنگ سے غذا کے ہضم ہونے تک ہر فعل کا تعلق آپ کے جینز سے ہے، ذرا سی غفلت دور رس اثرات مرتب کرتی ہے۔ ڈائون سنڈروم جیسی جینیاتی بیماری کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد، زائد کروموسوم لئے اس دنیا میں آتے ہیں۔ کروموسوم جینز کا مجموعہ ہوتے ہیں، جسم میں ان کی درست تعداد پر آپ کی صحت کا انحصار ہوتا ہے۔ ڈائون سنڈروم میں زائد کروموسوم آپ کو ذہنی و جسمانی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال 21مارچ کو ’ ڈائون سنڈروم کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے، جس کا مقصد اس مرض کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی دینا اور یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ ایسے بچوں کو والدین کی توجہ نارمل زندگی کی طرف مائل کرسکتی ہے۔

ڈائون سنڈروم کے اثرات

ڈائون سنڈروم کےکئی اثرات ہوسکتے ہیں، جو مختلف افراد میں الگ الگ انداز سے اثر پذیر ہوتے ہیں۔ کچھ مکمل طو پر مرض کی گرفت میں آجاتے ہیں جبکہ دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس موذی مرض سے نجات پالیتے ہیں۔ ڈائون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے لوگوں میںکچھ علامات یکساں ہوتی ہیں۔ اکثر کی ناک چپٹی اور کان چھوٹے ہوتے ہیں۔ انہیں غور و خوص، منطق اور ادراک میں کمی کی شکایات رہتی ہیں۔ وہ پوری زندگی نئے ہنر سیکھتے رہتے ہیں تاہم بولنے، چلنے اور سماجی تعلقات استوار کرنے میں انھیں دقت کا سامنا رہتا ہے۔ متاثرہ افراد صحت کے کئی مسائل سے نبرد آزما نہیں ہوپاتے، جن میں دل کی دھڑکن میں کمی و بیشی، سماعت اور بصارت جیسے مسائل نمایاں ہیں۔

وجوہات

معالجین حتمی طور پر پتہ نہیں چلا سکے کہ ڈاؤن سنڈروم کیوں ہوتا ہے، تاہم 35یا زائد برس میں حاملہ ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں ڈائون سنڈروم کے امکانات پائے جاتے ہیں۔ اگر پہلے کسی بچے کی ڈائون سنڈروم کی علامات لئے پیدائش ہوئی ہے تو اگلے بچے کی پیدائش میں بھی اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ امکانی طور پر والدین سے بچے میں ڈائون سنڈروم منتقل ہوسکتا ہے۔ کبھی کبھی والدین میں ٹرانس لوکیٹڈ جینز کے باعث بھی یہ مرض بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ کچھ جینز درست جگہ پر نہیں پائے جاتے۔ یہ نقص والدین میں نہیں ہوتامگر بسا اوقات بچے میں جینز کی تبدیلی، اسے ڈائون سنڈروم کا شکار کرسکتی ہے۔

عام طور پر جسم کے ہر خلیےمیں کروموسوم کے 23جوڑے ہوتے ہیں، اس طرح ان کی کل تعداد 46کروموسوم بنتی ہے۔ ہر جوڑے میں ایک کروموسوم والدہ اور دوسرا والدسے منتقل ہوتا ہے۔ ایکسٹرا کاپی کے باعث یہ تعداد 47بن کر عارضے میں مبتلا کرتی ہے، جسے ٹرائی سومی21کہا جاتا ہے یعنی دو کے بجائے تین نقول جنم لے کر عارضے کا مؤجب بنتی ہیں۔ یہ ڈائون سنڈروم کی سب سے عام علامت ہے۔ دوسری قسم موزیکسزم تب واقع ہوتی ہے، جب بچہ تمام خلیوں کے بجائے کچھ زائد کروموسوم لئے پیدا ہوتا ہے۔ ٹرائی سومی21کے مقابلے میں یہ کم علامات لیے ہوتا ہے۔ تیسری قسم ٹرانس لوکیشن ہے، جس میں کروموسوم21کا ایکسٹرا پارٹ 46کروموسوم کے ساتھ نتھی ہوکر عارضے کا سبب بنتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق والد کی عمر 40اور ماں کی 35برس ہوجائے تو پیدا ہونے والے بچے میں اس مرض کے واضح امکانات ہوجاتے ہیں۔ نیشنل ڈائون سنڈروم سوسائٹی کے مطابق امریکا میں ہر 700بچوں میں سے ایک ڈائون سنڈروم کا مرض لے کر پیدا ہوتا ہے۔ امریکا میں جینیاتی نقص پر مبنی یہ سب سے عام عارضہ ہے۔

