وزیر اعظم عمران خان کے ایکشن لینے پر زرتاج گل نے اپنی بہن شبنم گل کی بطور ڈائریکٹر نیکٹا کی تقرری کے لیے لکھا گیا سفارشی خط واپس لے لیا۔
وزیر مملکت زرتاج گل کے پرنسپل اسٹاف افسر کی طرف سے 27 فروری کو سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا ، جبکہ نیکٹا کا محکمہ وزارتِ داخلہ کے ماتحت ہوتاہے۔
زرتاج گل کے پرنسپل اسٹاف افسر نے آج دوسرا خط لکھتے ہوئے وزیرمملکت کو لکھا کہ ستائیس فروری دو ہزار انیس کا خط کالعدم قرار دیا جائےاور نیکٹا میں شبنم گل کی تقرری کے لیے کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کی صورت میں تحقیقات کرائی جائیں۔
وزیر مملکت کے پرنسپل اسٹاف نے خط میں لکھا کہ تحقیقات کو عوام کے سامنے لایا جائےاور اگر کوئی بے ضابطگی پائی جائے تو شبنم گل کی بطور ڈائریکٹر نیکٹا تقرری کی ریکوزیشن واپس لی جائے۔
اس سے پہلے وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا تھا کہ زرتاج گل کا اپنی بہن کے تقررکےلیے خط لکھنا پی ٹی آئی کے اصولوں کے خلاف ہے، تحریک انصاف اقربا پروری پر یقین نہیں رکھتی۔
واضح رہے کہ وزیرمملکت زرتاج گل کی لاہورکالج برائے خواتین میں اسسٹنٹ پروفیسر بہن شبنم گل کو ڈائریکٹر نیکٹا مقررکیا گیا تھا۔
شبنم گل کو ان کی بہن وزیر موسمیات زرتاج گل کی سفارش پر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی میں بطور ڈائریکٹر تعینات کیا گیا تھا۔
شبنم گل کی تعیناتی پر زرتاج گل کا کہنا تھا کہ نیکٹا میں تعیناتی کسی خصوصی برتاؤ کا نتیجہ نہیں، اگر کسی وزیر کی فیملی میں کوئی قابل ہے تو کیا اُس کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں؟
اس ضمن میں نیکٹا کی طرف سے بھی وضاحت سامنے آئی ہے ، نیکٹا نے کہا کہ زیر بحث خط وزیر مملکت زرتاج گل وزیر نے نہیں بلکہ اُن کے پرنسپل اسٹاف افسر نے لکھا تھا اور خط نیکٹا کو نہیں بلکہ سیکریٹری داخلہ کو لکھا گیا تھا، زرتاج گل نے اپنی بہن کی تعیناتی کے لیے نیکٹا کو خود کوئی خط نہیں لکھا۔