• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جناح اسپتال کراچی میں ٹھٹہ کا رہائشی 12 سالہ بچہ پاگل کتے کے کاٹنے اور ویکسین نہ لگنے کے سبب جاں بحق ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں اس سال ریبیز یا پاگل کتے کے کاٹنے کے نتیجے میں ہونے والی بیماری سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 11ہوگئی ہے۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کے ٹھٹہ کا رہائشی بارہ سالہ کاشف سہراب آج شام جناح اسپتال لایا گیا جہاں وہ ایک گھنٹے کے اندر انتقال کر گیا۔

کاشف کی ہلاکت کے بعد جناح اسپتال میں میں ریبیز سے مرنے والے بچوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے جبکہ انڈس اسپتال میں اس سال پانچ بچے پاگل کتے کے کاٹنے کے نتیجے میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچے کو پاگل کتے نے ایک مہینے پہلے کاٹا تھا لیکن اس بچے کو کسی بھی قسم کی ویکسین نہیں لگائی گئی اور جب اس کی حالت بگڑ گئی تو اسے جناح اسپتال لایا گیا جہاں وہ ایک گھنٹے کے اندر انتقال کر گیا۔

پاگل کتے کے کاٹنے کے نتیجے میں ریبیز نامی بیماری ہو جاتی ہے جس کا دنیا میں کوئی علاج نہیں اور مریض انتہائی دردناک موت سے ہمکنار ہوتا ہے۔ لیکن اگر کتے کے کاٹنے کے فوراً بعد ویکسین لگا دی جائے اور اس کا کورس مکمل کروایا جائے تو متاثرہ فرد کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت کتے کے کاٹے کی ویکسین کی شدید قلت ہے ، کیونکہ بھارتی کمپنیوں نے پاکستان کو اس کی سپلائی بہت کم کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا کردار بھی پاکستان میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کا ایک اہم سبب ہے۔

علاوہ ازیں سندھ بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے پچاسی ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی کا کہنا ہے کہ سندھ کے پانچ ڈویژن میں اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں ستر ہزار کے قریب افراد کو آوارہ کتوں نے کاٹا، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔

جبکہ کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں کے اعدادوشمار کے مطابق اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 14 ہزار سے زائد افراد کو کتوں نے کاٹا جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے اور خواتین تھیں۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی کا کہنا تھا کہ  انہوں نے پورے سندھ کے کمشنرز کو خط لکھے ہیں جس میں ان کو کہا گیا ہے کہ وہ آوارہ کتوں کے خاتمے کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔

تازہ ترین