• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم سرفراز احمد نور ،لاہور

ماہِ صیام صرف دینی ہی نہیں، طبّی فوائد کا بھی خزینہ ہے۔ متعّدد تحقیقات سے ثابت ہوچُکا ہے کہ جو افراد سحر و افطار میں متوازن غذا استعمال کرتے ہیں، پُرخوری سے اجتناب برتتے ہیں، وہ نہ صرف جسمانی طور پر روزے کے فوائد حاصل کرتے ہیں، بلکہ ذہنی و نفسیاتی طور پر بھی مطمئن رہتے ہیں۔ کائنات کے طبیبِ اعظم حضرت محمّد مصطفیٰ ﷺ کا ارشادِ مبارک ہے کہ’’ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔‘‘لہٰذا ہمیں روزوں کا اہتمام ضرور کرنا چاہیے۔بس، اس دوران اگر اپنے معمولات پر ذرا سا غور اور چند سادہ طریقوں پر عمل پیرا ہو جائیں، تو تمام تر فوائد باآسانی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ غذا کا استعمال جسم میں نصب مشینری رواں رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن جب اس کا باقاعدہ اور درست استعمال نہ ہو، تو یہی غذا جسم میں طاقت و توانائی پیدا کرنے کی بجائے کسی بیماری کا باعث بن جاتی ہے۔ طبّی نقطۂ نگاہ سے وقت، بے وقت اور غیر متوازن کھاتے رہنے سے نظامِ انہضام، خصوصاً جگر اور لبلبے پر مضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں، جس کا اصل مرکز ہمارا معدہ ہے۔معالجین اور اطباء اس بات پر متفّق ہیں کہ90فی صد امراض کی وجہ غذائی بے اعتدالی ہے اور اس کی نشان دہی ہمارے پیارے نبی حضرت محمّدﷺ نے آج سے صدیوں پہلے فرمائی۔ آپ ﷺ کا ارشاد ِمبارکہ ہے کہ’’ معدہ بیماریوں کا گھر ہے اور پرہیز اس کا سرتاج۔‘‘ غور کیا جائے، تو روزہ روحانی اور جسمانی پرہیز گاری کا درس دیتا ہے۔ سال بَھر کی غذائی بے اعتدالی کے باعث ہمارے جسم میں جو چربیلے اور فاسد مادّے جمع ہوتے ہیں، وہ روزہ رکھنے سے قدرتی طور پر تحلیل ہوجاتے ہیں۔ماہرینِ صحت کے مطابق جسم میں ایچ ڈی ایل(high-density lipoprotein)اور ایل ڈی ایل(low-density lipoprotein)پائے جاتے ہیں۔ایچ ڈی ایل وہ چکنائی ہے، جو کئی امراض سے محفوظ رکھتی ہے اور اگر اس کی مقدار میں اضافہ ہوجائے، تو وہ ہرگز مضر ثابت نہیں ہوتی۔روزے کی حالت میں ایچ ڈی ایل کی مقدار میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایل ڈی ایل، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے، اس کی مقدار کہیں زیادہ کم ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں نظامِ دورانِ خون کی اصلاح ہوتی ہے اور مختلف امراض مثلاً بُلند فشارِ خون، فالج، امراضِ قلب، امراضِ گُردہ اور ذیابطیس جیسے عارضے کا سبب بننے والے یورک ایسڈ اور بلڈ یوریا کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ روزہ صرف کھانے پینے کا نام نہیں، کیوں کہ سال بَھر ہم اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتیں غذا کی صورت استعمال کرتے ہی رہتے ہیں۔ اصل مقصد تو یہ ہے کہ ہم روزے کے اصل مفہوم سے آگاہ ہوسکیں،جو کم از کم پُرتکلف سحر و افطار کے ذریعے ہرگز ممکن نہیں۔

