• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اے رحمتِ تمام توجّہ کا ہے مقام

رہتے ہیں ابتلا و اذیّت میں خاص و عام
کٹتی ہے عافیت سے ہماری سحر نہ شام

ناقابلِ قیاس موانع ہیں گام گام
اے رحمتِ تمام
سونے کے مول ہو گئی مٹّی، خدا کی شان

مہنگائی لے رہی ہے شب و روز امتحان
سَستی ہے کوئی شے تو فقط آدمی کی جان

آبادیوں میں تیغِ تشدّد ہے بے نیام
اے رحمتِ تمام
دیہات ہوں کہ شہر، کہاں ظلم کم کہیں

اپنی زمین پر نہیں محفوظ ہم کہیں
چلتی ہیں گولیاں کہیں، پَھٹتے ہیں بم کہیں

اِس فتنہ و فساد سے ہے زندگی حرام
اے رحمتِ تمام
انسان ہو گیا ہے فقط ذات کا اسیر

سود و زیاں کا صید، حسابات کا اسیر
اغراض کا غلام، مفادات کا اسیر

دنیا میں رہ گیا ہے خلوص و وفا کا نام
اے رحمتِ تمام
ہم کیوں ترس رہے ہیں نشاط و سرور کو

معلوم ہے ہماری کہانی حضور کو
ہمّت کہاں کلام کی انور شعور کو

فرماےئے قبول یہ نذرانہٴ سلام
اے رحمتِ تمام
تازہ ترین