سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے گزشتہ دنوں سعودی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کی منظوری دے دی ہے،ان کے مطابق نشہ آور اشیاء کے استعمال پر زیر حراست لئے جانے والے غیر ملکیوں کو رہا کرکے مملکت سے بیدخل کردیا جائے گا،جبکہ پانچ برس سے جیلوں میں موجود سعودیوں اور ایسے غیر ملکی ملزمان کی حراست کو منسوخ کردیا جائے گا، جو نشہ آور اشیاء کے استعمال پر حراست میں لئے گئے تھے، بشرطیکہ ان پر منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ کے الزامات نہ ہوں ،لیکن ان سہولتوں کے باوجود کچھ عرصہ قبل محکمہ انسداد منشیات نے ریاض اور جدہ میں بڑی مقدار میں نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی اور اسمگلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاگیا ۔
دیکھا جائے تو چین میں بھی اس قسم کے جرم میں سزا پانے والوں کی خاصی تعداد ہے، حال ہی میں منشیات اسمگلنگ کے جرم میںکینیڈین شہری کو سزائے موت سنائی گئی۔کینیڈین شہری رابرٹ کو 2014 میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ رابرٹ کو جرم ثابت ہونے پر 2016 میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پراسیکیوٹر نے قید کی سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے سزائے موت کی اپیل کی تھی جسے منظور کرلیا گیا ۔ سعودی عرب میں ایسے معاملات میں مجرموں کو بلا امتیاز شرعی عدالت کاسامنا کرنا ضروری ہوتا ہے اور اس میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جاتی، لیکن سعودی کسٹمز اور محکمہ انسداد منشیات نے ایسے ایسے کیس پکڑے ہیں کہ عقل حیران ہوتی ہے کہ اسمگلر یہ اشیاء سعودی عرب لانے کے لیے کون کون سے طریقے اپناتے ہیں۔حال ہی میں اسی سال سعودی کسٹم کےاہلکاروں نے بڑی مقدار میں منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی ہے، سرحدی چوکی پہ قائم البطحا ءکسٹم نے بتایا کہ اہلکاروں نے دومختلف کارروائیوں کے دوران منشیات کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 7 لاکھ 16 ہزار سے زائد نشہ آور گولیاں برآمد کر لی ہیں ۔ اسمگلروں نے منشیات کی گولیاں گاڑی کے ٹائر، پیٹرول ٹینک اور دروازے کے خفیہ خانوں میں چھپائی تھیں ،جنہیں کسٹم اہلکاروں نے انتہائی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے برآمد کر لیا ۔ دوسری کارروائی میں 14ہزار 173 شراب کی بوتلیں بھی ضبط کی گئی ہیں ۔ اسمگلروں نے شراب کی بوتلوں کو بیڈ کی شپمنٹ ظاہر کرکے اسمگل کرنے کی کوشش کی جسے اہلکاروں نے ناکام بنا دیا رواں برس سعودی عرب سے ملنے والی اردنی سرحدی چوکی الدرہ کے اردنی افسران نے 62لاکھ سے زیادہ نشہ آور گولیوں کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ انسداد منشیات کے اردنی افسران نےگاڑیو ں کی تلاشی لے کر نشہ آور گولیاں برآمدکرلیں۔ایک اور کیس میں محکمہ کسٹم نے بڑی مقدار میں منشیات اسمگل کرنے کی کو شش ناکام بنادی ہے ۔ اسمگلروں نے انتہائی مہارت سے نشہ آور گولیاں قہوے کے پیکٹوں میں چھپائی تھیں جنہیں برآمد کر لیا گیا ۔ محکمہ کسٹم کے ریجنل ڈائریکٹر حامد العنزی نے بتایاہے کہ الجوف کسٹم کے اہلکاروں نے ایک مسافر کے سامان میں بڑی مقدار میں قہوے کے پیکٹ دیکھے تو انہیں شک ہوا جس پر سامان کو اسکینگ مشین سے گزار ا گیا مگر صورتحال واضح نہ ہوئی جس پر قہوے کے پیکٹوں کو سامان سے جدا کر کے اسکین کیا گیا تو اس میں رکھی ہوئی گولیاں دکھائی دیں جس پر مسافر کو گرفتار کرکے تمام پیکٹوں کو کھولا گیا جس میں سے بڑی مقدار میں منشیات کی گولیاں برآمد ہوئیں ۔ اسمگلر کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرنے کے بعد ضبط شدہ منشیات سمیت ملزم کو محکمہ انسداد منشیات کے حوالے کر دیا گیا جہاں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
گزشتہ دنوں ایسا ہی ایک اور واقعہ سعودی شہر بیشہ رنیہ روڈ پر واقع جمعور تحصیل میں پیش آیا۔ تحصیل کے سیکورٹی اہلکاروں نے 18ٹن تمباکو کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی دی۔ نجران سے ایک ٹرک پر سریوں کے نیچے چھپا کر تمباکو منتقل کیا جارہا تھا۔ ٹرک کی منزل جدہ تھی۔اس قسم کے دھندوں میں پاکستانیوں کے علاوہ افغانی اور دیگر ممالک کے شہری بھی شامل ہوتے ہیں، جنہیں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم پاکستان سے مختلف گروہ اس دھندے میں اب بھی مصروف ہے تاہم انٹی نارکوٹکس کے ادارے نے گزشتہ دس سال کے دوران سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے مختلف ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور سرحدی چوکیوں پہ تعینات تربیت یافتہ عملے کی کارروائی کے بعد کمی آئی ہے، تاہم اب بھی بعض منظم گروہ اور بعض اثرورسوخ رکھنے والے عمرہ، حج یا زیارت کا جھانسہ دے کر معصوم افراد کو سعودی عرب بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں، خاص طور پہ نشہ آور دوائیوں کی گولیوں، پاؤڈر اور دیگر شکل میں اسمگل کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں بعدازاں ناقابل معافی سخت سعودی قوانین کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ وزارت انسانی بہبود، اوورسیز پاکستانیز ، او پی ایف، ٹریول و عمرہ ٹور آپریٹرز کو اس کے خلاف مسافروں میں مستقل بنیادوں پر آگہی مہم چلانی چاہیے۔ ایئرپورٹس پہ تعینات انسداد منشیات عملہ سخت چیکنگ کرکے مسافروں کو کلئیر کرنے پر زور دے۔