مسلم لیگ ن کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے چیئرمین نیب کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران حمزہ شہباز نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو پر سپریم کورٹ کا لارجر بنچ بنایا جائے، انہيں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے چیئرمین نیب کے انٹرویو کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جائے پھر ان کی ضمانت کی درحواست سنی جائے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ خدا کے لیے قومی ادارے اس ملک کو بچا لیں،وہ لاہور ہائیکورٹ جائیں گے اور درخواست کریں گے کہ چیرمین نیب اور انہیں سن کر فیصلہ کیا جائے۔
حمزہ شہباز نے یہ بھی کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھا شخص ان سے انتقام کی نیت رکھتا ہے، وہ ہر قسم کے احتساب کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کرپشن کا ثبوت لے آئے بطور اپوزیشن لیڈر استعفی دے دیں گے، قوم سے معافی مانگیں گے اور سیاست چھوڑ دیں گے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نیب کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں،سرمایہ کار بھاگ گئے ہیں، انتقام کا نشانہ بنانے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ ایک دن قبر میں بھی جانا ہے۔
حمزہ شہباز نے یہ بھی کہا کہ نئے پاکستان والوں نے بجٹ خسارے میں 9سال کا ریکارڈ توڑ دیا،جی ڈی پی گروتھ سکڑ کر 3فیصد رہ گئی ۔
انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری کی باتیں کرنے والے جواب دیں کہ پچھلے سال کی نسبت اس سال 723ارب روپے اضافی خرچہ کیا گیا ۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومتی خرچہ 18فیصد بڑھ گیا، عوامی کام کا بجٹ 32فیصد سکڑ گیا،ملکی برآمدات بھی نیچے چلی گئیں، یہ بہت خوفناک صورتحال ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ گیس، بجلی، صحت، ٹرانسپورٹ، عام اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،آج اسٹاک مارکیٹ میں 200فیصد ڈراپ ہے۔
انہوں نے اپنے والد شہباز شریف کےحوالےسے بتایا کہ وہ چند دن میں واپس آ رہے ہیں، حمزہ شہباز نے قوم کو خبردار کیا کہ وہ تبدیلی کے اثرات بھگتنے کے لئے تیار رہیں کیونکہ قاتل بجٹ ابھی آنے والا ہے۔