• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج دنیا بھر میں لوپس کا عالمی دن(World Lupus Day)منایا جارہا ہے۔ یہ ایک دائمی (Chronic)بیماری ہے، جس کے بارے میں ابھی تک نہ تو یہ معلوم ہوسکا ہے کہ یہ کیوں ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت ہوسکا ہے۔دائمی بیماری سے مراد ایسا مرض ہے، جو 6ہفتوں سے زیادہ اور اکثر کیسز میں برسوں متاثرہ شخص کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھے۔

لوپس، انسان کے مدافعتی نظام کی اس صلاحیت کو ختم کردیتی ہے، جس کے تحت وہ وائرس بیکٹیریا اور جرثوموں (بہ الفاظِ دیگر بیرونی حملہ آوروں جیسے فِلو) سے لڑتا ہے اور جسمانی صحت کو برقرار رکھتا ہے۔ عموماً، انسان کا مدافعتی نظام ’اینٹی باڈیز‘ نامی پروٹینز پیدا کرتا ہے، جو جسمانی صحت کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جب مدافعتی نظام، بیرونی حملہ آوروں کو شناخت کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے تو وہ غیرمعمولی طور پر فعال (Hyperactive)ہوجاتا ہے اور ’آٹو اینٹی باڈیز‘ پیدا کرتا ہے۔ یہ آٹو اینٹی باڈیز جسم میں پائے جانے والے عمومی اور صحت مند خلیوں سے لڑنا، انھیں نقصان پہنچانا اور تباہ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ’آٹو اینٹی باڈیز‘ جسم کے مختلف حصوں جیسے جوڑوں، جِلد، گردوں، خون، دِل اور پھیپھڑوں میں سوزش اور درد کا باعث بنتے ہیں اور انھیں نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کی پیچیدہ نوعیت کے باعث ، اکثر اسے ’ہزار صورتوں والی بیماری‘ بھی کہا جاتا ہے۔

علامات

لوپس سے متاثرہ افراد میں اس کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں۔ متاثرہ افراد میں لوپس کی علامات آہستہ یا اچانک، ہلکی یا شدید، اور عارضی یا مستقل طور پر نمودار ہوسکتی ہیں۔ اکثر افراد میں لوپس کی ہلکی علامات پائی جاتی ہیں، جن میں کچھ عرصے کے لیے شدت آجاتی ہے، جس کے بعد اس میں یا تو بہتری آجاتی ہے یا پھر کچھ وقت کے لیے وہ علامات بالکل ختم ہوجاتی ہیں۔ یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً چلتا رہتا ہے۔ لوپس کی علامات کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کے جسم کا کون سا حصہ اس سے متاثر ہے، تاہم اس کی سب سے عام علامات کچھ اس طرح ہیں:

- تھکاوٹ

- بخار

- جوڑوں میں درد، اَکڑپن اور سوجن

- چہرے کی جِلد پر گالوں اور ناک تک جاتے ہوئے تتلی نما سُرخ نشانات یا جسم کے مختلف حصوں پر سُرخ نشانات

- جِلد پر زخم، جو دھوپ لگنے سے شدت اختیار کرجائیں

- سردی کی صورت میں یا دباؤ کی حالت میں اُنگلیوں، انگوٹھوں اور پاؤںکا سفید یا نیلا پڑجانا

- سانس کم آنا

- سینے میں درد

- آنکھوں میں خشکی

- سردرد، یادداشت کھودینا یا اُلجھن کا شکار ہونا

ڈاکٹر سے کب رابطہ کرنا چاہیے؟

اگر جِلد کے کسی بھی حصے یا مختلف حصوںپر بلاوجہ سُرخ نشانات نمودار ہونے لگیں، ہر وقت بخار اور مسلسل درد یا تھکاوٹ کا احساس رہتا ہو تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

وجوہات

کوئی بھی شخص لوپس کی بیماری سے اس وقت متاثر ہوتا ہے، جب اس کا مدافعتی نظام جسم میں موجود صحت مند خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ لوپس ، آپ کے جینیاتی اور ماحولیاتی اسباب کا نتیجہ ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جن افراد کو جینیاتی طور پر لوپس کی بیماری ورثہ میں ملتی ہے، ماحول میں کسی بھی ایسی چیز سے رابطے میں آنے کی صورت میں ان میں لوپس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم اکثر کیسز میں لوپس کی وجوہات نامعلوم ہیں۔ کچھ ممکنہ وجوہات کچھ اس طرح ہوسکتی ہیں:

دھوپ: دھوپ میں زیادہ دیر رہنے کی صورت میں حساس افراد میں جِلد پر زخم کی صورت میں یا اندرونی ردِ عمل کی صورت لوپس کی بیماری نمودار ہوسکتی ہے۔

وبائی امراض: کسی وبائی مرض (انفیکشن) کی صورت میں متاثرہ شخص کو لوپس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ادویات کا استعمال: بلڈ پریشر اور مرگی کی ادویات لینے یا اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کسی بھی شخص میں لوپس کی وجہ بن سکتا ہے۔ جن لوگوں میں ادویات سے لوپس کی بیماری ہوتی ہے، ان میں استعمال ترک کرنے سے لوپس بھی ختم ہوجاتا ہے۔

کسے زیادہ خطرہ ہے؟

صنف: خواتین میں لوپس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لوپس کے 10میں سے 9متاثرہ افراد کا تعلق صنفِ نازک سے ہوتا ہے۔

عمر: ہرچندکہ لوپس کی بیماری ہر عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے، تاہم اگر آپ کی عمر 15سے 45سال کے درمیان ہے تو آپ زیادہ خطرے میں ہیں۔

کیا بچوں کو بھی خطرہ ہے؟

15سال سے کم عمر بچوں میں لوپس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ تاہم اگر حمل کے عرصے کے دوران بچے کی ماں لوپس سے متاثر رہی ہے تو ایسے بچے میں دِل، جگر اور جِلد سے متعلق لوپس کے مسائل پیدا ہونے کے خدشات رہتے ہیں۔

علاج اور احتیاط

اس وقت دنیا بھر میں لوپس کا علاج دستیاب نہیں ہے، تاہم متاثرہ شخص اپنے لائف اسٹائل میں تبدیلی لاکر اور ڈاکٹر کے نسخے کے مطابق کچھ ادویات لے کر اسے حد میں رکھ سکتا ہے۔ لوپس سے متاثرہ افراد کو اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو نارمل سطح پر برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ متاثرہ افراد کو مراقبہ، یوگا یا کسی دوسری ورزش کو اپنے روزمرہ معمولات میں ضرور شامل کرنا چاہیے، جبکہ انھیں ہرممکن حد تک خود کو دھوپ اور دباؤ سے دور رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

تازہ ترین