پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باصلاحیت اداکارہ ’ثناجاوید‘ نے کم وقت میں عمدہ کام کرکے خوب نام کمایا ہے۔ آجکل وہ جیو انٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل ’’ڈر خدا سے‘‘ میں جلوہ گر ہیں جبکہ حال ہی میں ختم ہونے والے ڈرامہ سیریل ’’ رومیو ویڈز ہیر‘‘ سے پہلے وہ ڈرامہ سیریل ’’ خانی ‘‘ کے ذریعے بہت شہرت اور داد سمیٹ چکی تھیں۔ جیو کےمشہور ڈرامہ سیریل خانی میں جذباتی کردار ادا کرنے کے بعد ’ہیر‘ کا ہلکا پھلکا کردار عمدگی سےنبھانا ثنا کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس سلسلے میں ثنا کا کہناہے، ’’ یہ بہت مشکل تھا کیونکہ خانی کا کردار بہت گہرا اور ڈپریشن والا تھا، اس کردار میں، میں ایک شرمیلی سے مضبوط اور خود پر انحصار کرنے والی لڑکی کاسفر طے کرتی ہوں‘‘۔
خانی کا کردار ایک ایسی لڑکی کا تھا، جو ملازمت کرکے گھر کو ایک بیٹے کی طرح چلاتی ہےجبکہ ’’رومیو ویڈ ز ہیر‘‘ میں ثنا کا کردار ایک بے باک اور تیز طرار لڑکی کا تھا۔ ہیر کے انداز و بیان اور شخصیت کو اپنانے کیلئے ثنا کو بہت محنت کرنا پڑی کیونکہ اس مختلف کردار میں انہیں اپنے ڈائیلاگز اورجذبات کے اظہار کیلئے زیاد ہ توانائی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس کردار کو نبھانے میں ثنا اس لیے بھی بہت خوش تھیں کیونکہ یہ ان کے سابقہ روتے دھوتے، مجبور و مظلوم لڑکی والے کردار سے مختلف تھا۔
ثنا اس بارے میں لب کشائی کرتی ہیں، ’’ہمیں نئےکردار کرنے سےپہلے اپنے پرانے کردار کو اند رسے نکالنا ہوتا ہے اور اسے بھول بھال کر نئے کردار کو اوڑھنا پڑتاہے۔ پاکستان میں کوئی کریکٹر ٹریننگ نہیں ہے جبکہ ہمارے پاس ریسرچ کا وقت بھی نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ دومختلف ڈراموں میں کام کرتے ہوئے ایک دن کا وقفہ بھی نہیں ہوتا اور ایک کردار سے دوسرے کردار میں ڈھلنےکیلئے وقت ہی نہیں ملتا، جس سے بہت پریشانی ہوتی ہے‘‘۔
ابتدائی کیریئر
سعودی عرب کے شہر جدہ میں25مارچ کو پیدا ہونے والی ثنا نے کراچی کے نجی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ انہوں نے اپنےکیریئر کا آغاز بطور ماڈل ایک ٹی وی کمرشل سے کیا۔ 2012ء میں انہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھتے ہوئے معاون کردار ادا کیا۔ اگلے سال انھوں نے ڈرامہ سیریل ’رنجش ہی سہی‘ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اس کے بعد مختلف ڈراموں میں کام کرکے وہ لائم لائٹ میں آئیں اور 2017ء میں ایک سوشیو کامیڈی فلم میں بھی کام کیا۔ ان کی اداکاری کی بھرپور پذیرائی ڈرامہ سیریل خانی میں ہوئی، جس نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ انھوں نے 2018ء میں فیروز خان کے ساتھ ٹیلی فلم ’ڈینو کی دلہنیا‘ میں بھی کام کیا۔
رومیو ویڈز ہیر کی بات کی جائے تو مزاح اور رومانس سے بھرپور یہ ڈرامہ سیریل مشہور کہانی نویس یونس بٹ کی اختراع تھی۔ ’خانی‘ میں تو ثنا، فیروز خان کو نہ مل پائی تھیں لیکن اس ڈرامے میں ناظرین کو ثنا اور فیروز خان کی ہیپی اینڈنگ دیکھنے کو ملی۔
ثنا کی باتیں
ثنا جاوید کا کہنا ہے، ’’آج کے دور میں فنکاروں کو اعلیٰ مقام پانے کیلئے سخت جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ نئے فنکاروں کو عوام میں مقبولیت حاصل کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ پرانے زمانے میں نہ بہت زیادہ میڈیا تھا اور نہ ہی سوشل میڈیا، لیکن فنکاروں کے مداح ان کی ہر بات سےآگاہ رہتے تھے اور ا ن کے انداز و اطوار بھی اپناتے تھے۔ اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ ہم جیسے نئے لوگوں کو ان کے ہی نقش قدم پر چلنے اور ایسا کام کرنے کی ضرورت ہے، جس سے وہ لوگوں کے قریب آسکیں‘‘ ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ آج کے دور میں نوجوان فلم میکرز اور فنکاروں کی نئی نسل مل کر ایسا اچھوتا کام کرے کہ فلم بین عش عش کر اُٹھیں، یہ کام مشکل توہے لیکن ناممکن نہیں۔
اپنے کام کے حوالے سے ثنا خود احتسابی کی قائل ہیں، اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے سیکھتی ہیں اور ان کی کامیابی کی وجہ بھی شاید یہی ہے۔ ثنا اس بات کو سمجھتی ہیں کہ کوئی بھی اداکار مکمل نہیں ہوتا، اسی لیے ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ بھی سیکھ رہی ہیں اور بہتر سے بہترین کام کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک کامیاب اداکارہ کا خطاب پانے کی منزل کی جانب گامزن ہیں۔