• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں ہر سال 17مئی کو ہائپر ٹینشن کا عالمی دن (World Hypertension Day) منایا جاتا ہے تاکہ ذہنی تنائو، دبائو یا پریشانی سے بلند فشار خون کے باعث دل کا دورہ پڑنےسے متعلق آگاہی فراہم کی جاسکے۔ رواں برس ہائپر ٹینشن کے عالمی دن کا موضوع ہے، ’’ہائی بلڈ پریشر کا باقاعدہ چیک اَپ،صحت کا ضامن‘‘۔ اس ضمن میں عوامی شعور اُجاگر کرتے ہوئے دنیا بھر میں تقریبات اور سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر اموات کی بڑھتی شرح میں بلند فشار خون بہت اہم کردار ادا کرتا ہے، جس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو یہ دل کا دورہ پڑنے اور دل کے دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال ایک کروڑ سے زائد افراد ہائی بلڈ پریشر کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ بلند فشار خون کے بارے میں بروقت معلومات، علاج ومعالجہ اور احتیاطی تدابیر بتائی جائیں تو کئی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

ہائپر ٹینشن کیا ہے؟

ہمارے ہاں ہائپر ٹینشن کو حد سے زیادہ پریشانی، دبائو یاتنائو، جھنجھلاہٹ، تلملاہٹ، وہم اور غصے سے موسوم کیا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہائپر ٹینشن اور امراض قلب یکساں تشویش کا موجب ہیں۔ ہائپر ٹینشن ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کی میڈیکل اصطلاح ہے، جسے دنیا بھر میں ذہنی تناؤ (اسٹریس) سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جب ہم پریشانی میں تلملاہٹ سے غصہ کرتے ہیں تو اس کی وجہ بلڈ پریشر کا بڑھنا ہوتا ہے، جسے ہم معمولی جان کر نظرانداز کردیتے ہیں۔ امریکا میں 85ملین سے زائد لوگ ہائی بلڈپریشر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ نارمل بلڈ پریشر 80سے 120ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہئے لیکن ہائپر ٹینشن میں یہ 130تک پہنچ جاتا ہے، جس کی صورت میں انسان ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور گردے کے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

ہائپر ٹینشن کی وجوہات

ہائپر ٹینشن کی عام وجوہات معلوم نہیں ہیں، تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ بالخصوص60سال سے زائد عمر کے خواتین وحضرات میں یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ ہائی کولیسٹرول کی وجہ سے خون کی شریانیں بند ہونا شروع ہوجاتی ہیں، جوکہ امراض قلب ، ذیابطیس اور گردے کے پیچیدہ عارضوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ اس لئے مصنوعی پروسیس کی گئی چٹخارے دار مرغن غذائوں سے زیادہ سبزیاں کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ڈھلتی عمر کے ساتھ جسم کو زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، ہائی بلڈپریشر اسکریننگ اور معالج کے مشورے سے آپ تاعمر شاداب رہ سکتے ہیں۔ بلڈپریشر مانیٹر (Sphygmomanometer) کے ذریعے بلڈ پریشر کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ ہائپر ٹینشن میں بلڈ پریشر130پایا جائے تو غفلت نہ کریں، فزیشن سے چیک اَپ اور ڈائٹ شیڈول کو معمول بنالیں۔ دوسرے مرحلے میں یہ کم از کم140اور 90تک پہنچ جاتا ہے۔ ہائپر ٹینشن پیچیدگی وبحرا ن کی شکل اس وقت اختیار کرتا ہےجب ہائی بلڈپریشر ابتدائی وبعدازاں تشخیص میں مسلسل 180اور 120 سے زائد رینج میں رہتا ہے، اس لئے باقاعدہ چیک اَپ لازمی ہے۔ واضح علامات نہ ہونے کی وجہ سے اسے ’’خاموش قاتل‘‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ہر چند بلند فشار خون سے پسینہ، انزائٹی، بے خوابی اور چمک کا سامنا کرناپڑتا ہے تاہم زیادہ تر مریضوں میں یہ علامات سرے سے نہیں پائی گئیں۔ شدید سر درد یا نکسیر پھوٹنا بھی ہائپر ٹینشن کی علامت ہوسکتی ہے۔ ہائپر ٹینشن کی ابتدائی و ثانوی علامات کا خاص لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔ پرائمری ہائپر ٹینشن میں بلڈ پلازما والیوم اور ہارمونز کی سرگرمی بے قاعدہ ہوجاتی ہے، جو بلڈ والیوم اور پریشر کو باقاعدہ ریگولیٹ (Regulate) کرتی ہے۔ ہائپر ٹینشن کی وجہ ماحولیاتی بھی ہو سکتی ہے۔ اسٹریس یعنی ذہنی تنائو اور ورزش کی کمی سے آپ پرائمری ہائپر ٹینشن میں مبتلا ہوسکتے ہیں جبکہ سیکنڈری ہائپر ٹینشن ذیابطیس، گردے کے امراض، تھائی رائڈ گلینڈز اور ہڈیوں کے بھربھرے پن سمیت امراض قلب میںمبتلا کر کے آپ کے جسم کو بیماریوں کا گھر بنا سکتا ہے۔ اس لئے معالجین صحت مند طرز حیات کو ہائپر ٹینشن سے بچائو کا لازمی جزو قرار دیتے ہیں۔

علاج معالجہ واحتیاط

ہائپر ٹینشن کے مریضوں کو کسی بھی علاج معالجے سے قبل کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ یوگا، مراقبہ، چہل قدمی، جاکنگ، سائیکلنگ یاتیراکی جیسی سرگرمیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر صبح وشام ہفتے میں 5دن تقریباً75منٹ ان میں سے کسی ورزش کو اپنا معمول بنا لیں تو ہائپر ٹینشن قریب بھی نہیں پھٹکے گی۔ ذہنی تناؤ سے بچنے کے لئے عام طور پر لوگ تمباکو نوشی اور دیگر نشے کی علتوں میںمبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس سے خود کو بچانے کا سب سے آسان حل مراقبہ ہے۔ پارک یا گھر کے کسی پرسکون گوشے میںبیٹھ کر مراقبے سے آپ کو ذہنی توانائی ملتی ہے۔ جب آپ آنکھیں بند کر کے تصوروخیال کی مکمل توانائیاں اس بات پر صرف کر دیتے ہیں کہ مجھے کوئی ہائپر ٹینشن نہیں، تب آپ دبائو سے ہمیشہ کیلئے نجات پاتے ہیں۔

آپ کا ڈائٹ شیڈول بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، جس میں سب سے پہلے تو نمک کی مقدار کو روزانہ 5گرام تک لانا چاہیے، جس کی سفارش عالمی ادارہ صحت نے بھی کی ہے۔ اس کے علاوہ سبزیوںاور پھل زیادہ کھانے چاہئیں۔ ماہرین طب کی تجویز کردہ خوراک میں مکمل اناج اور زیادہ فائبر والی غذائیں،مختلف اقسام کے پھل وسبزیاں، مونگ پھلی، خشک میوہ جات، ہر ہفتے اومیگا تھری سے بھرپور مچھلی، ناریل کا تیل اور کم چربی والی ڈیری مصنوعات شامل ہیں۔ تاہم ان تمام معمولات پرآنے سے پہلے چیک اَپ اور معالج سے مشورہ لازمی ہے کیونکہ ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر ہر ایک کا مختلف ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ذہنی وجسمانی صحت کے لحاظ سے مثبت ومنفی سوچوں کے باعث احتیاط اور علاج معالجے میں آپ کو خاص مشورہ درکار ہوتا ہے، جو ایک ماہر معالج بخوبی دے سکتا ہے۔

پاکستان میں صورتحال

ورلڈ ہیلتھ رینکنگ کے مطابق ہائپر ٹینشن کے مریضوں کے لحاظ سے پاکستان دنیا بھر میں 85ویں نمبر پر ہے۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ہائپر ٹینشن کا شکار ہے، جس کا بڑا حصہ صوبہ پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھتا ہے۔اس میں مبتلا کئی لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ انہیں یہ عارضہ لاحق ہے اور جنہیں معلوم بھی ہے، وہ بھی اس کے لیے نہ تو کوئی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں، نہ ورزش کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی دوا لیتے ہیں۔ ذہنی صحت کےلیے انسان کاجسمانی ،کیمیائی اور نفسیاتی لحاظ سے تندرست ہونا ضروری ہے۔ ہائپر ٹینشن کے تدارک کے لیےمعالجین عام پاکستانیوں کو تمباکو نوشی ترک کرنے کے علاوہ کھانے میں نمک اور چکنائی کے کم استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

تازہ ترین