• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہر آدمی کو ٹیکس سسٹم میں لائے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں شبر زیدی نے کہا کہ نئے ٹیکس گزاروں کو سسٹم میں لانا پڑے گا، آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کا ریٹ نہیں بڑھانا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتے، شارٹ کٹ کے ذریعے ٹیکس ٹارگٹ پورا نہیں کر سکتے، ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری نوٹس بھیجنے کاسلسلہ بجٹ کےبعد بند ہوجائے گا،ایمنسٹی کے نتائج بجٹ کے بعد آنا شروع ہوں گے۔

شبر زید ی نے مزید کہا کہ ایف بی آر کا سیکشن 122،5،8 بجٹ کے فوراً بعد ختم کردیا جائے گا،اس فیصلے سے ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری نوٹسز بھیجنے کا سلسلہ ختم ہوگا، ٹیکس دہندگان کا غیر ضروری آڈٹ بھی اسی اختیار کے تحت ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر شعبے کا تجزیہ نگار ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں تعینات ہوگا،جو ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو نوٹسز بھجوائے گا،تمام بینکوں نے بے نامی اکاونٹس کی تفصیلات دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس گوشوارے جمع نا کروانے والے اکاونٹ ہولڈرکی تفصیلات بھی ایف بی آر کو دی جائیں گی، ٹیکسیشن کو بہتر کیا جائے گا،اگلے بجٹ میں محصولات بڑھانے کیلئے ٹیکسیشن کو بہتر کیا جائے گا۔

شبر زیدی نے مزید کہا کہ شوگر ملز ود ہولڈنگ ٹیکس دہندہ کے طور پر رجسٹرڈ کی جائیں گی، چینی کے ڈیلر کو بھی ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہونا پڑے گا،ایمنسٹی کا مقصد ٹیکس وصولیاں بڑھانا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نامی جائیدادیں اور اکاونٹ رکھنے والے اثاثہ جات اسکیم سے فائدہ اٹھائیں، اسکیم کے نتائج بجٹ کے بعد آنا شروع ہوں گے،اس کے تحت ٹیکس وصولیوں کا کوئی ہدف مقرر نہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ محصولات کی وصولیوں کا ہدف ہمیشہ زیادہ ہونا چاہیے، ایف بی آر کوشش کرے گا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے لانگ ٹرم اقدامات کرنا پڑیں گے۔

تازہ ترین