پشاور (نمائندہ جنگ) کمشنر امجد علی خان نے پشاور میں واقع ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی میں بارے رپورٹ طلب کر لی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ہسپتالوں کے فضلے سے لوگوں کی صحت کو ممکنہ نقصانات کے تدارک کے لئے سفارشات بھی پیش کی جائیں وہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز (ڈبلیو ایس ایس پی)،پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کے حکام کے کوآرڈی نیشن اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔جس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر سید ظفر علی شاہ، جنرل منیجر انجینئر علی خان، زونل منیجرز, پی ڈی اے ،ٹی ایم اے، محکمہ صحت اور ہسپتالوں کے حکام شریک ہوئے۔ محکمہ صحت کے حکام نے کمشنر کو ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے اقدامات سے آگاہ کیا جبکہ ڈبلیو ایس ایس پی اور دیگر حکام نے انھیں فضلے کے مضر اثرات صفائی اور فراہمی آب کے بارے میں بریفنگ دی کمشنر نے کہا کہ شہریوں کو صاف پانی اور صفائی کی معیاری خدمات کی فراہمی کیلئے دستیاب وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جائے اورایسا طریقہ کار وضع کیا جائے کہ شہریوں کی شکایات کا فوری ازالہ ہو اور تمام خدمات فراہم کرنے والے اداروں کا آپس میں رابطہ بھی ہو انہوں نے عارضی تجاوزات کو فوری ختم کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ تجاوزات کے مستقل خاتمے کیلئے ڈبلیو ایس پی اور ڈی ایم ایز فہرست تیار اور طریقہ کار وضع کرتے ہوئے پیش کریں جسے عملدرآمد کے لیے متعلقہ محکمے کو بھیجا جائے گا۔ ٹی ایم ایز عمارتی نقشہ جات کی منظوری سے قبل ڈبلیو ایس ایس پی سے لازمی این او سی لینے کی پابند ہوں گی تاکہ نئی تعمیرات کو مدنظر رکھتے ہوئے نکاسی آب کے نالوں کی بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں واقعہ ڈیری فارمز کو باہر منتقل کرنے کے لئے ادارہ تحفظ ماحولیات ای پی اے سے بات کی جائے گی۔ انہوں نے پی ڈی اے اور ڈبلیو ایس پی کو ہدایت کی کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے ساتھ بیٹھ کر سوری پل کے نیچے نالے میں نکاسی کا مستقل حل نکالا جائے انہوں نے بی سی اے کو ہدایت کی کی رنگ روڈ پر واقع ورکشاپس اور مستری خانوں میں آنے والی گاڑیوں کی وجہ سے سڑکوں پر گندگی اور کیچڑپھیلنے کی روک تھام کا قانون کے مطابق حل نکالے۔ انہوں نے ڈبلیو ایس ایس پی اور ٹی ایم ایز کو یہ بھی ہدایت کی کہ آپس میں بیٹھ کر ڈبلیو ایس ایس پی کو واجبات کی ادائیگی کا لائحہ عمل بھی طے کریں۔