طبّی اعتبارسے سولہ، سترہ گھنٹے تک بھوکے پیاسے رہنے سے جسمانی اعضاء کو آرام ملتا ہے اور نظامِ انہضام بھی درست ہوجاتا ہے،نتیجتاً امراضِ معدہ مثلاً گیس، بدہضمی، سینے کی جلن، تیزابیت، امراضِ جگر،جوڑوں کے درد اور موٹاپے جیسی بیماریوں کےقدرتی علاج کا موقع مل جاتا ہے ،لیکن ہمارے یہاں کم علمی کے باعث سحر و افطار میں خاصی غیر متوازن غذا کا استعمال کیا جاتا ہے، جو امراض میں کمی کے بجائے اضافے ہی کا باعث بنتی ہے،لہٰذاسحر و افطار میں انتہائی معتدل اور سادہ غذا استعمال کی جائے۔ سحری میں سادہ روٹی ،شوربے والے سالن یا دہی کے ساتھ کھانامفید ہے، تو افطاری میں موسمی پھلوں کی چاٹ، دودھ، دہی یا اس کی لسّی، سکنجبین، نباتاتی مشروبات یا سردائی وغیرہ کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔آج کل موٹاپابے حد عام ہے، تو فربہ افراد کے لیے روزہ اِک نعمتِ خداوندی سے کم نہیں۔ وہ افراد جو سلمنگ سینٹرز میں مصنوعی ادویہ اور فاقے کرکے انتہائی مہنگا علاج کروا رہے ہیں، ان کے لیے تو روزہ نہ صرف ایک عبادت کا فرض پورا کرتا ہے، بلکہ قدرتی علاج کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ وہ طبّی ہدایات مدِّنظر رکھتے ہوئے اپنے موٹاپے کا علاج خود بھی کرسکتے ہیں۔ جس کے لیے سحری سے تقریباً ایک یا آدھا گھنٹہ قبل ایک یا دو سال پُرانے شہد کے تین بڑے کھانے کے چمچ پانی میں ملا کر پی لیں، جب کہ سحری میں سادہ روٹی اور شوربے کا استعمال کریں۔ افطار میں آڑو، سیب یا امرود(کیوبز میں کاٹ لیں)حسبِ ضرورت، پیاز50گرام، ادرک10گرام اور سبز پودینا10گرام ملا کر چاٹ بنا کے کھائیں۔ اس کے بعد نمازِ مغرب ادا کرکے سادہ کھانا کھالیا جائے، تو ایک ماہ کے دوران موٹاپے میں نمایاں کمی محسوس ہوگی۔

یوں تو سحری و افطاری روزے کا اہم جزو ہے، لیکن کیا ہی بہتر ہو کہ ہم اس کو بھی سنت طریقے سے ادا کریں، جو ہمارے لیےباعث برکت ہی نہیں، فائدہ مند بھی ثابت ہو۔آپ ﷺ نے فرمایا،’’سحری کھایا کرو، اس میں برکت ہے۔‘‘اسی طرح کھجور سے روزہ افطار کرنا بھی سنتِ رسولﷺ ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق کھجور میں وٹامن اے، بی، سی اور ڈی سمیت کیلشیم، فولاد، فاسفورس اور کئی مفید معدنیات پائی جاتی ہیں، جو دِل، دماغ، جگر، معدے اور اعصاب کے لیے طاقت بخش ہی نہیں، بلکہ توانائی بھی بحال کرتی ہیں۔موسمِ گرما کے روزوں میں پیاس زیادہ لگتی ہے، تو قدیم اطباء کی تحقیق کے مطابق اگر سحری کے وقت اٹھتے ہی دو چمچ خالص شہد پانی میں ملا کر پی لیں، تو دِن بھر سُکون رہتا ہے، کیوں کہ شہد جیسی متبرک غذا اور دوا ملٹی وٹامنز کا خزانہ ہونے کے سبب روزے کےدوران جسمانی توانائی بحال رکھتی ہے۔

تازہ ترین