• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

مالِ حرام کی بابت چند سوالات

سوال: (1)میری بہن اور بہنوئی یورپ(اسپین)میں رہتے ہیں ،بہنوئی پہلے ایک ریسٹورنٹ میں مینجر تھے ،وہاں سے جاب چھوٹ گئی ،اب وہ ایک شراب خانے میں جاب کرتے ہیں،اُن کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب: وہ ملازمت جس میں براہِ راست اور بلاواسطہ اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول ﷺ کے اَحکام کی خلاف ورزی اور حرام وناجائز کاموں کا ارتکاب یااُن میںمعاونت کرنی پڑتی ہے،جیساکہ شراب خانوں میں شراب خریدنے بیچنے ، پینے پلانے اور اُس کے حساب کتاب یعنی کیشئرکی ملازمت کرنا یامثلاًبینک کے وہ ملازمین جن کے ذمے سود ی لین دین یااُس کا حساب کتاب ہو،ایسی ملازمت خواہ مسلم ممالک میں ہو یا غیرمسلم ممالک میں ، ناجائز وحرام ہے،اس پر دی جانے والی تنخواہ بھی حرام ہوگی ،خواہ اس کی تنخواہ خالص حلال مال سے دی جاتی ہواور وہ مالِ حلال بھی اُس کے لئے حرام ہے اور اگر اُس کی تنخواہ مالِ حرام سے دی جاتی ہو تو ایسی صورت میں حرمت ددچندہوجاتی ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:ترجمہ:’’اور تم گناہ اور ظلم و زیادتی میں ایک دوسرے کی مددنہ کرو، (سورۃ المائدہ: 2) ‘‘۔

(۱)حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں:ترجمہ:’’رسول اﷲﷺنے شراب کے حوالے سے دس لوگوں پر لعنت فرمائی ہے:شراب کشید کرنے اورکشید کرانے والا،شراب اُٹھانے والے اور جس کی طرف اُٹھاکر لے جائی جائے،شراب پلانے والا، شراب فروخت کرنیوالا ، شراب کی کمائی کھانے والا ، شراب خریدنے والا اور جس کے لیے خریدی جائے (ان سب پر لعنت ہے)، (سنن ترمذی:1295) ‘‘۔

(۲)حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں:ترجمہ:’’رسول اللہ ﷺکے پاس جبریل امینؑ آئے اور اُنہوں نے فرمایا:اے محمدﷺ!بےشک اللہ تعالیٰ نے شراب پر ،اسے کشید کرنے اور کشید کرانے والے پر،اُ سے اُٹھانے والا اور جس تک اُٹھاکرپہنچائی جائے اُس پر،شراب پینے والا،اُسے فروخت کرنیوالا،خریدنے والا،اسے پلانے والااور جسے پلائی جائے،(ان سب پر لعنت فرمائی ہے)، (صحیح ابن حبان: 5356،مسنداحمد:2897)‘‘ ۔

(۳)حضرت عبداللہ بن عمرؓبیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺنے فرمایا:ترجمہ:’’شراب پر اللہ کی لعنت ہو،اُس کے پینے اور پلانے والے پر، اسے فروخت کرنیوالے اور خریدار پر،اسے کشید کرنے اور کشید کرانے والے پر،اُ سے اُٹھانے والے اور جس تک اُٹھاکرپہنچائی جائے اُس پر،(سنن ابوداؤد:3674،سنن ابن ماجہ:3380)‘‘ ۔

حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں : نبی کریم ﷺنے فرمایا:ترجمہ:’’جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر کسی چیز کو حرام فرماتا ہے تو اُس کی کمائی کو بھی حرام فرمادیتا ہے،(سنن ابوداود:3488)‘‘ ۔

پس آپ پراپنی استطاعت کے مطابق لازم ہے کہ آپ کسی کی ملامت کی پروا کیے بغیر اپنی بہن اور بہنوئی کو اِس حرام ملازمت کوچھوڑنے کی تلقین کریں ، اُنہیں نصیحت کریں اور حلال وطیّب روزگا رکی تلاش وجستجو کی ترغیب دلائیں۔رزق حلال کے ذرائع بہت زیادہ ہیں ،اس کے لیے جستجو کرنی پڑتی ہے، البتہ یہ بات یقینی ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے ،تو اللہ تعالیٰ اسے عنایت بھی فرماتا ہے اور اس کی مدد بھی فرماتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ترجمہ:’’اور جو شخص اللہ سے ڈرے تو اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اُسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے اُمید بھی نہیں ہوتی اور جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرے تو وہی اسے کافی ہے، بےشک اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ نافذکرنے والا ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کی لیے مقدار مقرر کر دی ہے، (سورۃ الطّلاق:2-3)‘‘ ۔

(…جاری ہے…)

تازہ ترین