• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے صنعتی علاقوں میں کھارا پانی سپلائی کرنے والے 5 ٹھیکیداروں کو نیب نے نوٹس جاری کر کے طلب کرلیا۔

کراچی کے انڈسٹریل ایریاز میں مختلف صنعتوں کو لائنوں کے ذریعے کھارا پانی سپلائی کرنے والے پانی کے 5 ٹھیکیداروں کو نیب نے نوٹس جاری کرکے طلب کرلیا ہے جن سے دیگر معلومات کے علاوہ کراچی واٹر بورڈ کا پانی چوری نہ کرنے کے حلف نامے لیے جارہے ہیں۔

واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق کراچی کے سائٹ انڈسٹریل ایریا، کورنگی انڈسٹریل ایریا، فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا، سپر ہائی وے انڈسٹریل ایریا اور دیگر صنعتی ایریا میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے میٹھے پانی کی سپلائی بہت کم ہے جس پر حکومت کی جانب سے مختلف ٹھیکیداروں کو زیر زمین کھارا پانی لائنوں کے ذریعے سپلائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان میں سے بیشتر ٹھیکیداروں نے زیر زمین پانی کا نظام لیاری ندی یا دیگر علاقوں میں ایسے مقامات پر قائم کر رکھا ہے جس کے قریب سے واٹر بورڈ کی پانی کی مرکزی سپلائی لائنز سے گزرتی ہے۔ ایسے بیشتر ٹھیکے داروں کے بارے میں یہ رپورٹس ہیں کہ وہ لائنوں کا پانی چوری کرکے زیر زمین کھارے پانی میں ملاوٹ کرکے انڈسٹریل ایریا کو سپلائی کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں مبینہ طور پر واٹر بورڈ کے بعض ملازمین کی ملی بھگت بھی سامنے آئی ہے۔

کراچی: کھارے پانی کی سپلائی، 5 ٹھیکیداروں کو نوٹس
مالکان کو جاری ہونے والے نوٹسز کی کاپیاں

ذرائع کے مطابق اب نیب حکام کو اس سلسلے میں ٹھوس شواہد ملے ہیں جس کے بعد صنعتوں کو کھارا پانی سپلائی کرنے والی 55 کمپنیوں میں سے 5 کے مالکان کو طلب کیا گیا ہے۔

عمیر بورنگ واٹر سپلائر کمپنی کے مہر شکیل احمد سرائیکی، مہران سب سوئیل واٹر سپلائر کمپنی کے مالک نیاز محمد خان، خٹک انٹر پرائزز کے طارق علی، روید بورنگ سروسز اینڈ واٹر ٹینکر سپلائیر کمپنی کے روید خان اور اجمل انٹرپرائزز کے اجمل خان کو پہلے مرحلے میں طلب کیا گیا ہے۔

روزنامہ ’جنگ‘ کے پاس نوٹسز کی کاپیاں موجود ہے جن کے مطابق بیشتر کو کل 24 جون بروز پیر اولڈ کلفٹن بلاک 2 میں نیب کے دفتر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جاوید احمد خان کے روبرو پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

نوٹس میں مذکور افراد کو ان کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی، 100 روپے کے اسٹام پیپر پر یہ حلف نامہ دینا ہے کہ وہ یا ان کی کمپنی کھارے پانی میں واٹر بورڈ کا چوری شدہ پانی ملاوٹ کرکے تو انڈسٹریل ایریا کو سپلائی نہیں کر رہے؟ ان سے یہ بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں کہ وہ انڈسٹریل ایریا میں کہاں کہاں، کس کس کمپنی کو کتنا پانی سپلائی کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان نوٹسز کی کاپیاں واٹر بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کو بھی بھیجی گئی ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نیب کو واٹر بورڈ کا پانی چوری کرنے کی تفصیلات مل گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان سے حلف نامے لیے جارہے ہیں جس کے بعد نیب حکام کے پاس موجود شواہد کے مطابق پانی چوروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

تازہ ترین