• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فکرفردا … راجہ اکبردادخان
آبائی ملک کی سیاسی اشرافیہ میں بہت کم ہی ایسے احباب ملتے ہیں جن کے بارے میں دیانتدار اور بااصول جیسے الفاظ استعمال کئے جاسکتے ہیں، اس ماحول کے بارے میں جو ’’سلطانی بھی عیاری اور درویشی بھی عیاری‘‘ کی مکمل تصویر ہے، میں بہتری احوال کی خاطر اور ادائیگی حقوق العباد کے حوالہ سے اس فیلڈ میں صاف ستھرے لوگوں کی نشاندہی ہونا ایک ایسا قدم ہے جو معاشرہ میں اپنے تاثرات مرتب کرتا ہے، جس سے عوام الناس مستفید ہو کر اپنے لئے بہتر فیصلے کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے عوام آزادی کشمیر کے جذبوں سے بھری ایک قوم ہیں جو ماضی بعید اور قریب دونوں میں جانی مالی نقصانات اٹھاتے ہوئے اس تحریک کو جمہوری انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ حلقہ چار بھی سیز فائر لائن سے طویل فاصلہ تک جڑا ہوا ہے، بھارتی گولہ باری سے خاندانوں کا لمبے عرصہ تک اپنے گھروں سے باہر رہنا ایک معمول ہے۔ آزاد کشمیر میں کبھی مارشل لا نہیں لگا، مرکزی حکومتیں کشمیری انتخابات پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں مگر جمہوری نظام ڈسٹرب نہیں ہوئے اس کا کریڈت تمام جماعتوں کو جاتا ہے، پچھلے تیس برسوں میں راجہ محمد اسلم خان مرحوم، راجہ محمد اکرم خان مرحوم، میجر (ر) منصف داد خان مرحوم اور قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یٰسین (جو موجودہ اسمبلی ممبر ہیں) کو حلقہ4کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہوا۔ جولائی2016ء کے انتخابات میں راجہ اقبال خان (ن) اور پی پی کے یٰسین صاحب کے درمیان مقابل میں جیت قائد حزب اختلاف کے حصہ میں آئی۔ حلقہ کے عوام کو (ن) کی حکومت کی ترقیاتی سکیموں کا راجہ صاحب کی وساطت سے بھرپور حصہ مل رہا ہے، اس ہارےہوئے امیدوار کو وزرا اور سربراہان محکمہ جات تک اسی طرح رسائی اور شنوائی حاصل ہے جس طرح کسی ایم ایل اے کو ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم حلقہ پر براہ راست نظر رکھتے ہیں۔ اگلے انتخابات دو سال بعد متوقع ہیں۔ یقیناً حکومت چاہے گی کہ اگلی دفعہ وہ یہ سیٹ بھی حاصل کرلے۔ حلقہ کے عوام خوش نصیب ہیں کہ ان کے ایم ایل اے چوہدری یٰسین صاحب بھی بڑے متحرک سیاستدا ہیں، جہاں حلقہ کے لئے فنڈز کی بات آتی ہے وہ حکومت سے اپنے اچھے تعلقات استعمال کرتے ہوئے فنڈز لے لیتے ہیں۔ اگلے انتخابات تک یہ حلقہ حکومت اور حزب اختلاف کی توجہ کا مرکز بنا رہے گا۔ حلقہ سے جڑے ہمارے بھائی بہنوں کی ایک بڑی تعداد برطانیہ میں آباد ہے۔ انتخابات میں یہ کمیونٹی بھی حصہ ڈالتی چلی آ رہی ہے۔ (ن) آزاد کشمیر کی بھی یہاں بھاری موجودگی ہے، ہر تقریب میں راجہ صاحب مسلسل یہ کہتے سنے جا رہے ہیں کہ وہ سیاست کو عبادت اور حقوق العباد کی ادائیگی کا ذریعہ سمجھتے ہیں، وہ جنہیں آج کل ’’انصاف‘‘ زیادہ یاد آتا ہے پر ان کا کہنا ہے کہ اپنے حلقہ میں تو وہ ہر معاملہ ہمیشہ سے انصاف اور سچائی کی بنیادوں پر حل کرواتے چلے آ رہے ہیں اور اب یہ پریکٹس مضبوط جڑیں پکڑ کر لوگوں کی سوچوں کا حصہ بن چکی ہے اور لوگ اسے ایک بہتر روش سمجھتے ہوئے تسلیم بھی کرچکے ہیں، جس سے غیر ضروری مقدمہ بازی اور ناراضگیوں میں کمی آئی ہے اور بتدریج حلقہ میں ٹھہرائو کا ماحول بڑھتا جا رہا ہے، جسے اچھی طرز حکمرانی بھی تسلیم کیا جانا چاہئے، بڑے خاندان کی یہاں موجودگی کے باوجود اس بار گیارہ سال بعد پچھلے ہفتہ ہی برطانیہ آئے ہیں، ان کے مداحوں نے ان کی آمد کے اسی دن ایک بڑے استقبالیہ کا اہتمام کر دیا، اپنے حلقہ کے نارتھ میں رہنے والوں نے گزشتہ اتوار کو بولٹن میں ایک جلسہ کروا دیا، جس میں یونین کونسل تھروچی اور براٹلہ سے تعلق رکھنے والوں نے بھاری تعداد میں شرکت کی، موجود لوگوں کی رائے میں جہاں لوگوں نے راجہ صاحب اور دیگر کی تقاریر انہماک سے سنیں وہاں خوشگوار ماحول میں سوال و جواب بھی ہوئے، جہاں ترقیاتی منصوبہ جات، امن و امان اور حلقہ میں صحت کے حوالہ سے حکومتی اقدامات پر حاضرین کو انہوں نے بریف کیا، لوگوں کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل نوٹ ہوئے اور انہیں حل کرنے کے حوالہ سے حکمت عملی بیان کی گئی۔ اسی طرح کی تقریبات کئی دوسرے شہروں میں بھی ترتیب دی جا رہی ہیں، سیاسی رہنمائوں کے ساتھ ایسے اوپن ڈائیلاگ آزاد کشمیر اور پاکستان میں آباد عوام کے لئے بہتریوں کے سبب بنتے ہیں۔
راجہ صاب کو بحیثیت آفیسر مال ریٹائر ہوئے طویل عرصہ ہو چلا ہے۔ ان کا خاندان پہلے مسلم کانفرنس میں تھا اور اب جب سے پی ایم ایل ن راجہ فاروق حیدر (وزیراعظم آزاد کشمیر) کی قیادت میں میدان میں اتری ہے وہ روز اول سے اس کا حصہ ہیں اور جماعت کے مرکزی رہنمائوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر اور سابق صدر اور وزیراعظم سردار سکندر حیات خان سے ان کے ذاتی تعلقات ہیں اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے بیشر معاملات میں ان سے مشاورت ضروری سمجھی جاتی ہے۔ مصروف سیاسی شیڈول اپنی جگہ، حلقہ کے بھائی، بہنوں کے مسائل سے نمٹنا ان کے لئے اور ان کے بیٹے اظہر کے لئے مقدم ترین ہے۔ ان میں پائی جانے والی ایماندار اور معاملات کو ہمدردی سے نمٹنے کی اہلیت کے ساتھ گفتگو کی شیرینی مل کر ایسا مربہ بنا دیتی ہے کہ ملنے والے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ تمام معاملات لوگوں کی چاہت کے مطابق طے نہیں ہو پاتے، اکثر اوقات لوگ ان کی مخلصانہ اور انصاف پسند کوششوں کی قدر کرتے ہوئے افہام و تفہیم کی طرف بڑھ جاتے ہیں، اگر عزت اور اعتماد کے ایسے درجات اکثر سیاستدانوں کو نصیب ہو جائیں تو معاشرہ بہتریوں میں تبدیل ہوتا رہے گا، اللہ اچھے لوگوں کو بہتریوں کی خاطر ہمارے درمیان موجود رکھے بالخصوص میدان سیاست میں۔ اور اقبال خان ایسے ہی ایک فرد ہیں۔
تازہ ترین