• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جولائی کا مہینہ ہو اور گرمی مون سون کا لبادہ اوڑھے کبھی گرم تو کبھی ٹھنڈی ہوائیں چلائے۔ ٹھنڈی ہواؤں کے بیچ پسینے سے جان نہ چھوٹے تو ایسے میںکون ظالم ہے جو آئس کریم سے لطف اندوز نہ ہو! اسی لیےدنیا بھر خصوصاً امریکا میں ماہ جولائی کو آئس کریم کے مزے لینے کا مہینہ مانا جاتا ہے۔ امریکا اور یورپی دنیا میں آئس کریم کھانے کا ذوق و شوق ہم سےکہیں زیادہ پایا جاتا ہے، ہمارے یہاں بالخصوص شہری آبادی اس سے لطف اندوز ہوتی نظر آتی ہے۔ پشاوری آئس کریم نے ایسا ٹرینڈ بنایا کہ آئس کریم ہمارا پسندیدہ میٹھا کہلانے لگی۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ آئس کریم کا وجود ہزاروں سال سے ہے۔ روم کے نیرو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے آئس کریم کی تیاری پر خصوصی توجہ دی جبکہ سکندرِ اعظم بھی شہد ملی آئس کریم کے متوالےتھے۔1744ء میں امریکا میں آئس کریم نے رواج پایا جوامریکا کے ابتدائی صدور کی من پسند رہی۔1790ء کے موسم گرما میں صدر جارج واشنگٹن نے آئس کریم پر200ڈالر خرچ کیے،جو اس زمانے میں ایک خاصی بڑی رقم تھی۔ صدر تھامس جیفرسن نے اپنی خاص آئس کریم بنائی۔1851ء میں جیکب فسیل نے پہلی آئس کریم فیکٹری لگا کر صدور کی شاہی غذا کو عوام میں متعارف کروایا۔ صدورِ امریکا کی تقلید میں آئس کریم کو وہ مقبولیت ملی کہ یہ امریکا کی قومی میٹھی ڈش بن گئی۔آئس کریم کی تیاری کے لحاظ سے کیلیفورنیا سب آگے رہا۔ ونیلا آئس کریم کا ذائقہ سب سے معروف رہا ہے۔

جولائی کیلئے آئس کریم فلیورز

آئس کریم کے مختلف ذائقوں کی بات کی جائے تو پورا مہینہ کسی نہ کسی آئس کریم فلیور سے موسوم نظر آئے گا۔ یکم جولائی کری ایٹیو آئس کریم فلیورز سے شروع ہوا، مہینے کے درمیانی دن پیچ آئس کریم کے لیے موسوم ہیںجبکہ جولائی کے آخری دنوں میں ونیلا آئس کریم کھائی جاتی ہے۔ سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن نے ملک بھر میں ماہ جولائی کو آئس کریم کا مہینہ منانے کا باضابطہ آغاز کیا تھا، جن کی دیکھا دیکھی اب یہ مہینہ پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔

آئس کریم کی طبی افادیت

گرمی کے موسم میں آئس کریم اکثریت کے لیے من پسند میٹھی سوغات ہوتی ہے، جسے کھانے سے جہاں گرمی کا زور ٹوٹتا ہے تو وہیں اس کے بےشمار طبی فوائد بھی ہیں،جنھیں جان کر آپ آئس کریم کے مزید رسیا ہوجائیں گے۔ آئس کریم اپنے ذائقے کی وجہ سے عوام الناس کی من بھاتی غذا تو ہے ہی لیکن بہت کم لوگ آئس کریم کی طبی افادیت سے واقف ہوں گے۔ ذیل میں دئیے گئے صحت کے خزانے دیکھ کر آپ آئس کریم کی اثر پذیری کے قائل ہی نہیں بلکہ آئس کریم کے عشق میں گھائل بھی ہوجائیں گے۔

وٹامنز کا خزانہ

کیا آپ کو معلوم ہے کہ آئس کریم وٹامنز اے،بی6، بی12، سی، ڈی اور ای کا بھرپو خزانہ لیے ہوئے ہے؟ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ آئس کریم میں وٹامن’کے‘ کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں، جو خون کو جمنے سے روکتے ہوئے دورانِ خون کو رواں رکھتے ہیں۔ یہ بھی نہ بھولیے کہ آئس کریم میں نیاسن، تھیامن اور رائبوفلے وِن جیسے کیمیائی اجزا بھی پائے جاتے ہیں، جو گرمی کی حدت اور جسم میں پانی کی کمی کو دور کرکے آبی بخارات سے بچاتے ہیں۔

توانائی حاصل ہونا

آئس کریم میں صرف غذائی اجزا ہی نہیں ہوتے بلکہ یہ توانائی کا بھی شاندار ماخذ ہے۔ اس میں کاربو ہائیڈریٹس،فیٹس اور پروٹین کی وسیع مقدار پائی جاتی ہے،جو ہمارے جسم کی توانائی کو بحال رکھنے کیلئے لازمی شمار کیے جاتے ہیں، تاہم اگر آپ ذیابطیس کے مریض ہیں تو اس کا استعمال معالج کے مشورے سے مناسب مقدار میں کرنا ضروری ہے۔

معدنیات کا اہم ماخذ

معیاری آئس کریم کیلشیم اورفاسفورس جیسے اہم معدنیاتی اجزا پر مشتمل ہوتی ہے، جو ہماری ہڈیوں کو مضبوط رکھتے اور گردے کی پتھری سے بچاتے ہیں۔ یہ موڈ میں اُتار چڑھاؤ اور مزاج میں مایوسی جیسے اثرات کو روکنے میں بھی کارگر ہے، اسے کھانے سے دل میں مسرت کے جذبات پھوٹنے لگتے ہیں۔

ذہن کی تروتازگی

آئس کریم کھانے سے تھرومبو ٹونن (thrombotonin)نامی خوشی کے ہارمونز متحرک ہوکر پژمردگی کو نکال باہر کرکے جینے کی امنگ پیدا کرتے اور ذہن و دل کی دنیا کو تروتازہ کرتے ہیں۔آئس کریم دودھ سے بنتی ہے جس میںایل- ٹرپٹو فین(L-triptophane) پایا جاتا ہے۔ فطری طور پر یہ سرور آور مادہ ہے،جو نروس سسٹم کو پرسکون بناتا اور بے خوابی کے اثرات کو کم کرکے پرسکون نیند دیتا ہے۔

تازہ ترین