سعودی حکومت نے وژن 2030 کے تحت سعودیہ میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے ایک منفرد اقامے یعنی ’اقامہ ممیزہ‘ کے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت غیرملکیوں کو مختلف فوائد حاصل ہوں گے، لیکن ان پر کچھ ذمے داریاں اور شرائط بھی عائد ہوں گی، اس حوالے سےسعودی کابینہ نے گزشتہ دنوں’’منفرد اقامے ‘‘ کی منظوری دے دی ہے۔سعودی کابینہ کا اجلاس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت جدہ کے قصر السلام میں منعقد ہوا۔ منفرد اقامہ کا لائحہ عمل 90روز کے اندر تیار کر لیا جائے گا۔ اس کی ذمہ داری خصوصی مرکز کے سپرد کر دی گئی ہے ۔واضح رہے کہ مجلس شوریٰ نےگزشتہ بدھ کو منفرد اقامہ قانون کا مسودہ پاس کر کے حتمی منظوری کے لیے کابینہ کو بھیجا تھا۔
منفرد اقامہ مرکز سعودی عرب میں مقیم اورغیر ملکیوں کے لیے منفرد اقامے کی شرائط اور اس کی درخواست کا طریقہ کار متعین کرے گا ۔رکن شوریٰ لطیفہ الشعلان نے بتایا کہ غیر ملکیوں کو جاری کئے جانے والے منفرد اقامہ سے تارکین کو متعدد حقوق اور مراعات حاصل ہوں گی ۔ان پہ کچھ ذمے داریاں بھی ہوں گی۔اس کی بدولت سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کے رواج کا خاتمہ ہو گا اور سعودی عرب میں تجارت اور معیشت کے عمل کو تقویت پہنچے گی۔ سعودی عہدیدار کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی خبررساں ادارے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ملکیوں کو گرین کارڈ کے طرز پر دائمی اقامہ جاری کرنے کی خصوصی اسکیم زیر غور ہے ۔سعودی کابینہ کی طرف سےمجلس شوریٰ کے منظورکردہ قانون کے مسودے کی حتمی منظوری کے بعد قانون کا متن سرکاری گزٹ ’ام القریٰ‘ میں شائع ہو گا ۔ اس کے بعد ہی قانون موثر ہوگا ۔ لائحہ عمل 90روز میں جاری ہو گا ۔تاہم اقامےکو حاصل کرنے والے افراد کے لیے شرائط رکھی گئی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور سرحدی علاقوں میں جائیداد نہیں خرید سکیں گے، تاہم انہیں سعودی عرب کے دیگر شہروں میں جائیداد کی خرید و فروخت اور اسے کرائے پر دینے کی اجازت ہو گی۔ رکن شوری کونسل بریگیڈئیر جنرل محسن ابراہیم شیعانی نے مقامی روز نامےسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ مملکت میں دائمی یا عارضی طور پر اقامت کے خواہش مندغیر ملکیوں کو منفرد اقامہ فراہم کرنے کی شوری کونسل کی تجویز کی منظوری کے بعد اس کے مختلف نکات پر بحث جاری ہے تاکہ مقررہ ضوابط کے تحت قانون سازی کی جائے۔
منفرد اقامہ پروگرام کا مقصد ان تارکین کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرنا ہے جو مذکورہ اقامہ پروگرام کے تحت سعودی عرب میں قیام کرنا چاہتے ہیں ۔ منفرد اقامہ حاصل کرنے والوں کو تعلیم ،صحت اور دیگر شعبوں میں وہی حقوق حاصل ہوں گےجو ایک مقامی شہری کو حاصل ہیں۔ منفرد اقامہ پروگرام کے بارے میں تفصیلات سے جلد آگاہ کیا جائے گا، تاہم اس کی فیس مقرر کی جائے گی۔منفرد اقامہ ہولڈر کے لئے لازمی ہے کہ اس کا ماضی بے داغ ہو اور وہ کسی قسم کے جرائم میں ملوث نہ رہا ہو۔سعودی مجلس شوری نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے لئے یہ منصوبہ شوری کونسل میں پیش کیا،جسے 76 ارکان شوری کی حمایت حاصل رہی جبکہ 55 نے اس منصوبے پر اعتراض کیا ۔منفرد اقامہ اسکیم کے تحت وہ غیر ملکی جو اس کیٹگری میں شامل ہونا چاہتے ہیں انہیں کافی مراعات حاصل ہو ں گی ۔ تاہم ابھی تک سعودی عرب میں مقیم تارکین اقامہ کے بارے میں مزید تفصیلات کے منتظر ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اس اقامہ کی فیس کے بعد تارکین کے اہل خانہ پر عائد فیس ختم کی جائے تو مزید بہتر ہو گا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں معیشت کو کثیر النوعیت بنانے کے لیے اصلاحات پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ نیا پروگرام کفیل کے نظام کو ختم کر دے گا اور مملکت میں مقیم افراد کو امتیازی خصوصیات اور زیادہ آزادی فراہم کرے گا۔منفرد اقامہ پروگرام دائمی اور عارضی دو اقسام کا ہو گا۔ عارضی اقامہ مخصوص فیس ادا کر کے حاصل کیا جا سکے گا۔ منفرد اقامہ پروگرام کے تحت مملکت میں رہائش پذیر تارک وطن کو سعودی عرب میں بعض اضافی مراعات حاصل ہوں گی۔ وہ محدود پیمانے پر سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لے سکے گا۔اس کے علاوہ منفرد اقامہ کے حامل غیر ملکی کو اپنے خاندان کو ساتھ رکھنے، رشتے داروں کو ملاقات کے لیے بلانے، مزورد منگوانے، جائیداد بنانے، نقل وحمل کے وسائل کی ملکیت حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔ اس کے عوض انہیں طے شدہ ضوابط کے مطابق فیس ادا کرنا ہو گی۔ منفرد اقامہ حاملین کو سعودی عرب میں آمد ورفت کی اجازت ہو گی۔ دائمی اقامہ غیر معینہ مدت کے لیے ہو گا یا قابل تجدید ہو گا۔ منفرد اقامہ کے حصول کے لیے امیدوار کے لیے وضع کردہ شرائط میں کار آمد پاسپورٹ، مالی استحکام اور عمر کی کم سے کم حد 21 سال شامل ہے۔ اس کے علاوہ امیدوار سعودی حکومت کی طرف سے باقاعدہ اقامہ حاصل کر چکا ہو، حکومتی ریکارڈ میں کسی قسم کے جرم میں ملوث نہ ہو اور متعدی امراض سے محفوظ ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ بھی رکھتا ہو۔ابھی تک اعلان کردہ معلومات میں منفرد اقامہ حاصل کرنے کے اخراجات یا مطلوبہ مالی امور کے حوالے سے جامع تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم اس منصوبے سے لاکھوں نہیں تو استطاعت رکھنے والے اور تجویز کردہ شرائط پوری کرنے والے ہزاروں غیرملکی استفادہ حاصل کر سکیں گے۔کہتے ہیں کہ یہ اک طرح کا گرین کارڈ بھی کہلا سکتا ہے، ماہرین معیشت کے نزدیک منفرد اقامہ پروگرام کے نفاذ سے غیر ملکیوں کی جانب سے مملکت سے باہر بھیجی جانے والی رقوم میں کمی آئے گی اور سعودی معیشت کو سالانہ 10 ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