دنیا بھر میں معاشی بےیقینی اور سیاسی کشیدگی کے باعث سونے کی قیمت میں ایک بار پھر زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پاکستان میں فی تولہ سونا 3 لاکھ 63 ہزار 700 روپے کی نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت پہلی بار 3 ہزار 500 ڈالر فی اونس سے تجاوز کر گئی، جس کے بعد اس میں کچھ کمی ضرور آئی مگر قیمتیں اب بھی تاریخی سطح پر برقرار ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق سونے کی قیمتوں میں یہ غیر معمولی اضافہ اس وقت ہوا جب خبریں آئیں کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کو عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔
اس خدشے نے سرمایہ کاروں کو امریکی اسٹاکس، بانڈز اور ڈالر سے ہٹا کر "محفوظ" سرمایہ کاری جیسے سونا، جاپانی ین اور سوئس فرانک کی طرف دھکیل دیا۔
پاکستان پر بھی عالمی رجحان کا اثر پڑا اور سونے کی فی تولہ قیمت میں آج یعنی 22 اپریل کو مزید 5 ہزار 900 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز سرآفہ ایسوسی ایشن کے مطابق فی 10 گرام سونا بھی بڑھ کر 3 لاکھ 11 ہزار 814 روپے کا ہوگیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا تھا جو 8 ہزار 100 روپے تھا اور فی تولہ سونا پہلی بار 3 لاکھ 57 ہزار 800 روپے پر پہنچا تھا۔
سال کے آغاز سے اب تک پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 91 ہزار 100 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ 30 دسمبر 2024 کو سونے کی قیمت 2 لاکھ 72 ہزار 600 روپے تھی، جو اب 33 فیصد اضافے کے بعد نئی بلندی پر ہے۔
تجزیہ کار لی لیانگ لے کا کہنا ہے کہ سونے کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ عالمی منڈی میں امریکا پر اعتماد کم ہو رہا ہے۔ پہلے یہ ’ٹرمپ ٹریڈ‘ کہلاتی تھی اب یہ ’امریکہ سے جان چھڑاؤ‘ والی صورتِ حال بن گئی ہے۔
گولڈمین ساکس اور دیگر عالمی بینکوں کے مطابق اگر حالات یونہی رہے تو سونے کی قیمت 2026 کے وسط تک 4 ہزار امریکی ڈالر فی اونس تک بھی جا سکتی ہے۔
جہاں ایک طرف سرمایہ کار سونے کو واحد "محفوظ سرمایہ" سمجھ کر خرید رہے ہیں، وہیں کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ تیزی کے بعد قیمتوں میں وقتی وقفہ یا معمولی کمی بھی ممکن ہے۔
چین کی بڑی مائننگ کمپنی زنجن مائننگ گروپ کے شیئرز ہانگ کانگ اسٹاک مارکیٹ میں 6 فیصد تک بڑھ گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سونے کی بڑھتی ہوئی قیمت سے سرمایہ کاری کے دیگر شعبے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