سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما کو بلاشبہ ایک اسٹائلش اور باوقار ’فرسٹ کپل‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امریکی صدر کے طور پر غالباً بل کلنٹن کے بعد باراک اوباما واحد شخص ہیں، جن کے ابلاغ کی صلاحیتوں اور سماجی آداب کی پوری دنیا معترف رہی ہے۔ ایک قدم آور اور بھاری شخصیت کے مالک شوہر کی موجودگی کے باجود، ان کی اہلیہ مشیل اوباما نے پسِ پردہ رہنے کے بجائے اپنے لیے ایک علیحدہ اور جداگانہ شناخت بنانے کو ترجیح دی اور خود کو ایک کثیرالجہتی شخصیت کے طور پر منوایا ہے۔
امریکا کا سابق ’خاندانِ اوّل‘ وائٹ ہاؤس کو خیرباد کہنے کے بعد اپنی انسان دوست سرگرمیوں کے باعث مختلف اوقات پر خبروں میں رہا ہے، جن میں اس کی علم و ادب سے دوستی، بچوں کی درست انداز میں پرورش اور اپنی آمدنی کو جاری رکھنے کے لیے شروع کیے جانے والے مختلف پروجیکٹس نمایاں ہیں۔
علم دوستی
امریکا کے 44ویں اور پہلے سیاہ فام صدر باراک اوباما اپنے مطالعہ کے شوق کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ ابراہم لنکن کے بعد باراک اوباما غالباً دوسرے امریکی صدر ہیں، جو اس قدر مطالعہ کا ذوق رکھتے ہیں۔ وہ وائٹ ہاؤس کی تھکا دینے والی ذمہ داریوں کے باوجود مختلف موضوعات پر کتابیںپڑھنے کے لیے وقت ضرور نکالتے تھے اور یہ سلسلہ انھوں نے آج بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آخری دنوں میں ایک انٹرویو میں اوباما کا کہنا تھا، ’ایک ایسے دور میں جب واقعات بڑی تیزی سے رونما ہورہے ہوتے ہیں اور آپ پر معلومات کی بھرمار ہورہی ہوتی ہے، اس وقت مجھے مطالعہ کے ذریعے تھوڑی دیر ٹھہر کر واقعات کو اپنے نقطۂ نظر سے دیکھنے کے علاوہ دوسروں کے نقطۂ نظر کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے‘۔ یقیناً، سابق امریکی صدر نے ان فلسفیانہ باتوں سے انکار ممکن نہیں۔ وہ معاملات کو ان کے دُرست پیرائے میں دیکھنے کا اور جانچنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں۔
دوسری جانب مشیل اوباما بھی علم دوستی میں اپنے شوہر سے ہرگز پیچھے نہیں ہیں بلکہ یہ کہا جائے کہ ایک قدم آگے ہیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ مشیل نے ’اوباما فاؤنڈیشن‘ کے تحت ایک پروگرام ’گلوبل گرلز الائنس‘ شروع کیا ہے، جس میں وہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کررہی ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ لڑکیوں کو تعلیم دینے کے معاشرے پر دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ ’’جب آپ ایک لڑکی کو تعلیم دیتے ہیں تو دراصل آپ ایک خاندان، ایک کمیونٹی اور ایک پورے ملک کو تعلیم دیتے ہیں۔ اگر ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کی فکر ہے، اگر ہمیں غربت کی فکر ہےتو پھر سب سے پہلے ہمیں تعلیم کی فکر کرنا ہوگی‘‘۔
ہائر گراؤنڈ پروڈکشنز
باراک اور مشیل اوباما نے اپنے خیالات اور آئیڈیاز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے ’ہائر گراؤنڈ پروڈکشنز‘ کے نام سے ایک پروڈکشن کمپنی کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کمپنی کے تحت انھوں نے دو میڈیا اسٹریمنگ سروسز ’نیٹ فلیکس‘ اور ’اسپاٹی فائی‘ کے لیے کانٹینٹ پروڈیوس کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔ بنیادی طور پر وہ اپنی پروڈکشن کمپنی کے ذریعے ایسا کام کرنا چاہتے ہیں، جسے دیکھ کر اور سُن کر لوگ متعلقہ موضوع کے بارے میں نہ صرف سوچنے پر مجبور ہوجائیں بلکہ اس سلسلے میں انھیں کچھ کرنے کا حوصلہ بھی ملے۔
نیٹ فلیکس کے ساتھ معاہدہ
سابق امریکی صدر اور خاتون اوّل نے گزشتہ سال ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلیکس کے لیے پروگرامز پروڈیوس کرنے کا ایک معاہدہ کیا تھا۔ اب ایک سال بعد اس معاہدے کی تفصیلات آنا شروع ہوگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، سابق امریکی فرسٹ کپل، پہلے مرحلے میں نیٹ فلیکس کے لیے 7پروجیکٹس کرے گا، جن میں کئی ایک ڈاکیومنٹریز اور فریڈریک ڈگلس (امریکی سماجی کارکن، مصنف اور پبلک اسپیکر) پر ایک فلم شامل ہیں۔ ان تمام پروجیکٹس میں ہائر گراؤنڈ پروڈکشنز کے بنیادی اقدار لچک و مضبوطی، پختہ عزم، امید اور قومی اتحاد کو بنیادی حیثیت حاصل ہوگی۔ اس سلسلے میں باراک اوباما کا کہنا ہے، ’’ہم نے اپنی پروڈکشن کمپنی کی بنیاد اس لیے رکھی تھی تاکہ ’اسٹوری ٹیلنگ‘کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچاسکیں۔ ہم نسل، کلاس، جمہوریت، شہری حقوق اور اس جیسے دیگر کئی مسائل کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ نیٹ فلیکس کے اشتراک میں ہم لوگوں کو نہ صرف تفریح مہیا کرسکیں گے بلکہ ہمارا یہ کام لوگوں کو باعلم بنانے، انھیں حوصلہ دینے اور ایک دوسرے کے قریب کرنے میں بھی کردار ادا کرے گا‘‘۔
اس معاہدے کے ذریعے سابق امریکی فرسٹ کپل، نیٹ فلیکس کے 148ملین صارفین تک پہنچنا چاہتا ہے، تاہم انھوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے کام کے ذریعے موجودہ امریکی انتظامیہ پر بالواسطہ یا بلاواسطہ حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
اسپاٹی فائی کے ساتھ معاہدہ
ابھی نیٹ فلیکس کے ساتھ ہائر گراؤنڈ پروڈکشنز کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آئی ہی تھیں کہ باراک اور مشیل اوباما نے آڈیو (میوزک) اسٹریمنگ سروس اسپاٹی فائی کے ساتھ بھی معاہدے کا اعلان کردیا۔ اعلان کے مطابق، سابق امریکی صدر اور خاتونِ اوّل، اسپاٹی فائی کے لیے متنوع موضوعات پر ذہن کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والی پوڈ کاسٹ سیریز کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق، وہ ان پوڈکاسٹ سیریز کے لیے نہ صرف کانٹینٹ تیار کریں گے، بلکہ انھیں اپنی آواز بھی دیں گے۔