خون کے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو روزمرہ زندگی میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اِن مختلف امراض میں سے ایک مرض ہیمو فیلیا بھی ہے۔ ہیمو فیلیا کو ایک شاہی بیماری کہا گیا ہے، جس نے 19ویں اور 20ویں صدی میں انگلینڈ، جرمنی، روس اور سپین کے شاہی خاندان کو متاثر کیا تھا۔ انگلینڈ کی ملکہ وکٹوریا، جنہوں نے 1837-1901تک حکومت کی، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ہیمو فیلیا بی یا فیکٹر09 کی کیرئیر تھیں اور اُنہوں نے یہ جین اپنے 09میں سے 03بچوں میں منتقل کی اور پھر یہ بیماری مختلف صورتوں میں نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔
ہیمو فیلیا ایک موروثی بیماری ہے، جِس میں عام طور پر مرد حضرات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہیمو فیلیا اے جو کہ فیکٹر 8کی کمی کے باعث ہوتا ہے اور ہیمو فیلیا Bجو کہ فیکٹر 9کی کمی کے باعث ہوتا ہے، اِ س بیماری میں مبتلا مریضوں میں خون جمانے والے ذرات کی کمی سے ہوتی ہے۔ جِس کی وجہ سے معمولی سی چوٹ یا زخم آنے کی صورت میں متاثرہ حصے سے ذیادہ خون بہہ جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ایک صحت مند فرد میں فیکٹر 8اور فیکٹر 9کی نارمل مقدار 50IU-200IUہو تی ہے، اگر کوئی فرد ہیمو فیلیا کا شکار ہو تو اِس مقدار ہی کی بنیاد پر مرض کی شدت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر خون میں یہ Level 01%سے کم ہوتو(Severe) شدید ہیمو فیلیا اور یہ مقدار اگر 01-05%ہو تو (Moderate)درمیانے درجہ کا ہیمو فیلیا اور 05%سے زیادہ ہو تو (Mild) کم شدت کا ہیمو فیلیا کہلائے گا۔
اِس بیماری کا علاج صاف اور صحت مند خون کا بروقت انتقال ہے، جسے (Fresh Frozen Plasma) FFP بھی کہا جاتا ہے یا (Dry Factor)ہیں جو کہ انجکشن کی صورت میں دستیاب ہیں۔ ہیمو فیلیا میں مبتلا مریض کسی بھی قسم کا بھاری جسمانی کام یا ورزش نہیں کر سکتا۔ ہیمو فیلیا اور خون کے دیگر امراض جیسے تھیلیسیمیا، بلڈ کینسر وغیرہ میں مبتلا مریضوں کو سُندس فائونڈیشن بلا معاوضہ علاج معالجہ فراہم کرتا ہے، سُندس فائونڈیشن میں رجسٹررڈ مریضوں کی تعدادتقریباً 6000سے زائد ہے اور اِسکے 06سنٹرز لاہور، گجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات اور اسلام آباد میں بلامعاوضہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اِس ادارے میں رجسٹرڈ مریض اپنی بیماری کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور معاشرے کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ہر 4000تا 5000میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیاA اور ہر 10000تا 20000میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیاB سے متاثر پیدا ہوتا ہے۔ ہر سال 17اپریل کو ورلڈ ہیمو فیلیا ڈے منایا جاتا ہے، اِس دن کو فرینک شنیبل(Frank Schnabel) کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ فرینک شنیبل جو کہ(WHF)ورلڈ فیڈریشن آف ہیمو فیلیا کے بانی بھی ہیں۔ اِس سال اِس دِن کا موضوع ’’رسائی اور شناخت ہے‘‘، اِس موضوع کا بنیادی مقصد معاشرے میں اِس مرض پر کام کرنے والے لوگوں اور مریضوں تک رسائی ہے تاکہ اِس مرض پر زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کی جائے اور اِس بیماری کے علاج میں درپیش مسائل کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے حل تلاش کیا جائے۔
اس سلسلہ میں حال ہی میں پاک فضائیہ نے اپنی تمام Air Basesپر بلڈ کیمپ لگوائے، جس میں جوانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عہدے داروں نے بھی خون کے عطیات دیئے اور ساتھ ساتھ ہیمو فیلیا، تھیلیسیمیا اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا افراد کو اپنی AirBases کا دورہ بھی کروایا اور سُندس فائونڈیشن کے مریضوں کو جدید جنگی آلات کے بارے معلومات فراہم کیں پاک فضائیہ کے اس قدم سے مریضوں کی بھر پور دل جوئی ہوئی۔
اسی طرح حال ہی میں سُندس فائونڈیشن اور اسلام آباد پولیس کے اشتراک سے ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت اسلام آباد پولیس کے جوان سُندس فائونڈیشن کے مریضوں کے لئے بوقت ضرورت خون کا عطیہ کریں گے۔ اِس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان اور وفاقی وزیرِ داخلہ شہریار آفریدی بھی موجود تھے، اُنہوں نے سُندس فائونڈیشن کے ہیمو فیلیا، تھیلیسیمیا اور دیگر خون کے امراض میں مبتلا مریضوں کی عیادت کی اور اپنے خون کا عطیہ بھی کیا اور سُندس فائونڈیشن کا دورہ کرتے ہوئے خود کو سُندس فائونڈیشن کا رضاکار بھی مقرر کیا۔ ضرورت اِس اَمّر کی ہے کہ مخیر حضرات اور حکومتی سطح پر سُندس فائونڈیشن جیسے اداروں کی مالی معاونت کی جائے تاکہ اِس بیماری میں مبتلا مریضوں کا علاج معالجہ احسن طریقے سے کیا جا سکے۔جب منّو بھائی حیات تھے اور عمران خان صاحب ابھی وزارتِ عظمیٰ کے مسند پر براجمان نہیں ہوئے تھے، تو اُنہوں نے منّو بھائی سے ایک ملاقات میں سندس فائونڈیشن کے اِس نیک مقصد میں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی، امید کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب اپنا یہ وعدہ وفا کریں گے اور ادارے کی فلاح کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