• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوری ایکشن نہ لیا تو ہیپاٹائٹس دوسرا پولیو ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین

پاکستان میں روزانہ سینکڑوں افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں سے جاں بحق ہورہے ہیں، جبکہ دنیا 2030میں ہیپاٹائٹس کے خاتمے کی طرف بڑھ رہی ہے۔

پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد کی درست تعداد تک معلوم نہیں ہے،اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہیپاٹائٹس پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہو سکتا ہے جو دنیا کے کئی ممالک سے ختم ہو چکا ہوگا۔

لیکن پاکستان میں اس کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہوں گے،ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر اسکریننگ اور علاج کا پروگرام فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین پیٹ اور جگرنے پاک جی آئی اور لیور ڈیزیز سوسائٹی کے تحت منعقدہ دوسری سالانہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں آذر بائیجان سمیت مشرق وسطیٰ اور یورپ کے کئی ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف شہروں سے ماہرین نے شرکت کی اور پیٹ و جگر کے مختلف امراض پر روشنی ڈالی۔

کانفرنس کے افتتاحی روز لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ گیسٹرو انٹرالوجسٹس ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں روزانہ سو سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں سے جاں بحق ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے 2030کی ڈیڈ لائن دی ہے، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ہمیں اس مرض میں مبتلا مریضوں کی درست تعداد تک کا علم نہیں،ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہیپاٹائٹس سی پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہوسکتا ہے۔

جو دنیا کے اکثر ممالک میں خاتمے کے باوجود پاکستان میں بچوں کی معذوری کا سبب بن رہا ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر حاملہ خاتون کی ہیپاٹائٹس بی اور سی کے حوالے سے اسکریننگ ہونی چاہیے تاکہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے کو ہیپاٹائٹس بی کی منتقلی کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی کا علاج اب نہایت آسانی سے ممکن ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس مرض کی جلد سے جلد تشخیص کر لی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی کے مرض میں مبتلا افراد اگر اپنا علاج شروع کروا دیں تو وہ ہر طرح کے آپریشن کرواسکتے ہیں۔

بقائی میڈیکل یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ روزانہ ورزش، صحت مند غذا اور وزن کم کرنے سے جگر کی غیر متعدی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔

اگرطرز زندگی مناسب نہ ہو تو جگر کی غیر متعدی بیماریاں جگر کے کینسر کا سبب بن سکتی ہیں،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آذر بائیجان کی ماہر امراض جگر ڈاکٹر گلنارہ کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس ڈی اگرچے نسبتاََ کم لگنے والی بیماری ہے لیکن یہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مقابلے میں جگر کو زیادہ تیزی سے نقصان پہنچاتی ہے۔

کانفرنس سے ڈاکٹر بدر فیاض زبیری، پی جی ایل ڈی ایس کے صدر ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈاکٹر نازش بٹ ڈاکٹر امان اللہ عباسی، ڈاکٹر حفیظ اللہ سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔

تازہ ترین