• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

بچوں کو ملنے والے تحائف کا حکم

سوال:۔ ایک مسئلہ اہم بھی ہے اور عام بھی ہے، اس کے متعلق دریافت کرنا ہے۔ مختلف تقریبات میں یا مختلف مواقع پر خاندان کے لوگ یا گھر والے چھوٹے بچوں کو کوئی تحفہ ، نقدی سامان یا کپڑے دیتے ہیں تو ان چیزوں کامالک کون ہوگا؟ آیا یہ تحائف والدین کے ہوں گے یا بچے ہی کے ہوں گے، اسی کے کام اور استعمال میں لانے ضروری ہیں؟ (محمد قاسم)

جواب :۔ نابالغ بچوں کوجو تحفے تحائف ملتے ہیں ، اگر وہ ایسی چیزیں ہوں جو بچوں کے استعمال کی ہوں یا ان کی ضرورت کے موافق ہوں تو ایسی چیزیں بچوں ہی کی ملکیت ہوں گی ، والدین کے لیے ان چیزوں کو اپنے کام میں لانایا کسی اور کو دینا جائز نہیں ہوگا۔اگر بچوں کے استعمال اور ضرورت کے علاوہ کوئی اور چیزیں ہوں تو اس میں عرف ورواج کا اعتبار ہوگا ۔ اگر عرف یہ ہو کہ تحفے تحائف ماں باپ کو دینا مقصودہوتے ہیں ،صرف ظاہراً بچوں کے ہاتھ میں دئیے جاتے ہوں ،جیسا کہ عام طورپر عقیقہ اور ختنہ وغیرہ کی تقاریب میں ہوتا ہے تو ان چیزوں کے مالک والدین ہی ہوں گے ،وہ اس میں جو چاہیں تصرف کرسکیں گے، پھر اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر وہ چیزیں والدہ کے رشتے داروں نے دی ہیں تو والدہ ان کی مالک ہے، اگروالد کے رشتے داروں نے دی ہیں تو والد اس کا مالک ہے۔ اگر عرف یہ ہو کہ اس طرح کی تقریبات میں وہ چیزیں بچوں ہی کو دی جاتی ہیں تو پھر اس کا مالک بچہ ہی ہوگا۔ اگر کسی موقع پر ہدیہ دینے والے صراحت کردیں کہ یہ بچہ کے لیے یا اس کی والدہ یا والد کے لیے ہے تو جس کی صراحت کریں گے، وہی اس کا مالک ہوگا۔ (شامی 5/ 696، کتاب الھبۃ، ط: سعید)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین