حکومتی منصوبے کے تحت پہلی مرتبہ برطانیہ میں غیر ملکی مجرموں کی شہریت کے علاوہ ان کے جرائم کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق ہوم سیکریٹری یوویٹ کوپر نے حکام کو رواں برس کے آخر تک مجرموں کی شہریت ان کے جرائم سمیت ڈیٹا شائع کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک 19 ہزار غیر ملکی مجرم ملک بدری کے منتظر تھے، یہ تعداد کنزرویٹیو حکومت کے آخری وقت تک 18 ہزار تھی۔ ہوم آفس کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ عوام کو مجرموں کے بارے میں بہتر معلومات ہوں اور انہیں یہ بھی پتہ ہو کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ 12 ماہ یا اس زائد کی سزا پانے والے غیر ملکی خود بخود ملک بدری کے حقدار بن جاتے ہیں، اس سے کم عرصہ کی سزا پانے والوں کو ملک بدر کرنے کا اختیار ہوم سیکریٹری کے پاس ہوتا ہے، اگر وہ محسوس کریں کہ اس شخص کی موجودگی عوام کی بھلائی کیلئے نامناسب ہوگی۔
ہوم آفس کے ایک ذرائع نے غیر ملکی مجرموں کی ملک بدری کی تاخیر کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں جن کے مطابق جیلوں میں گنجائش پیدا کرنے کیلئے قیدیوں کی جلد رہائی، کچھ ممالک میں عدم استحکام کی وجہ سے ملک بدری میں مشکلات اور انسانی حقوق کی بنیاد پر اپیلیں بھی ہیں۔
لیبر حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مزید مجرموں کو ملک بدر کیے جانے کے باوجود یہ اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار میں جن ممالک کے مجرم سرفہرست ہیں ان میں البانیہ، رومانیہ اور پولینڈ شامل ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ افراد منشیات، چوری، ڈکیتی اور پرتشدد حملوں میں ملوث تھے۔
حکومت نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ یہ اقدام کسی دباؤ کی وجہ سے کیا گیا ہے بلکہ یہ ہوم سیکریٹری کی طرف سے نظام کو فعال بنانے کیلئے کیا گیا تھا۔
شیڈو جسٹس سیکریٹری رابرٹ جینرک نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی سے ہمارے ملک میں جرائم بڑھ رہے ہیں اور جرائم میں ملوث افراد سے متعلق لوگوں کو جاننے کا حق ہے۔