امام الحق کو پاکستانی میڈیا میں پرچی اور سفارشی جیسے خطاب دیئے گئے، ایک صحافی نے دو دن پہلے یہ سوال بھی پوچھ لیا تھا کہ آپ ٹیم میں میرٹ پر ہیں۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے امام نے لارڈز میں سنچری بناکر اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ماضی کے برعکس سنچری بناکر انہوں نے جذباتی ہونے سے گریز کیا۔
وہ تالیوں کے شور میں سجدے میں چلے گئے ۔ بنگلہ دیش کے خلاف ورلڈ کپ میچ سے دو دن قبل امام الحق نے اپنی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کا پہلا ورلڈ کپ ہے لیکن وہ اس میں بڑا سکور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میچ سے قبل ورلڈ کپ میں امام الحق نے سات اننگز میں 29.28 کی اوسط سے 205 رنز بنائے ہیں، جس میں صرف ایک نصف سنچری شامل ہے، جو انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف بنائی تھی۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے نےٹورنامنٹ میں 305 رنز ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے بنائے ہیں۔ امام الحق کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی متعدد اننگز کے دوران ایسے شاٹس کھیلے جو نہیں کھیلنے چاہئیں تھے۔
یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ جذباتی ہوجاتے ہیں۔ کبھی آپ کو رنز بہت آسانی سے مل جاتے ہیں اور کبھی آپ کو اپنے رنز کے لیے تگ ودو کرنا پڑتی ہے۔ امام الحق نے آخری میچ میں کافی حد تک اپنی ناکامیوں کا ازالہ کیا۔
انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں ساتویں سنچری 99 گیندوں پر بنائی لیکن سنچری بنانے کے بعد وہ پھر غلطی کر گئے ۔جس وقت سنچری کے بعد انہیں بڑی اننگز کھیلنے کی ضرورت تھی، وہ ہٹ وکٹ ہوگئے۔
چیف سلیکٹر سے رشتے داری کی وجہ سے انہیں پرچی کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔ لارڈز میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستان ٹیم میں آپ میرٹ پر منتخب ہوتے ہیں تو انہوں نے کہا تھا کہ میڈیا اور سابق کرکٹرز کی باتیں انھیں تکلیف نہیں دیتی ہیں۔
لیکن اگر عام لوگ کچھ کہتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے کیونکہ وہ عام لوگوں کو اپنی کارکردگی سے خوش کرنا چاہتے ہیں۔ رشتے داری ان کی زندگی میں پوچھا جانے والا سب سے عام سوال بن چکا ہے۔
وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آپ کسی بھی انسان کو گرا دیں اور اسے دباؤ میں لے آئیں، لیکن ایک ذات اوپر بھی ہے جو سب دیکھ رہی ہے، اس سے آپ جھوٹ نہیں بول سکتے اور وہ بھی آپ کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیتی۔