• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرید عباس قتل کیس، ملزم عاطف کا اقبالی بیان ریکارڈ کرانے سے انکار

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اینکر مرید عباس سمیت د ہر ے قتل کیس میں ملو ث گر فتا ر ز خمی ملزم عاطف زمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اقبالی بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا۔ ملزم نے کہا کہ وکیل سے بات کرلی ہے اپنا کیس خود لڑوں گا۔ جس پر عدالت نے ملزم کو عد ا لتی ر یما نڈ پر جیل بجھو ا تے ہوئے تفتیشی ا فسر کو چا لا ن د ا خل کر نے کا حکم د یا۔ دوسری جانب عاطف زمان نے پولیس کو اپنا وڈیو بیان ریکارڈ کرا دیا، اس کا کہنا اب مزید جھوٹ نہیں بول سکتا، سب سچ بولوں گا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے ر و ز جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نمبر پا نچ کے روبرو اینکر پرسن مرید عباس قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم عاطف زمان کو سخت سیکورٹی میں اسپتال سے عد ا لت میں لا کر پیش کیا گیا۔ پیر کے ر و ز تفتیشی افسر نے ملزم کا اعترافی بیان قلمبند کرانے کی درخواست دی تھی ۔ملز م کو تفتیشی افسر لیکر پیش ہوا۔ تفتیشی افسر نے ملزم عاطف زمان کو عدالت لانے کی رپورٹ پیش کردی۔ عدالت نے ملز م سے استفسار کیا کہ کیا آپ اعترافی بیان دینے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ اعترافی بیان پر کسی کا کوئی دباؤ تو نہیں۔سوچ لیں اعترافی بیان کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔جس پر ملزم نے انکار کردیا کہ میں بیان قلمبند نہیں کرانا چاہتا۔ ملزم نے کہا کہ میں اپنا کیس لڑوں گا، بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتا۔ میں نے وکیل کرلئے ہیں اپنا کیس لڑونگا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر مقدمہ کا چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ عدالت نے ملزم عاطف زمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے پولیس سرجن کو حکم دیا کہ ملزم عاطف زمان کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ عدالت نے ہسپتا ل ا نچا ر ج آر ایم ا و سے 2 روز میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس فیز 6میں 9جولائی کو نجی ٹی وی اینکر سمیت 2افراد کے قتل اور کروڑوں کے مالیاتی اسکینڈل کے مرکزی ملزم عاطف نے پولیس کو اپنا وڈیو بیان ریکارڈ کرا دیا،جس میں ملزم نے کہا کہ اب مزید جھوٹ نہیں بول سکتا، اب سب سچ بولو ں گا، خضرحیات سے ڈر لگتا تھا،مجھے یقین تھا کہ وہ اپنے پیسوں کیلئے کچھ کر جائیگا، پہلے سوچا کہ اس سلسلے کو بند کروں اور سب کے پیسے واپس کردوں،تاہم خود پر کنڑول نہ کرسکا، بغیر کچھ کیے پیسے آنا جاری تھے، اس نے کہا کہ حب کے اغوا ڈرامے سے 2 دن پہلے خضر اور مرید کی جانب سے پیسوں کا بہت دبائو تھا، سب چھوڑ کر بھاگنے کا پلان بنایا تھا،20 لاکھ روپے ساتھ رکھے تھے،ڈرائیور کے ساتھ اسلام آباد کا ٹکٹ کرواکر حب گیا، فون حب میں پھینک کرکراچی آیا اور رات ایئر پورٹ کے قریب ہوٹل میں گذاری، ناران میں فیملی دیکھ کر اپنے بچے یاد آئے تو واپسی کا ارادہ کیا،انویسٹمنٹ کے نام پر 5 لاکھ روپے لیکر نیکسن کمپنی کی ریکوری کی رقم پوری کی،جبکہ پہلے انویسٹر دوست کو مہینے کے 50 ہزار کے منافع کا بتا کر گھیرا،2 دن بعد دوست کے چھوٹے بھائی نے 20 لاکھ روپے انویسٹمنٹ کیلئے دے دیئے،اب مجھے کچھ کیے بغیر آسانی سے پیسے ملنا شروع ہوگئے تھے۔ اس نے مزید کہا کہ مختلف لوگوں کو دوسروں کے پیسوں سے منافع کے نام پر رقم دیتا رہا،کسی قسم کا کاروبار نہیں تھا،ٹائروں کے بزنس کی بات ڈرامہ تھی،مرید کے بھائی کی دکان کیلئے ٹائر جان پہچان والوں سے لیکر بھجوائے،اس نے بتایا کہ 2014 سے انویسٹمنٹ کا سلسلہ باقاعدہ شروع ہوا،10 لاکھ دینے والے کو 2 لاکھ کا منافع دے کر وہی ری انویسٹ کر تا تھا،20 سے 25 فیصد تک منافع کے نام پر دیتا تھا،2 دن پہلے انویسٹرز کی لسٹ نکلوائی کو 91کروڑ کی تھی،اس نے مزید بتایا کہ 2018 تک 5 سال کے دوران چیزیں بالکل نارمل رہیں،مدثر اقبال اور انکے دوستوں کی انویسٹمنٹ سے رولنگ بہتر چل رہی تھی۔
تازہ ترین