• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو گو ہرِ شہوار۔پر و فیسر عبد ا لغفور ، قاضی حسین احمد

پر و فیسر صا حب کی قبر کی مٹی ابھی گیلی ہی تھی کہ پروفیسر صا حب کے جنازے کو کندھا دینے والا بو ڑھا نو جوان مجاہدبھی داغِ مفارقت دے گیا۔حضرت ابوبکر نے وصال رسالت مآب پر تا ریخی خطاب فرمایا” لوگو اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو یاد رکھو وہ اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا، کبھی نہ مرنے وا لا ہے“ ۔محترم قاضی صاحب فرضِ منصبی کو ایسے ادا کر گئے کہ آج پو را معا شرہ گواہ بنا اٹھ کھڑا ۔من کی دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کو آباد کر نیوالے ،تن کو اسلامی شعائر کاپابندرکھنے والے قا ضی صاحب کو پرو فیسر صا حب سے ملاقا ت کی جلدی تھی ۔متاعِ دین و دانش کا منبع،تن کی حا جتوں سے مبراء ، بس اللہ اور اس کا رسول کا طابع اور ان سے لگاؤ زندگی کا کسب بن گیا۔سینہ روشن ، بے داغ شباب، پاکیزہ پیر سالی ، گفتار میں حق گوئی اور بے باکی، کردار میں ضرب کاری ، خوئے دلنوازی ایسی کہ عزیزو اقا رب بھی مستفید، تحریکی ساتھی بھی مطمئن اور عزیز جہا ں کا مرتبہ بھی مقدر ٹھہرا ۔
عمران خا ن نے جب جنوری 1996 میں سیاست میں آنے کا ارادہ کیا تو قاضی صا حب سے ملا قا ت کا قصد کیا۔ مر کز جماعت لاہور میں میں ملاقات ہوئی، رہنمائی چاہی قاضی صاحب نے دو باتیں پوری شدومد سے فرمائیں کہ اقبال کو گہرائی سے پڑھو اور فکرِ اقبال کومشعل راہ بنا ؤ اور دوسرا ترکی کے اربکان اور ملایشیا کے مہاتیر محمد کے شعار اور شعائر کو طریقِ سیاست بناؤ گے تو سیاست کی بھول بھلیوں میں نہیں بھٹکوگے ۔قاضی صاحب اور عمران خان کا باہمی تعلق انتہائی قربت والا اور دلچسپ تھا ۔ عمران خان کے والد محترم کا جب انتقال ہوا تو میانوالی تدفین سے پہلے لاہور میں جنازہ کرانے کا سوچا تو عمران نے قاضی صاحب سے جنازہ پڑھانے کی خاص استدعاکی ۔
3نو مبر 2007ایمر جنسی کے بعد 14نو مبر کی گرفتاری تک قا ضی صا حب کے ساتھ مکمل رابطے اور مشاورت میں رہا۔ 14 نومبر کو پنجاب یونیورسٹی کے بدقسمت واقعہ نے قا ضی صا حب کو گہرا صدمہ پہنچایا۔ 14نومبرکی رات 3بجے جب میری کسی طرح زیرِحراست عمران تک رسائی ہوئی تو ان کو قاضی صاحب کی ذہنی اور جسمانی کیفیت بتائی ۔ عمران خان پو لیس اور فو جی افسران کے گھیرے میں با وجود یکہ سر پر شدید چوٹ تھی اور رستا خون کنپٹی پر جما ہوا ۔ مضطرب ہو کر کہا کہ تم سورج نکلنے سے پہلے ہی پہنچو اور قاضی صاحب کو بتاؤ کہ” عمران صبح کا واقعہ بھول چکا ہے اوریہ سب کچھ حکو مت ِوقت کی کارستانی تھی“ صبح قاضی صاحب کو عمران کا یہ پیغام پہنچایا تو مجھے اس بات کی خوشی ہوئی کہ میں ان کی پر یشا نی میں خا طر خوا ہ کمی لا سکا۔ انہی دنوں خفیہ ملا قا توں میں دونوں رہنماء مستقبل کا ایجنڈابھی طے کرتے رہے ۔ عمران اس نظریہ کا حامی تھا کہ مشرف کو ہٹانے کے لیے نواز شریف کو بھی شامل رکھا جائے۔ گو کہ قاضی صاحب اس خیال کے مخالف نہیں تھے لیکن نواز شریف کی وعدہ خلافی اور عہد شکنی سے خائف تھے۔ بار بار اعادہ کرتے تھے کہ وہ ”مک مکا“ کا ”مائی باپ “ہے ۔