• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوج کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں، اس وقت قوم متحد ہے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)ڈی جی آئی ایس پی آر اور شاہ محمود قریشی کی مشترکہ پریس کانفرنس پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت ڈپلومیسی لیول اور ملٹری لیول پر کام کررہا ہے اس لحاظ سے ہمارا بھی جواب تینوں چاروں شعبوں میں ہونا ضروری ہے، پاکستانی فوج کی صلاحیتوں پر کسی کو بھی شک نہیں، اس وقت پوری قوم متحد ہے، دنیا کا ضمیر کہاں سویا ہوا ہے، جہاں ان کی مرضی ہوتی ہے ان کو انسانی حقوق یاد آجاتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں کو سزائے موت ہو تو یہ کھڑے ہوجاتے ہیں کہ کیوں دے رہے ہیں ۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی لوگوں کو پھانسی دی گئی وہاں کے لئے کسی نے آواز نہیں اٹھائی میرے خیال میں یہاں پر ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں ہونا چاہئے۔خصوصی ٹرانسمیشن میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی،سینئر تجزیہ کار رانا جواد، بریگیڈیئر (ر) حارث نواز اور میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے اظہار خیال کیا۔ سنیئر تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ بھارت اس وقت ڈپلومیسی لیول اور ملٹری لیول پر کام کررہا ہے اس لحاظ سے ہمارا بھی جواب تینوں چاروں شعبوں میں ہونا ضروری ہے ۔ میں وزیر خارجہ کی تائید کرتا ہوں کہ اتنے کم وقفے میں یو این سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلایا ، یو این سیکورٹی کونسل دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے جہاں پر کہ ایسے معاملات پر بات چیت ہوسکتی ہے اور وہاں پر ذکر ہوجانا کشمیر کا یہ بذات خود ایک بڑی بات ہے ۔ روس نے جو کہا وہ یقینی طور پر بھارت کے لئے بڑے اچنبھے کی بات ہوگی ۔ وہاں 5 مستقبل اور 10 مندوب ممالک تھے جو ایک بڑی اچیومنٹ ہے کیونکہ ان میں سے سب کے سب تو ہمارے حامی نہیں تھے ۔ جو ڈی جی آئی ایس پی آر کہہ رہے ہیں وہ بڑا توجہ کا متقاضی ہے کہ یہ ایک نیوکلیئر پلس پوائنٹ ہے جس کا مطلب ہے کہ ہماری فوج نے جو جواب تیار کیا ہوا ہے ہندوستان کی جانب سے ہونے والے کسی بھی مس ایڈونچر کا وہ جواب اتنا سخت اور کاری ہوگا کہ جنگ کے آگے بڑھنے کے امکانات کو شاید بڑھادے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہندوستان کو پیغام دیدیا ہے کہ آپ کسی زوم میں نہ رہنا اگر آپ نے کوئی بھی غلط قدم اٹھایا تو ہم اس کا جواب ایسا دیں گے کہ آپ یاد رکھیں گے ۔ ساتھ ہی وہ انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ اس جانب مبذول کروارہے ہیں کہ دو نیو کلیئر ہمسایہ ممالک جب کسی جنگ میں الجھ جاتے ہیں تو پھر اس کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا ۔ دوہی عمل ہیں جو مودی کے رویئے میں تبدیلی لاسکتے ہیں ایک کشمیریوں کی حریت کا جذبہ اور دوسرا پاکستانیوں کا ان کے ساتھ فوراً ہی کھڑا ہونا اور یہ دونوں چیزیں ہی اللہ کے فضل و کرم سے موجود ہیں اور یہی چیزیں ہیں جو سارے معاملے کو تبدیل کریں گی ۔پوری دنیا کی سپورٹ کی ہمیں َضرورت ہے ۔ میرا خیال ہے پاکستانی فوج کی جانب سے بڑا واضح اور دو ٹوک پیغام گیا ہے۔میرا خیال ہے جس اندیشے کا ذکر ہورہا ہے کہ ہندوستان ضرور کوئی نا کوئی ایسی کارروائی کرے گا توجہ ہٹانے کے لئے یا دنیا کی توجہ مبذول کرنے کے لئے اور ذمہ دار ہمیں ٹھہرائے گا۔ڈائریکٹر جیو نیوز رانا جوادنے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے اس میں پاکستان کو اپنا پورا ذور لگانا چاہئے کیونکہ اس وقت جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں دنیا کی تاریخ میں انسانی تاریخ میں بہت کم ایسی مثالیں ملتی ہیں ۔ 70 لاکھ کی آبادی کو آپ نے قید کیا ہواہے اور کیا گزر رہی ہوگی وہاں پر اس سے قطع نظر کہ وہ کس مذہب سے یا مسلک سے ہیں یہ بہت بڑا انسانی حقوق کی پامالی کا کرائسز ہے جو شاید دنیا کی تاریخ میں ورلڈوار میں ہی ملا ہو ۔ پاکستان کی فوج کی صلاحیتوں پر کسی کو بھی شک نہیں ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان ، پاکستان کو ڈپلومیٹک سطح پر تنہا کررہا تھا آپ نے وہ کام ناکام بنادیا ہے ۔ انڈیا کی تو پوری کوشش تھی کہ سلامتی کونسل کا اجلاس نہ ہوسکے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کافی ہے وہ بھی ان حالات میں جبکہ دن بہ دن حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں اور یہ مسئلہ حدود سے زیادہ انسانی جانوں کا ہے اگر 70 لاکھ افراد 13 دن سے کرفیو میں ہیں باہر نہیں نکلنے دیا جارہا ان کو تو آپ اندازہ لگائیں ان کے گھروں میں کیا کیفیت ہوگی ان کے حقوق کی پامالی اس وقت عروج پر ہے ۔ یہ بات درست ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس والی جو کامیابی ہے اس کو لے کر آگے بڑھنا پڑے گا ۔ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے اس سے دنیا کو یہ پیغام چلا گیا ہے کہ اس وقت پوری قوم اکھٹی ہے منہ توڑ جواب دیں گے اور ہندو قصائی جو ہے ، گجرات کا قصائی نریندر مودی جو دہشت گرد ہے اس کو بھی بتادیا گیا ہے کہ اگر کوئی غلط حرکت کی تو پاکستان کا ری ایکشن انتہائی خطرناک ہوگا ۔ کشمیر سیل اور کشمیر ڈیسک بنانا بالکل اچھا اقدام ہے لیکن اس کا ایجنڈا کیا ہوگا یہ پوائنٹ ضروری ہے ۔

تازہ ترین