• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

10 سال میں ملک کوکیسے لوٹا گیا، ISI، FBR، FIA، SECP اور IB پر مشتمل کمیشن تحقیقات کرےگا، عمران خان

اسلام آباد (اے پی پی، جنگ نیوز) وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دس سال کے دوران ملک کو 24 ہزار ارب روپے قرضوں کا بوجھ ڈال کر اس کا دیوالیہ نکالنے والوں کے خلاف تحقیقات کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جس کے ذریعے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کر کے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، کمیشن میں آئی بی، آئی ایس آئی، ایف آئی اے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کے نمائندے شامل ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کی ذاتی نگرانی کروں گا،کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئوں گا ، حکومت کیا میری جان بھی چلی جائے، چوروں اور ڈاکوئوں کو نہیں چھوڑوں گا، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا بڑے بڑے برج جیلوں میں ہوں گے ، اپوزیشن کو این آر او نہیں دیا اس لئے شور مچارہی ہے، پہلے دن سے پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کرنے دی جارہی ، چند مہینے مشکل ہیں اس کے بعد پاکستان اوپر اٹھے گا ، سرمایہ کاری ہوگی ، عدلیہ اور نیب آزاد ہیں ،شبر زیدی کے ساتھ ملک ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔ منگل کی رات قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف نے آج پہلا بجٹ پیش کیا، یہ بجٹ نئے پاکستان کے نظریئے کی عکاسی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان نبی ﷺ کی مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر بنے گا، پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے، مدینہ کی ریاست ایک ماڈل ریاست تھی، ریاست مدینہ کا سب سے بڑا اصول حکمران جوابدہ ہوتا تھا، امیروں سے رقم لے کر غریبوں پر خرچ ہوتی تھی، قانون کی نظر میں سب برابر تھے، مسلمانوں نے دنیا پر حکمرانی کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سے اقتدار میں آئے ہیں پہلے دن سے سن رہے ہیں، کدھر ہے نیا پاکستان؟، مدینہ کی ریاست ایک دن میں قائم نہیں ہوئی، مسلمان جہد مسلسل سے ایک عظیم قوم بنی۔ انہوں نے اپنے اس عزم کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ نیا پاکستان ایک مسلسل عمل ہے جسے پورا کریں گے۔ انہوں نے نیب کی جانب سے کرپشن کے کیسز میں ہونے والی گرفتاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ بڑے بڑے برج جیلوں میں ہوں گے، ماضی میں حکمران ججوں کو ٹیلی فون کر کے فیصلے بتاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں عدلیہ اور نیب آزاد ہیں، آج عمران خان بھی عدلیہ اور نیب پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت تب چلتی ہے جب پارلیمنٹ میں دو مختلف نظریے ہوں، پارلیمنٹ میں بحث کے بعد اتفاق رائے پیدا ہوتا ہے، بحث کے بعد اتفاق رائے جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پہلے دن سے پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کرنے دی گئی، نواز شریف، شہباز شریف کے خلاف کیسز ہم نے نہیں بنائے، اپوزیشن پہلے دن سے ہی ان مقدمات کے لئے مجھے کیوں ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن اس لئے شور مچا رہی ہے کہ میں ان کو این آر او نہیں دے رہا، این آر اوز سے ملک کو بہت نقصان ہوا ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں دو، دو مرتبہ کرپشن پر ختم ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا چیئرمین میرا لگایا ہوا نہیں، نیب کے چیئرمین کی تقرری پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مل کر کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری این آر او لے کر ملک سے باہر چلے گئے، 2008ءمیں واپس آ کر دونوں نے میثاق جمہوریت کر لیا، میثاق جمہوریت میں طے پایا کہ پانچ سال پیپلزپارٹی اور پانچ سال (ن) لیگ حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برس میں ملکی قرضہ چھ ہزار سے 30 ہزار ارب ہو گیا، گزشتہ دس برس میں ان تینوں بڑے خاندانوں کی دولت بھی تیزی سے بڑھی، ملک کی لوٹی ہوئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی فیملی نے 26 ملین ڈالر منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف کی دولت میں دس سال میں 85 فیصد اضافہ ہوا، ان کی چار کمپنیوں سے تیس کمپنیاں ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے سو ارب کی منی لانڈرنگ کی، ایک خاتون پانچ لاکھ ڈالر لے کر بیرون ملک جاتے ہوئے پکڑی گئی، وہ خاتون اس سے پہلے 75 مرتبہ بیرون ملک گئی تو کتنی رقم ساتھ لے کر گئی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا سابق وزیراعظم دوبئی کی ایک کمپنی میں ملازم ہے، اقامے لوٹی ہوئی قومی دولت باہر بھیجنے کے طریقے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مختلف ملکوں سے معاہدوں کے تحت پاکستانیوں کی دولت کے حوالے سے معلومات حاصل کر رہے ہیں، پاکستانیوں کے بیرون ملک دس ارب ڈالر کے اکاؤنٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سربراہ اور وزراءمنی لانڈرنگ کرتے رہے، پرویز مشرف کے دور میں دو ارب ڈالر بیرونی قرضہ بڑھا، سابقہ دو ادوار میں بیرونی قرضہ 41 سے 97 ارب ڈالر تک پہنچا۔ اس موقع پر انہوں نے دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین نے ہماری بھرپور مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنی سربراہی میں ہائی پاور کمیشن بناؤں گا، کمیشن میں ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، ایف بی آر اور ایس ای سی پی ہوں گے، کمیشن تحقیقات کرے گا کہ دس برس میں معیشت کیسے تباہ کی گئی، سابقہ حکمرانوں سے جواب لوں گا کہ قرضہ کیسے بڑھا، ان تینوں بڑے خاندانوں کی دولت بیرون ممالک میں محفوظ ہے، ملک کا سابق وزیر خزانہ بیرون ملک بھاگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے دو ارب پتی بیٹے باہر بیٹھے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے شہری ہی نہیں اس لئے جوابدہ نہیں، ان تینوں خاندانوں کو ملک کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنی 22 سالہ جدوجہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، حکومت کیا میری جان بھی چلی جائے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، ملک کو نقصان پہنچانے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے ٹیکس محصولات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک چار ہزار ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کرتا ہے، آدھا قرضوں کے سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے پاک فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مشکل معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنے بجٹ کو نہ صرف پچھلے سال پر منجمد کیا بلکہ اپنے افسران کی تنخواہیں نہ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کریں گے، شبر زیدی کے ساتھ ملک ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خوددار قوم بننے کے لئے ہمیں ٹیکس دینا پڑے گا، اس ملک کو اللہ نے سب کچھ دیا ہے، مل کر مشکل سے نکالنا ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم کا پورا فائدہ اٹھائیں، 30 جون کے بعد بے نامی بینک اکاؤنٹس اور جائیدادیں قانون کے مطابق ضبط کر لی جائیں گی، مشکل حالات سے نکل رہے ہیں، ملک اوپر کی طرف جائے گا۔

تازہ ترین