• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: سول اسپتال سے سیکڑوں مریض بغیر علاج گھر روانہ

سول اسپتال کراچی کے او پی ڈی کاؤنٹرز پر نامناسب انتظامات کے باعث مون سون کی پہلی بارش میں سیکڑوں مریض بغیر علاج کے گھر روانہ ہوگئے۔

سول اسپتال میں او پی ڈی کاؤنٹرز کی تعداد کم، سائبان قائم نہیں، بیٹھنے کے لئے بینچ اور پینے کے پانی کا بندوبست نہیں، ٹوکن کے حصول میں گھنٹوں طویل انتظار، گرمی اور دھوپ سے بزرگوں اور خواتین کی حالت غیر ہونا معمول بن گیا، مریضوں نے وزیر صحت سے نوٹس لینے کا مطالبہ‎کردیا۔

سندھ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، سول اسپتال کراچی کی انتظامیہ او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کی پریشانی کم نہیں کر سکی۔

پیر کو مون سون کی پہلی تیز اور موسلادھار بارش کے دوران او پی ڈی کاؤنٹرز پر سائبان نہ ہونے کے سبب مریض بھیگ گئے اور انہیں ٹوکن کے حصول میں پریشانی کا سامنا پڑا، اس دوران سیکڑوں مریض بغیر علاج کرائے واپس چلے گئے۔

سول اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ ہزاروں مریض اپنا معائنہ کرانے آتے ہیں، جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں، جنہیں اپنے معائنے سے قبل ٹوکن حاصل کرنا ہوتا ہے جس کے لئے انہیں شدید گرمی اور دھوپ میں گھنٹوں لمبی قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔

اسپتال میں ایک تو مریضوں کے حساب سے او پی ڈی کاؤنٹرز کم ہیں، پھر ان کاؤنٹرز پر سائبان نہیں، پینے کے پانی کا کوئی بندوبست نہیں جبکہ بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔

ایسے میں ضعیف مریض اور خواتین کو اپنے بچوں کے ہمراہ زمین پر بیٹھنا پڑتا ہے، ‎اسپتال میں علاج کیلئے آنے والے بزرگ، بیمار اور کمزور افراد اکثر ٹوکن کے حصول میں طویل انتظار، پیاس کی شدت، شدید گرمی اور سخت دھوپ سے اکتا جاتے ہیں اور ان کی حالت غیر ہو جاتی ہے، جس پر انہیں اسپتال کی ایمرجنسی سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

‎اسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی ایک بزرگ شہری ٹوکن لینے کے دوران طویل انتظار اور شدید گرمی سے متاثر ہو کر گر پڑے، جنہیں ایمرجنسی میں طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں گھر روانہ کر دیا گیا۔

اسپتال کی او پی ڈی کے ایک ذمہ دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر جنگ کو بتایا کہ روزانہ تقریباً 5 ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں، جن کے لئے صرف 14 کاؤنٹرز قائم ہیں جو نہایت کم ہیں ان کاؤنٹرز کی تعداد دگنی ہونی چاہیے جبکہ بیٹھنے اور پینے کے پانی کا بھی بندوبست ہونا چاہیے جو نہیں ہے حالانکہ اس سلسلے میں وہ کئی بار انتظامیہ کو آگاہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ ہر بار فنڈز کا رونا روتی ہے اور یہ مسائل جوں کے توں موجود رہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مون سون کا موسم شروع ہو گیا ہے، آج پہلی بارش میں ہی او پی ڈی کاؤنٹرز پر سائبان نہ ہونے سے مریضوں کے لئے ٹوکن کا حصول ناممکن ہو گیا، جو بارش میں بھیگ گئے اور بغیر علاج کے گھر روانہ ہوگئے۔

گزشتہ کئی سالوں سے سول اسپتال کراچی کی او پی ڈی میں یہ مسائل موجود ہیں، لیکن اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس ان کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جبکہ محکمہ صحت بھی ان میڈیکل سپرنٹنڈنٹس سے مسائل کے حل کے حوالے سے پوچھ گچھ نہیں کرتا، جس کے باعث یہ مسائل آج بھی موجود ہیں۔

‎اس صورتحال پر مریضوں نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور سیکریٹری صحت سندھ سعید احمد اعوان سے درخواست کی ہے کہ او پی ڈی کاؤنٹرز میں اضافہ کیا جائے، ان پر سائبان قائم کیا جائے، بیٹھنے کے لئے بینچ بنائے جائیں اور پینے کے لئے پانی کا کولر نصب کیا جائے۔

‎سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خادم حسین قریشی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ وہ ان مسائل سے واقف ہیں، تاہم یہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے، وہ اس سلسلے میں حکومت کے ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کو لکھ چکے ہیں، امید ہے بہت جلد ان مسائل کو حل کرلیا جائے گا۔

تازہ ترین