• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اداروں میں سربراہوں کی تقرریوں کے حوالے سے وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات میں کمی کا حالیہ فیصلہ ملک میں جمہوریت کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کئے جانے کی طرف ایک مثبت قدم ہے کیونکہ جمہوریت میں ادارے مضبوط جبکہ آمریت میں شخصیات طاقتور ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فیصلے کو تمام جمہوریت پسند حلقے سراہتے ہوئے پرامید ہیں کہ جمہوری نظام کے استحکام کیلئے ایسی کاوشیں کی جاتی رہیں گی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری اداروں میں چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی کا یکساں و شفاف نظام متعارف کروانے اور قابل و اہل امیدواروں کے چنائو کو یقینی بنانے کیلئے نیا طریقِ کار وضع کرتے ہوئے متعلقہ شعبوں میں سلیکشن کمیٹی کے قیام کی منظوری دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نئی تقرریوں کیلئے عوامی اشتہار کی اشاعت، اہل امیدواروں کی حتمی فہرست کی تیاری اور سلیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرویو کا طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ متعلقہ شعبے کے وزیر، تین سے پانچ ماہرین، ڈویژن کے سیکرٹری اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نان ایگزیکٹو چیئرمین پر مشتمل کمیٹی تین سے پانچ امیدواروں کے نام وزیراعظم کو پیش کرے گی جو تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک کی متعلقہ ادارے میں بطور چیف ایگزیکٹو افسر تعیناتی کی منظوری دیں گے، تاہم اگر وزیراعظم مطمئن نہ ہوں تو وہ نئے نام طلب کر سکتے ہیں۔ ابتدائی طور پر تقرریوں کا مذکورہ طریقِ کار پی آئی اے، سوئی سدرن، واپڈا، نیشنل بینک، پی ٹی وی، پی سی بی، پیمرا، ہائر ایجوکیشن کمیشن، شپنگ کارپوریشن سمیت 65اداروں میں متعارف کروایا گیا ہے۔ بتدریج اس کا دائرہ دیگر اداروں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مذکورہ فیصلے سے ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کا تاثر تو پختہ ہوگا ہی وہیں ماضی میں سرکاری اداروں میں کلیدی عہدوں پر تعیناتیوں میں ذاتی پسند ناپسند، سیاسی وابستگی اور اقربا پروری کی سامنے آنے والی شکایات کا بھی ازالہ ہو سکے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین