• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتقامی پورن کےقوانین مقاصدکےحصول میں ناکام،پولیس کومزیدتربیت کی ضرورت ہے

لندن (پی اے) ماہرین کا کہنا ہے کہ انتقامی پورن کے قوانین اپنے مقاصد پورے نہیں کر رہے، پولیس کو مزید تربیت کی ضرورت ہے۔ ریوینج پورن ہیلپ لائن کی صوفیہ مورٹیمور کے مطابق اس کا نشانہ بننے والوں کی شناخت راز میں رکھنے اور تصاویر شیئر کرنے کی دھمکیوں کو بھی شامل کرنے کیلئے قانون میں گنجائش پیدا کی جانی چاہئے، انگلینڈ اور ویلز کی 19 فورسز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ4سال کے دوران پولیس کے زیرتفتیش مقدمات کی تعداد دگنی ہوگئی لیکن چارجز کی شرح کم ہوگئی ہے، نیشنل پولیس چیفس کا کہنا ہے کہ فورسز ان جرائم پر سنجیدگی سے توجہ دیتی ہے، متعلقہ فرد کی منظوری کے بغیر کسی کی نجی یا جنسی تصاویر یا ویڈیوز شیئر کرنا اپریل2015 میں انگلینڈ اور ویلزکے قانون کے تحت جرم قرار دیا جا چکا ہے، بعد میں شمالی آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں بھی یہی قانون متعارف کرا دیا گیا۔ انگلینڈ اور ویلز کی 43میں سے 19فورسز سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 4 سال کے دوران زیر تفتیش آنے والے مقدمات کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ا س عرصے کے دوران چارجز کی شرح 23فیصد کم ہوگئی ہے ریوینج پورن یا انتقامی پورن کو اب مواصلاتی جرم تصور کیا جاتا ہے اور اس کا نشانہ بننے والوں کی شناخت راز میں نہیں رکھی جاتی گزشتہ سال ایک تہائی سے زیادہ متاثرین نے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا، ان میں سے بعض کا کہناتھا کہ ان کا نام راز میں نہیں رکھا جا رہا ہے جبکہ بعض نے پولیس پر عدم تعاون کا الزام عائد کیا۔

تازہ ترین