علامات

ڈائون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کا چہرہ چپٹا، سر، آنکھیں اور گردن چھوٹی جبکہ آنکھیں ابھری ہوئی اور کان نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایسے بچے غور و فکر کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ ان میں ارتکاز توجہ میں کمی کے باعث سیکھنے کی صلاحیتیں کم ہوتی ہیں۔ انھیں موٹاپے، بے خوابی، الزائمر، ڈیمینشیا اور تھائرائیڈ جیسی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ ان کے دانتوں میں بڑھوتری کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے چیزیں چبانے میں مشکل درپیش آتی ہے اور انفیکشنز کے باعث بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دورانِ حمل ڈائون سنڈروم اسکریننگ سے ان علامات سے بچا جاسکتا ہے۔ الٹرا سائونڈ اور بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے اس امر کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ کہیں بچہ دانی میں ڈائون سنڈروم کی علامات تو نہیں۔ اس لیےحمل کے 15ویں ہفتے میں ایمینوسینٹس ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ دوسرے مرحلے پر الٹرا سائونڈ اینڈ کواڈرپل مارکر اسکرین (QMS) ٹیسٹ کیا جاتا ہے، جس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں ڈائون سنڈروم کے اثرات کا پتہ چلایا جاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ حمل کے 15اور 20ہفتوں کے درمیان کیا جاتا ہے۔

علاج معالجہ و احتیاط

ڈائون سنڈروم کا کوئی علاج نہیں، تاہم اس مرض میں مبتلا لوگوں کی دیکھ بھال اور مدد کے لئے کئی تعلیمی پروگرام موجود ہیں۔ ان میں سب سے معروف امریکا میں نیشنل ڈائون سنڈروم سوسائٹی ہے، جو ایسے مریضوں کی شیر خوارگی سے تھراپی پروگرامز کرتی ہے۔ ان پروگراموں میں ٹیچرز اور تھراپسٹس ڈاؤن سنڈروم سے متاثرہ افراد کو سینری اسکلز، سوشل اسکلز، سیلف ہیلپ اسکلز، موٹر اسکلز اور لینگویج اینڈ کاگنیٹیو ایبلیٹیز (زبان و دماغ کی صلاحیتیں) اُجاگر کرنے کے ہنر سے آراستہ کرکے انہیں معاشرے کا کارآمد فرد بناتے ہیں۔ ڈائون سنڈروم کے حامل بچے کے لئے اسکول جانا زندگی کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے۔ سرکاری اور نجی اسکول ایسے بچوں کو انٹیگریٹڈ کلاس رومز میں خصوصی تعلیم دیتے ہیں تاکہ وہ تنہائی اور احساس کمتری سے نکل کر دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر معاشرتی تعلقات استوار کرسکیں۔ اگر انہیں اپنے ہی جیسے باصلاحیت بچوں کی صحبت فراہم کی جائے تو وہ احساس کمتری کو ختم کرکے ذہنی صلاحیتوں سے وہ کارہائے نمایاں انجام دے سکتے ہیں، جس کی واضح مثال دنیائے فزکس کے عظیم سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ ہیں۔ انہیں ایسا ماحول ملا کہ معذوری ان کے کائناتی ذہن میں حائل نہ ہوسکی۔ انھیںڈاکٹروں نے صرف ایک سال جینے کا وقت بتایا لیکن وہ تقریباً 73برس جی کر دنیا کو فزکس کے عظیم سوالات پر مبنی کتاب دے کر رخصت ہوئے ۔ 

تازہ ترین