• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈھکے چھپے اندازمیں معاملے کوحل کرنا چاہتی تھی،میشاشفیع

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف اداکارہ گلوکارہ میشا شفیع نے کہا ہے کہ میں نے بھی اس سارے معاملہ میں بہت دباؤ سہا ہے لیکن آپ شاید مجھے روتا نہ دیکھیں گے، صرف میں نہیں اوربھی خواتین ہیں جنہوں نےعلی ظفرکےخلاف شکایات کی ہیں ،مجھےکہا گیا تھا کہ کیا آپ معاف کرنے کے بارے میں سوچ سکتی ہیں؟مگریہ نہیں بتایاگیا کہ کس طرح معاملہ حل کیا جائے ،معاملہ سامنےاس لئےلائی کہ علی ظفرکےساتھ دوبارہ کام نہ کروں،جب میں نےٹویٹ کیا،اسکے بعدمجھ سےرابطہ کیا گیا کہ معاملہ حل کرتے ہیں،مجھ پر بلیک میل کرنے کاالزام لگانے والا میرا سابق منیجر دبئی میں میرے پیسے لے کرفرارہو ا،وہ شخص صرف دوہفتے میرا منیجر رہا،دبئی شوکےمیرے پیسے لےکرفرارہوا،عدالت میں ہم اپنے گواہ پیش کریں گے،وہ اپنے گواہ پیش کریں،ہمارے پاس کئی گواہ ہیں،کنسرٹ کے بعد رضاکارانہ پیغام کیا یا نہیں وہ دیکھنا پڑےگا،پہلے نمائندے کے ذریعےبتانے کی کوشش کی کوئی حل نہ نکلا تومعاملہ عوام کے سامنے لے آئی،میری کوشش یہ تھی کہ معاملہ عوام کے سامنے نہ آئے،اس معاملے کوڈھکے چھپے اندازمیں حل کرنا چاہتی تھی،مجھے کہا گیا کہ اگرعلی ظفرمعافی مانگیں توکیا آپ معافی قبول کریں گی؟مجھے پھروہی جواب دیا گیا کہ گھرمیں آکرملیں،شکایت کرنے پر علی ظفرنے پیغام بھجوایا تھا کہ مجھ سے گھرمیں آکربات کریں،علی ظفرکے نمائندوں کوکہا کہ ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی،میں نےعلی ظفرکےنمائندوں سےاس واقعے پرپہلے بات کی تھی ،کوئی مثبت جواب نہیں ملا،واقعہ دسمبرمیں پیش آیا چارمہینے بعد اس پربات کی،واقعے کے بعد دوسری محفل میں علی ظفرسے نہیں انکے چھوٹے بھائی سے پہلی بارملاقات ہوئی،آرگنائزرکی درخواست پرعلی ظفراورمیں نے مل کرپرفارم کیا،جس تجربے سے میں گزری وہ دو خواتین نہیں گزریں،عورتوں کےبولنے پریقین رکھنا چاہیے۔ معروف اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع نے کہا کہ ہمیں عورتوں کی بات پر یقین کرنا چاہئے، میں اپنے تجربہ کے بارے میں بات کررہی ہوں لیکن اس جگہ جو خواتین موجود تھیں وہ اپنے تجربے کے بارے میں بات نہیں کررہیں، جس تجربے سے میں گزری وہ خواتین نہیں گزریں، شاید کسی نے وہ سب دیکھا ہو اور شاید وہ سامنے آجائے، آرگنائزرز کی درخواست اور اصرار پر کنسرٹ میں علی ظفر کے ساتھ پرفارم کیا تھا، یہ شق ہمارے پروفیشنل معاہدے میں شامل تھی کہ ایسا ہوگا، علی ظفر کو کنسرٹ کے بعد واٹس ایپ گروپ پر رضاکارانہ پیغام کیا یا نہیں مجھے دیکھنا پڑے گا، یہ واٹس ایپ گروپ آرگنائزر نے لوجسٹک اور کوآرڈی نیشن کیلئے بنایا تھا، اس پر صرف میں اور علی ظفر ہی نہیں تھے، یہ پروفیشنل ماحول میں خوشگوار انداز سے کنسرٹ کے اختتام کیلئے تھا، یہ جیم کے بارے میں نہیں کنسرٹ کے بارے میں تھا ۔ میشا شفیع کا کہنا تھا کہ فیشن ڈیزائنر کے ہاں محفل میں میری علی ظفر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی البتہ ان کے چھوٹے بھائی سے پہلی دفعہ ملاقات ہوئی تھی، میرے شوہر نے اس واقعہ کے بہت عرصہ بعد علی ظفر کے ساتھ ایک ایونٹ میں پرفارم کیا تھا، ہم نے اس چیز کو درگزر کردیا تھا کیونکہ آپ ایک چیز کا سامنا کریں یا اسے چھوڑ دیں دو ہی آپشن ہوتے ہیں، ایونٹ ہو یا نہ ہو ہمارا سامنا اکثر ہوتا رہتا تھا، یہ واقعہ دسمبر میں پیش آیا میں نے چار مہینے بعد اس پر بات کی، ان چار مہینوں میں زیادہ نہیں بول رہی تھی کیونکہ میں اسے بھلا کر آگے بڑھ چکی تھی، میں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ خود کو اس طرح کی صورتحال میں نہیں آنے دوں گی، میں چاہتی تھی کہ یہ واقعہ منظرعام پر نہ آئے لیکن ساتھ ہی آئندہ مجھے علی ظفر کے ساتھ کام نہ کرنا پڑے، جب مجھے علی ظفر کے ساتھ طویل کام کرنا پڑرہا تھا تو میں نے یہ بات سامنے لانے کا فیصلہ کیا، عوام میں یہ بات کرنے سے پہلے علی ظفر سے بات کرنے کے آپشن استعمال کیے تھے لیکن ان کا کسی کو پتا نہیں چلا، کچھ لوگوں کے ذریعہ رابطہ کر کے کھل کر بات کی گئی ، میری پوری کوشش تھی کہ کسی بھی طرح یہ بات پبلک نہ ہو، میں اس وقت بولی جب مجھے لگا کہ مجھے اپنا بھی سوچ لینا چاہئے، علی ظفر کے نمائندوں سے اس واقعہ پر بات کی تھی لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا، میں نے علی ظفر کو پیغام دیا تھا کہ میں کسی قسم کا تنازع نہیں چاہتی، اس مسئلہ کو ڈھکے چھپے انداز میں کسی طرح حل کریں ،علی ظفر کے نمائندوں کو کہا تھا کہ میری طرف سے علی ظفر سے کہیں کہ آپ اس پراجیکٹ سے اسٹیپ ڈاؤن کرجائیں کیونکہ میں ان کے ساتھ کام نہیں کرسکتی ہوں، میں نے پیغام بھیجنے کیلئے ان کے نمائندہ سے بات کی تو مجھے کہا گیا تھا کہ اگر آپ سے معافی مانگی جائے تو کیا آپ معافی قبول کرلیں گی، میں نے انہیں کہا کہ اس بار ے میں سوچا نہیں تھا لیکن سوچا جاسکتا ہے، اس سب کے بعد علی ظفر کی طرف سے مجھے جواب آیا کہ گھر آکر مجھ سے بات کریں، میری کوشش تھی کہ معاملہ عوام کے سامنے نہ آئے۔ میشا شفیع نے کہا کہ اس حوالے سے ڈیڑھ دو گھنٹے کی میٹنگ ہوئی تھی، اس میٹنگ کو سیٹ اپ کرنے کیلئے کال یا میسجز تھے تو میں دیکھ سکتی ہوں، میں اس پراجیکٹ کے ساتھ پہلے سے کافی گہرائی سے جڑی ہوئی تھی، میں اس پراجیکٹ کا پہلے سے حصہ تھی جبکہ علی ظفر کو بعد میں لایا جارہا تھا، مجھے آخری لمحات میں پتہ چلا کہ علی ظفر کو پراجیکٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے، میں نے آخری دن تک رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ میشا شفیع کا کہنا تھا کہ ہم علی ظفر کی پراپرٹی پر ریہرسل کرنے گئے تھے، میرے اور میرے مینجر کے علاوہ وہاں تما م لوگ علی ظفر کی ٹیم کے تھے، ہمارے پاس کئی گواہ ہیں، جب کسی کوہراساں کیا جاتا ہے تو وہ کسی نہ کسی کو تو بتاتا ہے جو ہراسمنٹ لاز کے مطابق ثبوت ہوتا ہے، ہم عدالت میں اپنے اور وہ اپنے گواہان لے کر آئیں گے، میرے جس سابق مینجر نے مجھ پر بلیک میل کرنے کا الزام لگایا وہ صرف دو ہفتے میرا مینجر رہا، الزام لگانے والا میرا سابق مینجر دبئی میں شو کے بعد رقم وصول کر کے غائب ہوگیا تھا، اس کی وجہ سے میں اپنے بینڈ کو بروقت ادائیگی نہیں کرسکی نہ ہی ہمارے پاس واپسی کیلئے ٹکٹس تھے۔

تازہ ترین