کا رو باری سوچ نے ان کی سیاست کو جکڑا ہوا ہے چنا نچہ اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اچھا سودا میسر آ یا تو سب کو بے یارومددگار چھوڑ کر معا ملہ کرلے گا ۔جو نیجو ،ضیاء الحق، اسحق خان، اسلم بیگ ، IJI ،آصف نواز ، جہانگیر کرامت، فاروق لغاری ، مشرف ایک لمبی فہرست ہے جن سے دھوکے ہوچکے ہیں ۔وقت نے قا ضی صا حب کے خدشات سچ ثا بت کر دکھائے ۔22 نومبرکوAPC کی میٹنگ میں جاوید ہاشمی ، راجہ ظفر الحق ، چوہدری نثار بڑھ چڑھ کر الیکشن کے بائیکاٹ کی وکالت کر رہے تھے تو یہ قاضی صاحب ہی تھے جنہوں نے تینوں دوستوں کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ نواز شریف سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ اس پر قائم رہیں گے؟ تینوں نے بہ یک زبان کہا کہ اگر نواز شریف نے عہد شکنی کی تو وہ پارٹی سے استعفیٰ دے دیں گے ۔ جیسے ہی امریکی منصوبہ برائے الیکشن 2008روبہ عمل ہوا اور نواز شریف کو 25 نومبر کو لاہور اتارا گیا 26 نومبر کو قائدین بمع اپنے اہل و عیال اور حوا ریوں کے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے پائے گئے ۔امریکہ چاہتا تھا قائدین الیکشن لڑ یں (حوالہ وکی لیکس)۔1999 میں جب واجپائی پاکستان آیا مقصد” امن کی آشا“ کے پردے میں کشمیر کو غیرمتنازع اور بفر اسٹیٹ بنانے کے لئے راہ ہموارکرنا۔ پاکستان اور کشمیر قا ضی صا حب کی کمزو ری ٹھہرے ۔ با نی پاکستان قائداعظم  ہی تو ایسے راستے کا تعین کر گئے تھے ۔ پاکستان کو اسلام کا قلعہ اور کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ اپنی زندگی ہی میں بتلا گئے ۔نظر یہ پاکستان کو اپنی سیاست کا او ڑھنا بچھونا بنا نے والے قا ضی صاحب نے حکمرانوں کے عزائم کو خاک میں ملانے کی ٹھانی اوربھر پور احتجاج کیا ۔
حکومت نے اس احتجاج کی کڑی سزا دی اور ظلم کی المناک داستان رقم ہوئی۔ با پردہ عورتوں، باریش مر دوں اور پر عزم نوجوانوں پر پل پڑے۔ عمران خان صاحب کی طرف سے جب قاضی صاحب کو ملنے گیا اور واقعہ کی مذمت کی اور ان کے دکھ کو بٹانے کی کوشش کی تو محترم قاضی صا حب نے مجھے اس بربریت کی ایک ویڈیودی جو عمران خان کوپہنچائی ۔ تحریک ِ انصاف نے موچی دروازہ جلسہ کیا اور اس جلسہ میں وہ ویڈیو بھی دکھائی گئی جس نے شرکاء کے رونگٹے کھڑے کر دئیے ۔اپنے ہم وطنوں کی تذ لیل کے منا ظر نے ذہن سُن کر دئیے۔ وطن ِ عزیز آج جس مشکل میں گرفتاراور استعمار پاکستان کو دبو چنے کے لئے جس طرح مستعد ہے ایسے میں قا ضی صاحب کا انتقال ہر اہل ِوطن کا ذاتی نقصا ن ہے۔ دشمن پہلے سے زیادہ پر امید اور طا قتور نظر آ رہا ہے ۔ افوا ج پاکستان اور ایٹمی اثاثے پہلا ہدف، جو انتشار و خلفشار کے بغیر ممکن نہیں ۔ہمیں قا ضی صا حب سے محبت کے صد قے آج اپنے ربِّ ذوالجلال سے وعدہ کر نا ہو گا کہ وطن عزیز کو ہم تر نوا لہ نہیں بننے دیں گے ۔خائن ، بد دیانت ، اور عہد شکن لو گوں کا قلع قمع کرنا ہو گا۔بو ڑھا جنگجو اللہ کے پاس پہنچ چکا لیکن حضرت ابو بکر کایہ قول چھوڑ کر کہ۔” اللہ تو زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ ر ہنے والا سب سے زیادہ طاقتور اورسب چالبا زوں سے بڑا چالباز“۔
تازہ ترین